پاکستان میں فوج آئی تو عوام جشن منائیں گے اورمٹھائیاں بانٹیں گے عمران خان

جمہوریت کو فوج سے نہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف کی ڈکٹیٹرشپ سے خطرہ ہے، چیئرمین تحریک انصاف


ویب ڈیسک July 17, 2016
بھارت کے ساتھ بزنس کرنے والے کشمیری عوام کی آواز کیسے بن سکتے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف ۔ فوٹو: پی پی آئی/فائل

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو فوج سے نہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف کی ڈکٹیٹرشپ سے خطرہ ہے اور اگر پاکستان میں فوج آئی تو عوام جشن منائیں گے اورمٹھائیاں بانٹیں گے۔





میرپور کے شہر اسلام گڑھ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت خدمت کرے تو عوام اس کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے، ترکی میں بھی ساری دنیا نے یہی دیکھا، ترکی میں ایک جمہوری حکومت کو ہٹانے کی کوشش کی گئی لیکن جمہوریت کو بچانے کے لئے پوری ترک قوم سڑکوں پر آگئی لیکن ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ کا بازار گرم ہے اور جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم کی جارہی ہے، اگر پاکستان میں فوج آگئی تو لوگ جشن منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب خود حکمرانوں کی غلام ہے وہ کسی کا احتساب کیسے کرے گی جب کہ نوازشریف بھی کبھی کسی کا احتساب نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ خود ملک کی دولت لوٹ کر باہر بھیح رہے ہیں۔



چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں وزیراعظم جواب دہ ہوتا ہے اور وزیراعظم نواز شریف سے قوم حساب مانگتی ہے، ہمارا وزیراعظم جمہوری ہوتا تو پارلیمنٹ کے سامنے جواب دیتا، حسنی مبارک، کرنل قذافی اور صدام حسین بھی عوام کو جواب نہیں دیتے تھے اور ان کے بچے اربوں پتی تھے اور یہاں بھی نواز شریف بچوں کی پراپرٹی پر جواب دینے کے بجائے دکھ بھری کہانی سنانے لگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 سال میں قوم پر6 ہزارارب روپےکا قرضہ چڑھ چکا ہے اور مہنگے میٹرو منصوبوں سے پیسہ بنا کر بیرون ملک لے جا کر لگایا جاتا ہے اور کرپشن سامنے آجائے تو حکمران سودی بازی شروع کردیتے ہیں۔





عمران خان کا کہنا تھا کہ رنجیت سنگھ کے بعد سب سے زیادہ پنجاب پر نواز شریف نے حکومت کی لیکن اپنے دور اقتدار میں انہوں نے کوئی ایک اسپتال ایسا نہیں بنایا جہاں اپنا علاج کراسکیں، صرف رائیونڈ محل کی سیکیورٹی کے لئے تعینات ساڑھے 1200 اہلکاروں پر 50 کروڑ روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کاروبار کرنے والے کشمیر کی آواز کیسے بن سکتے ہیں، جنرل راحیل شریف کا بیان آیا تو وزیراعظم نے بھی بھارتی فوج کی نہتے کشمیروں پر بربریت پر بیان دیا، خیرات مانگنے والی قوموں کی عالمی برادری آواز نہیں سنتی پہلے ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے اور پھر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے آواز بلند کریں گے تاکہ اس آوازکو اٹھانے کا کچھ فائدہ بھی ہو۔





دوسری جانب راولا کوٹ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ترکی میں فوجی بغاوت پر ناکامی پر عمران خان کو کس بات کی پریشانی ہے، جمہوری نظام میں عوام کی خدمت ہوتی ہے بنی گالہ میں بیٹھ کر عیاشی نہیں، عمران خان کو سمجھ لینا چاہیئے کہ شارٹ کٹ سے اقتدار حاصل نہیں کیا جاسکتا اور غیر جمہوری قوتیں ان ہی جیسوں لوگوں کے بھیس میں آتی ہیں اور اقتدار پر قبضے کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا جاتا ہے اور آئندہ عام انتخابات میں بھی عوام کارکردگی کی بنیاد پر ہی (ن) لیگ کو منتخب کریں گے لیکن عمران خان سازشیں، مذموم مقاصد کی پوٹلی لے کر عوام کے پاس جائیں گے اور 2018 میں غیر جمہوری قوتوں کی راہ دیکھ رہے ہوں گے۔



وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس بھی کوئی کشمیر پالیسی نہیں جب کہ وزیراعظم نواز شریف کی کشمیر پالیسی بہت واضح ہے اور نوازشریف جب بھی بھارتی ہم منصب نریندر مودی سےملتے ہیں مسئلہ کشمیر پر زور دے کر بات کرتے ہیں لیکن عمران خان نےمودی سے ملاقات میں کشمیر پرکوئی بات نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری بھی بتائیں کہ ان کی بھی کیا کشمیر پالیسی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں