فوجی بغاوت میں امریکا میں مقیم جلاوطن رہنما فتح اللہ گولن ملوث ہیں ترک صدر

خدمت تحریک کے بانی اور مذہبی رہنما فتح اللہ گولن نے ترک صدر کے الزام کومسترد کردیا۔

خدمت تحریک کے بانی اور مذہبی رہنما فتح اللہ گولن نے ترک صدر کے الزام کومسترد کردیا۔ فوٹو؛ فائل

ترک صدررجب طیب اردوان نے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کا الزام امریکا میں مقیم جلاوطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پرعائد کیا ہے جب کہ فتح اللہ نے الزام کو مسترد کردیا۔

ترک صدررجب طیب اردوان نے ملک میں ہونے والی فوجی گروپ کی بغاوت کا الزام خدمت تحریک کے بانی اور جلاوطن معروف مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پرعائد کیا ہے مگر فتح اللہ گولن نے اس الزام کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوئی سازش نہیں کی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ترکی میں عوام نے فوج کی اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادی

گولن تحریک کے بانی محمد فتح اللہ گولن ترک اسکالر اور سابق امام ہیں جوترکی میں خدمت تحریک کے نام سے بھی مشہور ہیں، 21 مارچ 1971 کو ترک حکومت نے فتح اللہ گولن کو لوگوں کے دینی جذبات ابھارنے اور حکومت کے خلاف بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا لیکن 6 ماہ تک جیل میں رہنے کے بعد انہیں عام معافی کے قانون کے تحت رہا دیا گیا جس کے بعد فتح اللہ گولن پھر سے انقلابی تحریک چلانے لگے۔ 60 سے زائد کتابوں کے مصنف فتح اللہ گولن کے خلاف چند ماہ قبل حکومت وقت کا تختہ الٹنے کے الزام میں ٹرائل بھی شروع کیا گیا تھا۔


فتح اللہ گولن نے 1990 میں گولن تحریک کا آغاز کیا اور اب 74 سالہ فتح اللہ گولن امریکا کی ریاست پنسلوانیا کے شہر سائلس برگ میں پچھلے 15 سال سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزاررہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ترک وزیراعظم کا ہر سال 15 جولائی کو یوم جمہوریہ منانے کا اعلان

واضح رہے کہ گزشتہ رات ترکی میں فوج کے ایک گروپ نے بغاوت کرکے اقتدا پر قبضے کی کوشش لیکن ترک صدر کی اپیل پر عوام نے فوج کی یہ کوشش ناکام بنادی تاہم اس دوران باغی فوج سے جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت 161 افراد ہلاک ہوئے جب کہ بغاوت کرنے والے ہزاروں فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ صدراوباما اور بان کی مون سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کی ترکی میں تشدد سے گریز کی اپیل
Load Next Story