پرنس مصطفی علی ڈبلیو ڈبلیو ای میں پہلے پاکستانی ریسلر
مجھے اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہے،پرنس مصطفیٰ علی
پرنس مصطفی علی ڈبلیو ڈبلیو ای کے ''کروز ویٹ کلاسک'' ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے پہلے پاکستانی ریسلر بن گئے ہیں۔
پرنس مصطفیٰ علی کو بچپن ہی سے ریسلنگ کا شوق تھا اوران کے پسندیدہ ریسلرز میں ہٹ مین بریٹ ہارٹ، ایڈی گوریرو، ہارڈی بوائز اور کرس جیریکو جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ یہی شوق انہیں 2003ء میں پروفیشنل ریسلنگ کے میدان میں لے آیا۔ پیشہ ورریسلر بننے کے بعد وہ کئی سال سے ڈبلیو ڈبلیو ای میں شامل ہونے کی کوششیں کررہے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پاکستانی ریسلر بادشاہ خان کا بھارتی ریسلر کالی کو مقابلے کا چیلنج
پرنس علی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 3 سال سے ڈبلیو ڈبلیو ای کی کمپنی سے رابطے میں تھے مگر ان کے لئے کوئی جگہ نہیں بن پارہی تھی، اوربالآخر رواں سال ڈبلیو ڈبلیو ای نے خود ہی ''کروز ویٹ کلاسک'' میں شمولیت کےلئے ان سے رابطہ کیا اور اس پیشکش کو انہوں نے خوشی خوشی قبول کرلیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کامن ویلتھ گیمز، پاکستانی ریسلر قمرعباس نے چاندی کا تمغہ حاصل کر لیا
مصطفیٰ علی نے کہا کہ انہیں مسلمانوں پر لگائے گئے ''لیبلز'' سے شدید اختلاف ہے اور یہ لیبل ہی ساری دنیا میں فساد کی جڑ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ واضح الفاظ میں کہتے ہیں انہیں اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور میں چاہتا ہوں کہ امریکا مجھے قبول کرے، میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں بسنے والے تمام انسان یکساں ہیں۔
پرنس مصطفیٰ علی کو بچپن ہی سے ریسلنگ کا شوق تھا اوران کے پسندیدہ ریسلرز میں ہٹ مین بریٹ ہارٹ، ایڈی گوریرو، ہارڈی بوائز اور کرس جیریکو جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ یہی شوق انہیں 2003ء میں پروفیشنل ریسلنگ کے میدان میں لے آیا۔ پیشہ ورریسلر بننے کے بعد وہ کئی سال سے ڈبلیو ڈبلیو ای میں شامل ہونے کی کوششیں کررہے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پاکستانی ریسلر بادشاہ خان کا بھارتی ریسلر کالی کو مقابلے کا چیلنج
پرنس علی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 3 سال سے ڈبلیو ڈبلیو ای کی کمپنی سے رابطے میں تھے مگر ان کے لئے کوئی جگہ نہیں بن پارہی تھی، اوربالآخر رواں سال ڈبلیو ڈبلیو ای نے خود ہی ''کروز ویٹ کلاسک'' میں شمولیت کےلئے ان سے رابطہ کیا اور اس پیشکش کو انہوں نے خوشی خوشی قبول کرلیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کامن ویلتھ گیمز، پاکستانی ریسلر قمرعباس نے چاندی کا تمغہ حاصل کر لیا
مصطفیٰ علی نے کہا کہ انہیں مسلمانوں پر لگائے گئے ''لیبلز'' سے شدید اختلاف ہے اور یہ لیبل ہی ساری دنیا میں فساد کی جڑ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ واضح الفاظ میں کہتے ہیں انہیں اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور میں چاہتا ہوں کہ امریکا مجھے قبول کرے، میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں بسنے والے تمام انسان یکساں ہیں۔