دوسروں کو سراہنا سیکھیے تعریف کرنا ہمارے لیے بھی مسرت کا باعث ہے
خواتین جب اپنےبارے میں تعریف نہ سنیں یا انکے نصف بہتر انہیں ان کی توقع کے مطابق نہ سراہیں تو وہ اندر سے ٹوٹ جاتی ہیں۔
SUKKUR:
ہم بہت سی باتیں غیر محسوس طور پر اس لیے کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم مخاطب سے کسی اچھے ردعمل کی توقع کرتے ہیں، لیکن جب اس کے برعکس جواب ملے تو ہمارا دل ٹوٹ سا جاتا ہے۔ مخاطب نہیں سمجھتا کہ پوچھنے والا اپنی تعریف کے کچھ میٹھے بول سننا چاہتا ہے، لیکن جواب دینے والا الٹا کڑوی کسیلی سنا دیتا ہے۔
خواتین جب اپنے بارے میں تعریف نہ سنیں یا ان کے نصف بہتر انہیں ان کی توقع کے مطابق نہ سراہیں تو وہ اندر سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ اگر سچے دل اور خلوص سے ان کی تعریف کر دی جائے، تو گویا ساری محنت وصول ہوجاتی ہے۔ دوسروں کی طرف سے سراہے جانے کا احساس انسان کی انتہائی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ باہمی تعریف و توصیف حقیقتاً کسی کی پوری زندگی تبدیل کر سکتی ہے۔
کوئی شخص کتنی بھی کام یابیاں حاصل کر لے، وہ اپنی تعریف سننے کا خواہش مند رہتا ہے، اپنی تعریف سن کر اسے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ دوسروں کے اچھے کاموں کو سراہنا، محنت اور کاوش کی تعریف کرنا اور خوش ذوقی کی داد دینا بے حد اہم ہے۔ کام یابیوں کے بعد اگر ہمارے اپنے حوصلہ افزائی نہ کریں، تو بعض اوقات بیزاری بھی ہونے لگتی ہے۔
تعریفی کلمات سے کافی سہارا محسوس ہوتا ہے اور یقین ملتا ہے کہ وہ نئے چیلنجوں کا سامنا کر پائے گا۔ نئی صلاحیتوں کو تعریف اور حوصلہ افزائی کے ذریعے سکھانا ایک اچھا طریقہ ہے۔ دوسروں کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرنا ہی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی، لیکن کچھ لوگ میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ یہ دوسروں کے اچھے کاموں اور باتوں پر ان کی تعریف کرتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ بات صرف اچھے کاموں اور باتوں تک ہی محدود نہیں ہوتی، یہ لوگ ان افراد کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں جو کسی وجہ سے حوصلہ ہارے بیٹھے ہوتے ہیں یا مایوسی کے دلدل میں پھنسے ہوتے ہیں، یہ کسی کی کام یابی پر حسد نہیں کرتے، بلکہ اس کی تعریف کرتے ہیں جند تعریفی کلمات سے کسی کا دل باغ باغ کرسکتی ہے۔
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ تعریف اور خوشامد میں فرق ہوتا ہے کسی کی بنائی ہوئی چیز کی تعریف میں رطب اللسان ہو جانا سننے والے کو بھی بور کردے گا اور بولنے والے کے لہجے میں بھی کہیں نہ کہیں اس کا احساس جھلک ہی جائے گا۔ اس کے بر عکس سادہ لہجے میں خلوص ِ دل سے کی گئی تعریف موثر اور دیرپا ثابت ہوتی ہے۔ اگر آپ سمجھیں کہ یہاں تعریف کا پہلو کسی طور نہیں نکل رہا اور سامنے والا آپ سے رائے طلب کر رہا ہے، تو ایسی صورت حال میں پھر تعریف کے بہ جائے لفظوں کا صحیح چناؤ کر کے اصلاح کریں۔
اگر ہم غور کریں تو ہمارے بہت سے رشتوں میں دوریاں اور قربتیں بھی اسی تعریف یا تنقید کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ کسی موقع پر کسی کی کوئی تعریف نہ کی تو سامنے والے کے دل میں ہمارے لیے میل آگیا اور کبھی ہم نے کسی کی تعریف کردی تو ہمارے مخاطب نے پچھلی تلخیو کو بھلا کر ہمیں پھر سے گلے لگا لیا۔ اسی سے ہی اس کی اہمیت بخوبی واضح ہو جاتی ہے۔
اگر ہم کسی کم تعریف کے مستحق فرد کو بھی سراہیں، تو یقیناً اس کا حوصلہ بڑھے گا اور اس کے دل میں ہمارے لیے جگہ بن جائے گی۔ تعریف اور حوصلہ افزائی کے بعد اگر ہم تنہائی میں اور نرم الفاظ میں اُس کی خامیاں بھی بتائیں گے، تو وہ یقیناً اسے توجہ سے سنے گا اور پھر انہیں دور کرنے کی بھی کوشش کرے گا دوسری طرف ہمارا حلقۂ احباب وسیع ہونے کے ساتھ لوگوں پر ہماری شخصیت کا اچھا تاثر بھی پڑے گا اپنی سوچ میں اثبات کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ اچھے کام کی حوصلہ افزائی کریں اس سے دو فائدے ہوتے ہیں، ایک تو یہ کہ سامنے والا انسان خوش ہوجاتا ہے، دوسرا یہ کہ وہ دوبارہ اچھے کام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
رویوں میں ذراسی تبدیلی سارے معاملات کو سدھار سکتی ہے۔ یہ کچھ مشکل نہیں، اگر کسی کو یہ کہا جائے کہ اس کی ذات میں بہت سی خوبیاں ہیں اور چند ایک کی نشان دہی کر دی جائے، تو مخاطب جھٹ سے اس بات کا اعتراف کرے گا کہ نہیں اس میں فلاں خامی بھی ہے لیکن بدقسمتی سے اس مثبت رویے کے بہ جائے ہر کوئی ناقدانہ انداز اپناتا ہے اس کی خامیاں اس حساب سے بتائی جاتی ہیں کہ خوبیاں کہیں پس پشت چلی جاتی ہیں، پھر وہ انسان بجھے دل کے ساتھ اپنی خامیوں کو سدھارتا ہی رہ جاتا ہے۔
خواتین تعریف کی معاملے میں خاصی بخیلی دکھاتی ہیں۔ کوئی چیز پسند آجائے، تو سرسری سے انداز میں تعریف کرتی ہیں، چاہے دل ہی دل میں کیوں نہ سراہ رہی ہوں۔ یہ انداز غلط ہے کھلے دل سے تعریف کریں تعریف کے لیے جادوئی الفاظ استعمال کریں، مثلاً بہت خوب، واہ، کہا کہنے، شان دار وغیرہ وغیرہ۔ حقیقتاً یہ مختصر الفاظ ہیں جو بولنے میں ایک سیکنڈ لیتے ہیں، لیکن ان کا اثر سننے والے پر دیرپا ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ دوسروں کی کھلے دل سے تعریف کریں اگر کوئی ہمارے لیے چند تعریفی جملے کہہ دے تو کیا ہم بار بار اسے یاد کرکے خوش نہیں ہوتے یقیناً بہت خوش ہوتے ہوں گے تو کیا ہم کسی اور کو اپنے لفظوں سے خوشی نہیں دے سکتے۔
ہم بہت سی باتیں غیر محسوس طور پر اس لیے کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم مخاطب سے کسی اچھے ردعمل کی توقع کرتے ہیں، لیکن جب اس کے برعکس جواب ملے تو ہمارا دل ٹوٹ سا جاتا ہے۔ مخاطب نہیں سمجھتا کہ پوچھنے والا اپنی تعریف کے کچھ میٹھے بول سننا چاہتا ہے، لیکن جواب دینے والا الٹا کڑوی کسیلی سنا دیتا ہے۔
خواتین جب اپنے بارے میں تعریف نہ سنیں یا ان کے نصف بہتر انہیں ان کی توقع کے مطابق نہ سراہیں تو وہ اندر سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ اگر سچے دل اور خلوص سے ان کی تعریف کر دی جائے، تو گویا ساری محنت وصول ہوجاتی ہے۔ دوسروں کی طرف سے سراہے جانے کا احساس انسان کی انتہائی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ باہمی تعریف و توصیف حقیقتاً کسی کی پوری زندگی تبدیل کر سکتی ہے۔
کوئی شخص کتنی بھی کام یابیاں حاصل کر لے، وہ اپنی تعریف سننے کا خواہش مند رہتا ہے، اپنی تعریف سن کر اسے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ دوسروں کے اچھے کاموں کو سراہنا، محنت اور کاوش کی تعریف کرنا اور خوش ذوقی کی داد دینا بے حد اہم ہے۔ کام یابیوں کے بعد اگر ہمارے اپنے حوصلہ افزائی نہ کریں، تو بعض اوقات بیزاری بھی ہونے لگتی ہے۔
تعریفی کلمات سے کافی سہارا محسوس ہوتا ہے اور یقین ملتا ہے کہ وہ نئے چیلنجوں کا سامنا کر پائے گا۔ نئی صلاحیتوں کو تعریف اور حوصلہ افزائی کے ذریعے سکھانا ایک اچھا طریقہ ہے۔ دوسروں کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرنا ہی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی، لیکن کچھ لوگ میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ یہ دوسروں کے اچھے کاموں اور باتوں پر ان کی تعریف کرتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ بات صرف اچھے کاموں اور باتوں تک ہی محدود نہیں ہوتی، یہ لوگ ان افراد کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں جو کسی وجہ سے حوصلہ ہارے بیٹھے ہوتے ہیں یا مایوسی کے دلدل میں پھنسے ہوتے ہیں، یہ کسی کی کام یابی پر حسد نہیں کرتے، بلکہ اس کی تعریف کرتے ہیں جند تعریفی کلمات سے کسی کا دل باغ باغ کرسکتی ہے۔
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ تعریف اور خوشامد میں فرق ہوتا ہے کسی کی بنائی ہوئی چیز کی تعریف میں رطب اللسان ہو جانا سننے والے کو بھی بور کردے گا اور بولنے والے کے لہجے میں بھی کہیں نہ کہیں اس کا احساس جھلک ہی جائے گا۔ اس کے بر عکس سادہ لہجے میں خلوص ِ دل سے کی گئی تعریف موثر اور دیرپا ثابت ہوتی ہے۔ اگر آپ سمجھیں کہ یہاں تعریف کا پہلو کسی طور نہیں نکل رہا اور سامنے والا آپ سے رائے طلب کر رہا ہے، تو ایسی صورت حال میں پھر تعریف کے بہ جائے لفظوں کا صحیح چناؤ کر کے اصلاح کریں۔
اگر ہم غور کریں تو ہمارے بہت سے رشتوں میں دوریاں اور قربتیں بھی اسی تعریف یا تنقید کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ کسی موقع پر کسی کی کوئی تعریف نہ کی تو سامنے والے کے دل میں ہمارے لیے میل آگیا اور کبھی ہم نے کسی کی تعریف کردی تو ہمارے مخاطب نے پچھلی تلخیو کو بھلا کر ہمیں پھر سے گلے لگا لیا۔ اسی سے ہی اس کی اہمیت بخوبی واضح ہو جاتی ہے۔
اگر ہم کسی کم تعریف کے مستحق فرد کو بھی سراہیں، تو یقیناً اس کا حوصلہ بڑھے گا اور اس کے دل میں ہمارے لیے جگہ بن جائے گی۔ تعریف اور حوصلہ افزائی کے بعد اگر ہم تنہائی میں اور نرم الفاظ میں اُس کی خامیاں بھی بتائیں گے، تو وہ یقیناً اسے توجہ سے سنے گا اور پھر انہیں دور کرنے کی بھی کوشش کرے گا دوسری طرف ہمارا حلقۂ احباب وسیع ہونے کے ساتھ لوگوں پر ہماری شخصیت کا اچھا تاثر بھی پڑے گا اپنی سوچ میں اثبات کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ اچھے کام کی حوصلہ افزائی کریں اس سے دو فائدے ہوتے ہیں، ایک تو یہ کہ سامنے والا انسان خوش ہوجاتا ہے، دوسرا یہ کہ وہ دوبارہ اچھے کام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
رویوں میں ذراسی تبدیلی سارے معاملات کو سدھار سکتی ہے۔ یہ کچھ مشکل نہیں، اگر کسی کو یہ کہا جائے کہ اس کی ذات میں بہت سی خوبیاں ہیں اور چند ایک کی نشان دہی کر دی جائے، تو مخاطب جھٹ سے اس بات کا اعتراف کرے گا کہ نہیں اس میں فلاں خامی بھی ہے لیکن بدقسمتی سے اس مثبت رویے کے بہ جائے ہر کوئی ناقدانہ انداز اپناتا ہے اس کی خامیاں اس حساب سے بتائی جاتی ہیں کہ خوبیاں کہیں پس پشت چلی جاتی ہیں، پھر وہ انسان بجھے دل کے ساتھ اپنی خامیوں کو سدھارتا ہی رہ جاتا ہے۔
خواتین تعریف کی معاملے میں خاصی بخیلی دکھاتی ہیں۔ کوئی چیز پسند آجائے، تو سرسری سے انداز میں تعریف کرتی ہیں، چاہے دل ہی دل میں کیوں نہ سراہ رہی ہوں۔ یہ انداز غلط ہے کھلے دل سے تعریف کریں تعریف کے لیے جادوئی الفاظ استعمال کریں، مثلاً بہت خوب، واہ، کہا کہنے، شان دار وغیرہ وغیرہ۔ حقیقتاً یہ مختصر الفاظ ہیں جو بولنے میں ایک سیکنڈ لیتے ہیں، لیکن ان کا اثر سننے والے پر دیرپا ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ دوسروں کی کھلے دل سے تعریف کریں اگر کوئی ہمارے لیے چند تعریفی جملے کہہ دے تو کیا ہم بار بار اسے یاد کرکے خوش نہیں ہوتے یقیناً بہت خوش ہوتے ہوں گے تو کیا ہم کسی اور کو اپنے لفظوں سے خوشی نہیں دے سکتے۔