جائیں تو جائیں کہاں

میرپور ماتھیلو کے باسی علاج کے لیے رحیم یار خان اور سکھر جانے پر مجبور ہیں۔


Shabbir Bhatti November 29, 2012
میرپور ماتھیلو کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کا سی سی یو گذشتہ 6 ماہ سے بند ہے۔ فوٹو: فائل

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال، میرپور ماتھیلو کا سی سی یو ڈاکٹر اور عملہ نہ ہونے کے باعث گذشتہ چھے ماہ سے بند ہے، جس کی وجہ سے امراض قلب میں مبتلا افراد کو شدید مسائل درپیش ہیں۔ نو بستروں پر مشتمل یہ یونٹ کھاد تیار کرنے والی ایک نجی کمپنی کے مالی تعاون سے، ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کرکے تعمیر کیا گیا تھا۔

اِس وقت صورت حال یہ ہے کہ یونٹ میں ادویہ موجود نہیں۔ ایئر کنڈیشنرز کام نہیں کررہے، اور مسلسل شکایات کے باوجود کوئی نوٹس لینے والا نہیں۔ واضح رہے کہ اس یونٹ کے لیے خطیر رقم خرچ کر کے ادویہ خریدی گئی تھیں، مگر وہ مریضوں تک نہیں پہنچ سکیں۔ اس سلسلے میں جب اسپتال کے ایم ایس، ڈاکٹر شبیر اعوان سے رابطہ کیا گیا، تو انھوں نے بتایا کہ پہلے ڈاکٹر تلسی داس اِس وارڈ کے ان چارج تھے، جنھیں حکومتی ادارے، پی پی ایچ آئی کی جانب سے مقرر کیا گیا تھا۔ اُن دنوں یومیہ 40 سے 50 مریض یہاں علاج کی غرض سے آیا کرتے تھے، اُنھیں سکھر یا رحیم یار خان جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی، مگر ڈاکٹر تلسی داس ان دنوں ہندوستان گئے ہوئے ہیں، اور ان کی غیرموجودگی میں یہ یونٹ بے مقصد ہوگیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں پی پی ایچ آئی کے ڈسٹرکٹ کو آرڈی نیٹر، دانش افضال کو مطلع کر دیا گیا ہے، مگر پی پی ایچ آئی کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

اِس ضمن میں رابطہ کرنے پر پی پی ایچ آئی کے ڈسٹرکٹ کو آرڈی نیٹر، دانش افضال نے بتایا کہ پی پی ایچ آئی کے ذمے فقط امراض قلب کا ڈاکٹر مقرر کرنا ہے، باقی عملے کی تقریری اسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔ انھوں نے شکایت کی کہ اسپتال کے عملے نے اُن کے مقرر کردہ ڈاکٹر سے تعاون نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر تلسی داس دل برداشتہ ہوکر چلے گئے۔ دانش افضال نے مزید بتایا کہ تین کروڑ روپے کی لاگت سے جو ادویہ خریدی گئی تھیں، وہ مریضوں کو فراہم نہیں کی گئیں، اِن حالات میں فقط ڈاکٹر کی تعیناتی مسئلے کا حل نہیں، یونٹ کے لیے پوری انتظامیہ کا ذمہ ہی پی پی ایچ آئی کو سنبھالنا پڑے گا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ نیا ڈاکٹر مقرر کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار دیا جا چکا ہے۔ دسمبر کے پہلے ہفتے تک یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

اِس سلسلے میں رابطہ کرنے پر فنڈ فراہم کرنے والی نجی کے عہدے دار، شوکت سمیجو نے بتایا کہ اُن کے ادارے کی جانب سے کثیر رقم خرچ کرکے مریضوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ یونٹ قائم کیا گیا تھا، تعمیرات سے لے کر فرنیچر تک، ہر چیز فیکٹری نے مہیا کی تھی، مگر آج بدانتظامی کی وجہ سے یونٹ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ اُن کے بہ قول، اِس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر گھوٹکی اور دیگر حکام کو کئی بار مطلع کیا گیا، مگر کسی نے ایکشن نہیں لیا، اور یوں عوام کے لیے قائم کیا جانے والا سینٹر اپنے اثرات کھو بیٹھا۔ یہ صورت حال افسوس ناک ہے۔ میرپور ماتھیلو کے باسی ایک بار پھر عذاب میں مبتلا ہیں، علاج کے لیے رحیم یار خان اور سکھر جانے پر مجبور ہیں۔ اُنھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اِس معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے، اور یونٹ کو فعال کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں