مگر یہ ہو نہ سکا۔۔۔

ایک برس میں مکمل ہونے والا منصوبہ ناقص میٹیریل کے باعث تکمیل کے چندہی ماہ بعد تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ۔


Ashraf Mughal 1 November 29, 2012
خیرپور میں مرکزی سڑکیں بیٹھ گئی ہیں، جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں۔ فوٹو : فائل

وزیراعلیٰ سندھ، سید قائم علی شاہ کی خصوصی ہدایت پر گذشتہ برس خیرپور میں 14کروڑ روپے کی لاگت سے نکاسی آب کا میگا پراجیکٹ شروع کیا گیا تھا۔

بدقسمتی سے ایک برس میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ ناقص میٹیریل اور حکمت عملی کے فقدان کے باعث تکمیل کے چند ہی ماہ بعد تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ خامیوں کی دُرستی کے لیے نساسک انتظامیہ سامنے آئی، لیکن اُن کی کوششیں بے ثمر ثابت ہوئیں۔ اِس وقت صورت حال یہ ہے کہ نساسک نے اِس منصوبے پر، بغیر ٹینڈر کے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، جس کی وجہ سے شہر کا حلیہ بگڑ گیا ہے۔

منصوبے کا ٹھیکا لینے والی کنسٹرکشن کمپنی کو یہ پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنا تھا۔ اُس کمپنی نے اپنے طور پر کام مکمل کیا، کلیرنس سرٹیفیکیٹ لیا، اور اپنے راستے ہو لی، مگر چند ہی ماہ بعد ناقص میٹیریل کا پول کھل گیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ اِس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے چیف انجینئر ہائی وے، سکھر، غلام قادر لغاری کی سرپرستی میں بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی تاحال اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر سکی ہے۔ ذرایع کے مطابق منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی تھی، تاہم بااثر افراد کے ملوث ہونے کی وجہ سے تحقیقات سرد خانے کی نذر ہو چکی ہے۔

اِس منصوبے کے تحت ڈرینیج لائن پنج گلہ چوک سے مریم توپ تک جاتی، جہاں سے آلودہ پانی ڈسپوزل پمپنگ اسٹیشن تک پہنچتا، مگر ایسا ہو نہیں سکا۔ اِس وقت صورت حال یہ ہے کہ مرکزی سڑکیں بیٹھ گئی ہیں، جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں، جن کی دُرستی کے لیے شروع ہونے والا کام عوام کے لیے وبال جان بن گیا ہے۔ شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ گٹر کا پانی دفاتر اور گھروں میں داخل ہونا معمول بن گیا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین، غلام قادر لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ ناقص میٹیریل اور حکمت عملی کے فقدان کی وجہ سے یہ منصوبہ چند ہی ماہ میں تباہ ہوگیا، اور حکومت کے کروڑوں روپے ضایع ہوگئے۔

اِس ضمن میں خیرپور کے شہریوں ارباب ٹانوری، فاروق اعوان، ڈی ایم شیخ اور آغا عمران کا کہنا تھا کہ کرپشن اور سرکاری اداروں میں بیٹھی مافیا نے منصوبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے شروع کیے جانے والے بیش تر منصوبے کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں، کروڑوں روپے ضایع ہوتے ہیں، مگر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ انھوں نے کہا کہ افسران اور مقامی سیاست داں بھی بدعنوانی میں برابر کے شریک ہیں۔ اُنھوں نے مذکورہ منصوبے کی تباہی میں ملوث کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور اُسے 'بلیک لسٹ' کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی تجویز دی کہ ترقیاتی کام نساسک سے لے کر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ماہرین کے حوالے کیا جائے، اور اِس کی تکمیل میں شفافیت کو لازم بنایا جائے۔

اِس سلسلے میں نساسک کے عہدے دار، نثار شر نے رابطہ کرنے پر تسلیم کیا کہ مذکورہ منصوبے کی ناکامی سے حکومت کے کروڑوں روپے ضایع ہوئے۔ اُنھوں نے کہا کہ مذکورہ کمپنی اور کنسلٹنٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے مشورہ کیا جا رہا ہے۔ کمپنی کو 'بلیک لسٹ' کروایا جائے گا، اور رقم واپس وصول کی جائے گی۔ اُنھوں نے اعتراف کیا کہ نساسک کے پاس ماہرین، ٹیکنیکل اسٹاف اور مشینری کی کمی ہے، مگر اُنھیں یقین ہے کہ منصوبے کو مکمل کر لیا جائے گا۔

دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اس تعلق سے کیا پیش رفت ہوتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں