قندیل بلوچ کے قتل پرشوبز حلقوں کا اظہارِ افسوس
قتل کے بعد سوشل میڈیا پرقندیل کو زبردست تنقید کا نشانہ بنانے والوں نے بڑی مہارت سے ’’یوٹرن‘‘ لیا۔
مختصرعرصہ میں سوشل میڈیا کی دنیا پراپنی حکومت جمانے والی قندیل بلوچ کوان کے حقیقی بھائی نے گلہ گھونٹ کر ملتان میں مارڈالا۔
قتل کی خبرجونہی الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچی توکچھ عرصہ قبل تک قندیل بلوچ کوسوشل میڈیا پر زبردست تنقید کا نشانہ بنانے والوں نے بڑی مہارت سے ''یوٹرن'' لیتے ہوئے اپنا موقف ایسا تبدیل کیا کہ سب حیران رہ گئے، ان میں شوبزسے وابستہ فنکاروں، گلوکاروں، ماڈلز اورتکنیک کاروں کے علاوہ صحافی برادری بھی شامل ہے۔ ہرکوئی اس واقعہ کے بعد ''انسانیت '' کا درس دینے لگا۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے ''علمبرداروں '' نے بھی اس ایشوپرخوب '' داد '' سمیٹنے میں نمایاں پوزیشن برقرار رکھی۔ دوسری جانب قاتل بھائی نے پولیس کی حراست میں آنے کے بعد اپنے بیان میں اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ بہن کی غیراخلاقی ویڈیوز دیکھ کر اسے نشہ آوردوا دینے کے بعد گلہ دباکرمارڈالااوراس پرکوئی شرمندگی بھی نہیں ہے۔ اس قتل کوبہت سے لوگوں نے سراہا اور اس کو''غیرت '' کا نام بھی دیا۔
اب بات کرتے ہیں کہ قندیل بلوچ کے فنی سفرکی توانہیں ابتدا سے ہی شہرت حاصل کرنے کا شوق تھا جس کی وجہ سے انہوں نے شوبزمیں آنے کا فیصلہ کیا۔ قندیل بلوچ نے کیرئرکا آغاز ماڈلنگ سے کیا۔ انہوں نے سب سے پہلے مختلف رسائل کے لئے فوٹوشوٹ کرائے اوراس مقصد کے لئے وہ کافی عرصہ اسلام آباد میں مقیم رہیں تاہم فلموں اور ڈراموں میں کام کی خاطر وہ2011 ء میں لاہورمنتقل ہوگئیں۔
جہاں انہیں کافی کوشش کے بعد بھی فلموں میں کام نہ ملا جس پرانہوں نے ٹی وی ڈراموں میں ثانوی قسم کے کردارشروع کردیئے۔ 2013 ء میں نجی ٹی وی سے نشر ہونے والے لانگ پلے میں مختصرکردارکیا ، پروڈیوسر رفیق وڑائچ اورڈائریکٹر ذوالفقارعلی کی سیریل ''محبت وہم ہے'' ، پی ٹی وی کی ڈرامہ سیریز''جگ بیتی'' اور ڈرامہ سیریل''لمحوں کی بھول''میں بھی کام کیا ۔ انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے کئی ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہردکھائے لیکن اس کے باوجود انہیں زیادہ شہرت نہ مل سکی۔
انہوں نے نوجوان گلوکاروں کے گیتوں کی ویڈیوز میں بھی کام کیا لیکن وہ کامیابی نہ ملی جس کی وہ خواہش رکھتی تھیں۔ اس سلسلہ میں پھر انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اورایسے ویڈیو کلپس، تصاویر اوربیانات لگائے کہ پھران کوزبردست رسپانس ملنے لگا۔ شہرت کیلئے برسوںکی '' جدوجہد '' کا ثمر چند ماہ میں ہی ایسا ملا کہ پھر ہرجگہ پرقندیل بلوچ کا چرچا ہونے لگا۔ یہ انداز انہیں ایسا بھایا کہ پھرنیوز چینلز کے معروف اینکرز نے بھی ان کے سہارے خوب ''ریٹنگ'' سمیٹی۔ خاص طورپرمفتی عبدالقوی کے ساتھ ان کی سیلفی ویڈیو اورتصاویر نے توالیکٹرانک، پرنٹ اورسوشل میڈیا پردھوم مچادی۔
اس خبرکے بعد انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے لگیں جس کیلئے انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کے ذریعے جانی ومالی تحفظ کی فراہمی کیلئے وفاقی وزیرچوہدری نثارکوتحریری طورپردرخواست کی لیکن کسی قسم کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی تھی اوراس کا نتیجہ ان کے قتل کی صورت میں سامنے آچکا ہے۔ شہرت کی بلندیوں کو چھونے کے بعد انہیں فلموں اور ڈراموں میں کام کی بے شمارآفرز ہوئیں لیکن موت نے انہیں مہلت نہ دی۔ قندیل بلوچ کے قتل پرشوبزحلقوں نے گہرے رنج کااظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے خصوصی دعا کی ہے۔
