وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس عدلیہ کی سیکیورٹی کیلیے سندھ پولیس میں علیحدہ ونگ بنانے کا فیصلہ

مشاورت کرکے اس سلسلے میں مضبوط مکینزم بنایاجائے،اویس شاہ کوبازیاب کرایاجائے،قائم علی شاہ کی اجلاس میں ہدایت

وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس،اویس شاہ اغوا اورامجدصابری قتل کیسز کی پیشرفت کاجائزہ، آئی جی سندھ کی جانب سے بریفنگ فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے حکم دیاہے کہ ججوں کوفل پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کیلیے عدلیہ کے مشورے رہنمائی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک علیحدہ یونٹ یاونگ تشکیل دیاجائے اور اس ضمن میں کسی قسم کے مسائل پیدا نہیں ہونے چاہئیں۔

یہ حکم انھوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیا۔ اجلا س میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو،سیکریٹری قانون اور داخلہ و دیگرموجود تھے۔آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ کواویس شاہ کے اغواسے متعلق ڈیجیٹل ڈیٹا، فون کالز ، ایس ایم ایس، واٹس اپ و دیگر سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنے دستیاب وسائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرتے ہوئے اس کیس پرکام کررہے ہیں اور حساس ادارے بھی اس کیس پر کام کر رہے ہیں، پولیس، رینجرز اورحساس اداروں نے اس کیس کے حوالے سے مثالی باہمی روابط کے ذریعے کام کیا ہے اور ہم اویس شاہ کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں گے۔


وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اویس شاہ کے اغوا کامقصد ہماری عدلیہ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، ہماری عدلیہ مضبوط ہے اوراس قسم کے مذموم اقدام اسے سبوتاژنہیں کرسکتے مگر اس کا یہ مطلب بھی ہرگزنہیں ہے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرکربیٹھ جائیں،ہم اویس شاہ کی بازیابی کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں جبکہ عدلیہ کوفول پروف سیکیورٹی دینے کے لیے بھی جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔آئی جی سندھ نے بتایاکہ عدلیہ کی سیکیورٹی کیلیے 2670پولیس فورس کے اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں جن میں 1200پولیس اہلکار سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے ججوںکی سیکیورٹی پر مامور ہیں اس کے علاوہ رینجرز کے اہلکار بھی انکے ساتھ ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ عدلیہ کی نچلی سطح سے لیکر ٹا پ جوڈیشری تک سیکیورٹی کے لیے علیحدہ ونگ یایونٹ تشکیل دیں،اس سلسلے میں جج صاحبان کی رہنمائی، ہدایات اورمشاورت کو بھی شامل کی جائے۔ انھوں نے آئی جی سندھ کوہدایت کی کہ وہ چیف جسٹس یاان کے رجسٹرار کے ساتھ اجلاس منعقد کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے امجد صابری قتل کیس کا بھی جائزہ لیا اور اس حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں۔
Load Next Story