کام اور پیسہ نئے فنکاروں کے لیے یہ گولڈن دور ہے ثنا
فلم انڈسٹری کے سنیئرز لوگوں سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے تجربے سے نئے لوگوں کو فائدہ پہنچائیں، ثنا
اداکارہ ثناء نے کہا ہے کہ تفریح کے ساتھ مسائل کو بھی پردہ اسکرین پر دکھانے کا سلسلہ ایک اچھی روایت ہے،جس کو باکس آفس پر پسند بھی کیا جارہا ہے۔
فلم انڈسٹری کا مستقبل بہت اچھا ہے، سینما آنرز کو پاکستانی فلموں کو بھی پروموٹ کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار اداکارہ ثناء نے ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شوبز میں نئے آنے والوں کے لیے یہ گولڈن دور ہے، جس میں ان کے کرنے اور کمانے کے لیے بے شمار مواقع ہیں،پراجیکٹ سوچے سمجھے بغیر سائن نہیں کرتی ۔ ہمارے دور میں پی ٹی وی کے علاوہ دوسری بڑی تفریح فلم تھی۔
نئے آنے والوں کو ان دونوں میڈیم میں کام حاصل کرنا ہی مشن امیپاسبل(ناممکن) تھا، بہت سے باصلاحیت فنکار اس لیے آگے نہ آسکے کہ انھیں موقع ہی نہیں ملا ۔ اب تو پرائیویٹ سیکٹر میں بے شمار ڈرامہ، سٹ کام اور سوپ سیریلز بن رہی ہیں ، جن میں سنیئر کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو آگے آرہا ہے۔ میرے نزدیک پرفارمنس زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ہدایتکار فاروق مینگل کی فلم ''ہجرت'' میں میرے آئٹم سانگ کو پسند کیا گیا تھا جس کی وجہ اس کی کمپوزیشن، شاعری، گائیکی، کاسٹیوم اورپرفارمنس تھی ۔ اس کے علاوہ ایک اور فلم ''عشق پازیٹو'' میں بھی آئٹم سانگ کیا، یہ بھی جلد ریلیز ہونے والی ہے جب کہ میری دو فلمیں ''زہر عشق'' اور ''راستہ'' بھی نمائش کے لیے تیار ہیں۔ ان دونوں فلموں میں اہم رول نبھائے۔
میری پہلی ترجیح فلم ہی ہے اور ایک عام سی ثناء کو شہرت کی بلندیوں پر فلم نے ہی پہنچایا۔ اس کی بدحالی دیکھ کر بے حد تکلیف ہوتی تھی۔ فلم انڈسٹری کے سنیئرز لوگوں سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے تجربے سے نئے لوگوں کو فائدہ پہنچائیں کیونکہ ان کی رہنمائی سے وہ فلم ٹریڈ کو بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچا سکتے ہیں۔
فلم انڈسٹری کا مستقبل بہت اچھا ہے، سینما آنرز کو پاکستانی فلموں کو بھی پروموٹ کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار اداکارہ ثناء نے ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شوبز میں نئے آنے والوں کے لیے یہ گولڈن دور ہے، جس میں ان کے کرنے اور کمانے کے لیے بے شمار مواقع ہیں،پراجیکٹ سوچے سمجھے بغیر سائن نہیں کرتی ۔ ہمارے دور میں پی ٹی وی کے علاوہ دوسری بڑی تفریح فلم تھی۔
نئے آنے والوں کو ان دونوں میڈیم میں کام حاصل کرنا ہی مشن امیپاسبل(ناممکن) تھا، بہت سے باصلاحیت فنکار اس لیے آگے نہ آسکے کہ انھیں موقع ہی نہیں ملا ۔ اب تو پرائیویٹ سیکٹر میں بے شمار ڈرامہ، سٹ کام اور سوپ سیریلز بن رہی ہیں ، جن میں سنیئر کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو آگے آرہا ہے۔ میرے نزدیک پرفارمنس زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ہدایتکار فاروق مینگل کی فلم ''ہجرت'' میں میرے آئٹم سانگ کو پسند کیا گیا تھا جس کی وجہ اس کی کمپوزیشن، شاعری، گائیکی، کاسٹیوم اورپرفارمنس تھی ۔ اس کے علاوہ ایک اور فلم ''عشق پازیٹو'' میں بھی آئٹم سانگ کیا، یہ بھی جلد ریلیز ہونے والی ہے جب کہ میری دو فلمیں ''زہر عشق'' اور ''راستہ'' بھی نمائش کے لیے تیار ہیں۔ ان دونوں فلموں میں اہم رول نبھائے۔
میری پہلی ترجیح فلم ہی ہے اور ایک عام سی ثناء کو شہرت کی بلندیوں پر فلم نے ہی پہنچایا۔ اس کی بدحالی دیکھ کر بے حد تکلیف ہوتی تھی۔ فلم انڈسٹری کے سنیئرز لوگوں سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے تجربے سے نئے لوگوں کو فائدہ پہنچائیں کیونکہ ان کی رہنمائی سے وہ فلم ٹریڈ کو بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچا سکتے ہیں۔