قتل کی خبرجونہی الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچی توکچھ عرصہ قبل تک قندیل بلوچ کوسوشل میڈیا پر زبردست تنقید کا نشانہ بنانے والوں نے بڑی مہارت سے ''یوٹرن'' لیتے ہوئے اپنا موقف ایسا تبدیل کیا کہ سب حیران رہ گئے، ان میں شوبزسے وابستہ فنکاروں، گلوکاروں، ماڈلز اورتکنیک کاروں کے علاوہ صحافی برادری بھی شامل ہے۔ ہرکوئی اس واقعہ کے بعد ''انسانیت '' کا درس دینے لگا۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے ''علمبرداروں '' نے بھی اس ایشوپرخوب '' داد '' سمیٹنے میں نمایاں پوزیشن برقرار رکھی۔ دوسری جانب قاتل بھائی نے پولیس کی حراست میں آنے کے بعد اپنے بیان میں اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ بہن کی غیراخلاقی ویڈیوز دیکھ کر اسے نشہ آوردوا دینے کے بعد گلہ دباکرمارڈالااوراس پرکوئی شرمندگی بھی نہیں ہے۔ اس قتل کوبہت سے لوگوں نے سراہا اور اس کو''غیرت '' کا نام بھی دیا۔
اب بات کرتے ہیں کہ قندیل بلوچ کے فنی سفرکی توانہیں ابتدا سے ہی شہرت حاصل کرنے کا شوق تھا جس کی وجہ سے انہوں نے شوبزمیں آنے کا فیصلہ کیا۔ قندیل بلوچ نے کیرئرکا آغاز ماڈلنگ سے کیا۔ انہوں نے سب سے پہلے مختلف رسائل کے لئے فوٹوشوٹ کرائے اوراس مقصد کے لئے وہ کافی عرصہ اسلام آباد میں مقیم رہیں تاہم فلموں اور ڈراموں میں کام کی خاطر وہ2011 ء میں لاہورمنتقل ہوگئیں۔
جہاں انہیں کافی کوشش کے بعد بھی فلموں میں کام نہ ملا جس پرانہوں نے ٹی وی ڈراموں میں ثانوی قسم کے کردارشروع کردیئے۔ 2013 ء میں نجی ٹی وی سے نشر ہونے والے لانگ پلے میں مختصرکردارکیا ، پروڈیوسر رفیق وڑائچ اورڈائریکٹر ذوالفقارعلی کی سیریل ''محبت وہم ہے'' ، پی ٹی وی کی ڈرامہ سیریز''جگ بیتی'' اور ڈرامہ سیریل''لمحوں کی بھول''میں بھی کام کیا ۔ انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے کئی ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہردکھائے لیکن اس کے باوجود انہیں زیادہ شہرت نہ مل سکی۔
انہوں نے نوجوان گلوکاروں کے گیتوں کی ویڈیوز میں بھی کام کیا لیکن وہ کامیابی نہ ملی جس کی وہ خواہش رکھتی تھیں۔ اس سلسلہ میں پھر انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اورایسے ویڈیو کلپس، تصاویر اوربیانات لگائے کہ پھران کوزبردست رسپانس ملنے لگا۔ شہرت کیلئے برسوںکی '' جدوجہد '' کا ثمر چند ماہ میں ہی ایسا ملا کہ پھر ہرجگہ پرقندیل بلوچ کا چرچا ہونے لگا۔ یہ انداز انہیں ایسا بھایا کہ پھرنیوز چینلز کے معروف اینکرز نے بھی ان کے سہارے خوب ''ریٹنگ'' سمیٹی۔ خاص طورپرمفتی عبدالقوی کے ساتھ ان کی سیلفی ویڈیو اورتصاویر نے توالیکٹرانک، پرنٹ اورسوشل میڈیا پردھوم مچادی۔
اس خبرکے بعد انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے لگیں جس کیلئے انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کے ذریعے جانی ومالی تحفظ کی فراہمی کیلئے وفاقی وزیرچوہدری نثارکوتحریری طورپردرخواست کی لیکن کسی قسم کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی تھی اوراس کا نتیجہ ان کے قتل کی صورت میں سامنے آچکا ہے۔ شہرت کی بلندیوں کو چھونے کے بعد انہیں فلموں اور ڈراموں میں کام کی بے شمارآفرز ہوئیں لیکن موت نے انہیں مہلت نہ دی۔ قندیل بلوچ کے قتل پرشوبزحلقوں نے گہرے رنج کااظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے خصوصی دعا کی ہے۔