کراچی میں ٹیکسٹائل سٹی کے لیے وفاق نے 30 کروڑ دے دیے

ٹیکسٹائل شعبہ 40 فیصد روزگار اور 60 فیصد زرمبادلہ فراہم کررہا ہے

ٹیکسٹائل شعبہ 40 فیصد روزگار اور 60 فیصد زرمبادلہ فراہم کررہا ہے فوٹو: رائیٹرز/فائل

وفاقی سیکریٹری برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری امیر خان مروت نے کہا ہے کہ کراچی میں جلد ٹیکسٹائل سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے لیے وفاق نے سندھ حکومت کو زمین کی مد میں 30 کروڑ روپے ادا کردیے ہیں۔

فیڈریشن ہاؤس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، حکومت ٹیکسٹائل شعبے کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدام کررہی ہے، ٹیکسٹائل شعبہ 40 فیصد روزگار اور 60 فیصد زرمبادلہ فراہم کررہا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے اجلاس میں سینئر نائب صدر شیخ خالد تواب، نائب صدر ذوالفقار علی شیخ، اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل اپیرل نقی باری، اکرام راجپوت، فرزانہ خان اور دیگر شریک تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کہا کہ حکومت نے ٹیکسٹائل پالیسی 2015 میں اس صنعت کی ترویج و ترغیب کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جس میں اہم قدم اچھی کارکردگی پیش کرنے والی انڈسٹری کو ایوارڈ سے نوازا جائے گا، مزید یہ کہ ٹیکسٹائل صنعت کو آئندہ 5 سال کے دوران ڈی ایل ٹی ایل، طویل مدتی سرمایہ کاری سہولت کے لیے ہر سال6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔


امیر خان مروت نے کہا کہ وفاق فیصل آباد کی طرز پر کراچی میں بھی ٹیکسٹائل سٹی کے قیام کے لیے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ قانونی معاملات کے بعد ٹیکسٹائل سٹی کی زمین الاٹ کردی جائے گی۔ ریفنڈز سے متعلق وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق 20 ارب روپے کے ریفنڈز کلیم واجب الادا ہیں لیکن حقیقی ریفنڈ کلیمز کے سروے کے بعد ادائیگیاں کردی جائیں گی۔

قبل ازیں ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر شیخ خالد تواب نے صنعت کاروں کے تحفظات کے حوالے سے وفاقی سیکریٹری کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو نقصان پہنچانے کے لیے 600 کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت بھارت ہماری برآمدات پر ضرب لگانے کا ارادہ رکھتا ہے لہٰذا وفاق اس حساس مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر وفاقی وزیر تعینات کرے۔ انھوں نے کہا کہ مختلف صنعتوں کے ریفنڈ کلیمز کی مد میں 300 ارب واجب الادا ہیں، حکومت فوری ادائیگی کے لیے اقدامات کرے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ کپاس کی کاشت کے علاقوں کو حکومت مراعات دے۔ نقی باری نے کہا کہ زیرو ریٹ کے اعلان کے باوجود پیکنگ مٹیریل پر تاحال سیلز ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے،حکومت سیلزٹیکس کے خاتمے کیلیے فوری ایس آر او جاری کرے۔

 
Load Next Story