قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں میری اجازت کے بغیرصوبے کا کوئی افسرپیش نہیں ہوگااسلم رئیسانی
سینیٹ کی قائمہ كمیٹی برائے خزانہ كو یہ حق نہیں کہ وہ بلوچستان كی پی ایس ڈی پی كا جائزہ لے،وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ سینٹ كی قائمہ كمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے بلوچستان كی پی ایس ڈی پی كا جائزہ آئین كے منافی اور صوبائی خودمختاری كی خلاف ورزی ہے۔
کوئٹہ سے جاری اپنے بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ كمیٹی كی جانب سے صوبائی پی ایس ڈی پی كا جائزہ لینے اور چیف سیكریٹری بلوچستان سمیت دیگر صوبائی افسران كی طلبی صوبائی امور میں كھلی مداخلت اور ناقابل برداشت ہے۔ان كی اجازت كے بغیر كوئی افسر پیش نہیں ہوگا۔
اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی عوام كی فلاح و بہبود كے منصوبوں كے لیے بنایا جاتا ہے اور حكومت كے تمام وسائل جو عوام كی امانت ہوتے ہیں۔ سینٹ كی قائمہ كمیٹی كو یہ حق نہیں کہ وہ بلوچستان كی پی ایس ڈی پی كا جائزہ لے ۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے كے وسائل میں اضافہ اور این ایف سی كے ذریعے زیادہ فنڈز كا حصول موجودہ حكومت كی كوششوں سے ممكن ہوا ہے اور یہ تمام فنڈز بلوچستان كے عوام كی ترقی و خوشحالی كے لئے بروئے كار لائے جا رہے ہیں اگر كسی كو شک ہے كہ یہ فنڈز صحیح استعمال نہیں ہوئے تو وہ آئے اور خود ترقیاتی منصوبوں كا جائزہ لے۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لئے چیف سیکریٹری کو طلب کیا تھا۔
کوئٹہ سے جاری اپنے بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ كمیٹی كی جانب سے صوبائی پی ایس ڈی پی كا جائزہ لینے اور چیف سیكریٹری بلوچستان سمیت دیگر صوبائی افسران كی طلبی صوبائی امور میں كھلی مداخلت اور ناقابل برداشت ہے۔ان كی اجازت كے بغیر كوئی افسر پیش نہیں ہوگا۔
اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی عوام كی فلاح و بہبود كے منصوبوں كے لیے بنایا جاتا ہے اور حكومت كے تمام وسائل جو عوام كی امانت ہوتے ہیں۔ سینٹ كی قائمہ كمیٹی كو یہ حق نہیں کہ وہ بلوچستان كی پی ایس ڈی پی كا جائزہ لے ۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے كے وسائل میں اضافہ اور این ایف سی كے ذریعے زیادہ فنڈز كا حصول موجودہ حكومت كی كوششوں سے ممكن ہوا ہے اور یہ تمام فنڈز بلوچستان كے عوام كی ترقی و خوشحالی كے لئے بروئے كار لائے جا رہے ہیں اگر كسی كو شک ہے كہ یہ فنڈز صحیح استعمال نہیں ہوئے تو وہ آئے اور خود ترقیاتی منصوبوں كا جائزہ لے۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لئے چیف سیکریٹری کو طلب کیا تھا۔