رب کی رضا کے حصول کا بہترین ذریعہ

جب ہم یا اﷲ! کہہ کر پکارتے ہیں تو ذہن میں غنا، بقا، قوت، نفرت، عزت، حکمت اور خیروکرم کا سراپا گھوم جاتا ہے ۔

توبہ کے ذریعے سے اپنے سینوں کی تنگی ، رنج و فکر ، تفکرات و مسائل کو رفع کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو : فائل

اﷲ جل شانہ کی عطائوں، نعمتوں ، فضل، لطف ، احسان اور مہربانیوں کاشمار ممکن نہیں ۔

دراصل یہ تمام باتیں انسان کو اس امر کی دعوت دیتی ہیں کہ ایسی کریم ذات، حقیقی خالق و مالک سے اغراض نہ کرو، اغیار کی محبت اور دنیا کی طلب میں محو و غرق مت رہو بلکہ پاکیزہ دل کے ساتھ اچھے کلمات ، خالص دعائوں اور سچی پکار کے ساتھ اپنے عظیم رب کی نعمتوں کا شکر بجا لاتے رہو۔ عبادت و محبت صرف اﷲ جل جلال کا حق ہے۔

قربان جائیے اس ذات عالی شان پر کہ جب بھی معصومانہ آنسو بہتے ہیں اور درد انگیز نالے اٹھتے ہیں تو اس کی رحمت کے سائے اس طالب دعا کو گھیرے میں لے لیتے ہیں اور بحکم ربی مصائب و آلام رفع کردیے جاتے ہیں۔

یہ اﷲ رب العزت کی شان بے مثال ہے کہ مصیبتوں میں آنکھیں اپنے کریم رب کی طرف لگی ہوتی ہیں اور قلب و روح سکون پاتے ہیں۔ احساسات اور اعصاب ٹھنڈے پڑجاتے ہیں۔ عقل لوٹ آتی ہے اور یقین ہوجاتا ہے کہ ''اﷲ پاک اپنے بندوں سے رحم و کرم کا معاملہ ہی فرماتے ہیں۔'' جب ہم یا اﷲ! کہہ کر پکارتے ہیں تو ذہن میں غنا، بقا، قوت، نفرت، عزت، حکمت اور خیروکرم کا سراپا گھوم جاتا ہے ان تمام صفات اور کرم نوازیوں کے باوجود ہم اﷲ تعالیٰ کے احکامات سے روگردانی کریں اور توبہ نہ کریں تو حددرجہ خطرے کی بات ہے۔ توبہ ایک آگ ہے جو دل میں بھرکتی ہے اور گناہوں کے زنگ کو دھونے کا آلہ کار بنتی ہے۔ توبہ ایک درد ہے جو جگر سے جدا نہیں ہوتا۔ توبہ اﷲ تعالیٰ اور رسول عربی ﷺ کی تعلیمات و احکامات سے روگردانی کو روکتی ہے۔ اﷲ عزوجل اور سیدنا محمدﷺ کی حقیقی محبت توبہ ہی کی بدولت نصیب ہوتی ہے۔ سچی توبہ کے طلب گاروں کے لیے تین شرائط کا خیال رکھنا ازحد ضروری ہے۔

٭ بندہ جن گناہوں میں فی الحال مبتلا ہے، انھیں فوراً ترک کردے اور رب کریم کی طرف رجوع کرے۔

٭ گذشتہ گناہوں کو سامنے رکھ کر ندامت و شرمندگی کے آنسو بہانا اور بارگاہ الٰہی میں سچی توبہ کا خواہش مند ہونا۔

٭ آئندہ زندگی کے لیے عزم و ارادہ کرنا کہ گناہوں سے ہر حال میں دور رہوں گا اور باقی زندگی اطاعت الٰہی اور اتباع سنت ﷺ کے مطابق گزاروں گا۔

یقین جانیے! اﷲ جل شانہ کی رحمت کے خزانے بہت وسیع ہیں۔ وہ تو ہمیں خوب نوازنا چاہتا ہے مگر ہمیں ہی حقیقی معنوں میں اپنے رب کو راضی کرنا نہیں آتا۔ جس روز ہم گناہوں کی دلدل سے نکلنے کا ارادہ کرلیں گے اور سچی توبہ کے ساتھ اپنے رب رحیم سے رجوع کریں گے تو انشاء اﷲ ایمان کی حلاوت روح کی گہرائیوں تک محسوس ہوگی۔

قرآن مجید فرقان حمید کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ رب پاک نے ہر دور میں انبیاء کرام بھیجے جنھوں نے ایک طرف تو لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور دوسری طرف لوگوں کو توبہ کی طرف راغب کیا۔ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا '' تم اپنے پروردگار سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگو اور اس کے حضور توبہ کرو تاکہ وہ تم پر برسنے والے بادل بھیج دے اور تمہاری طاقت کو بڑھا دے اور تم گناہ کرتے ہوئے (اس کے حکم سے) روگردانی نہ کرو۔''


ایک اور مقام پر ارشاد رب کائنات ہے کہ:'' تمہار رب توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔''

حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ،''توبہ کرنے والے جب اپنی قبروں سے نکلیں گے تو ان کے سامنے سے کستوری کی خوشبو پھوٹے گی اور یہ جنت کے دستر خوان پر آکر اس سے تناول کریں گے اور عرش کے سائے میں رہیں گے جب کہ بہت سے لوگ حساب و کتاب کی سختی میں ہوں گے۔''

اﷲ جلہ جلالہ کا لطف و کرم جود و رحم قریب تر ہے۔ وہ سمیع و مجیب ہے۔ چونکہ ہم خطا کار ، بدکار، گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں شدت سے توبہ کی طلب اپنے پروردگار کی بارگاہ اقدس میں پیش کرنی ہوگی۔ رونا ہوگا۔ پشیمانی دکھانی ہوگی اس ذوالجلال والاکرام کے پاکیزہ دربار میں ندامت کے ساتھ خود کو حاضرکرنا ہوگا۔ لپٹنا ہوگا ، شرمندگی کا اظہار کرنا ہوگا۔ قریب ہے کہ وہ ہمیں معاف فرمادے۔

ترجمہ ''اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارو۔''(55-7)

ایک اور مقام پر ارشاد ربانی ہے ، ''پھر کہا کہ اب بھی تم اﷲ کے آگے نہیں جھکتے اور توبہ و استغفار نہیں کرتے حالاں کہ اﷲ تو بڑا بخش دینے والا اور بڑا ہی رحمت فرمانے والا ہے۔'' (سورہ المائدہ74)

توبہ کے ذریعے سے اپنے سینوں کی تنگی ، رنج و فکر ، تفکرات و مسائل کو رفع کیا جاسکتا ہے۔ سچی توبہ کی توفیق کے بعد ہی مسرت و شادمانی اور دل میں شگفتگی محسوس ہوتی ہے۔ ایمان کی حلاوت اور عبادات کا سکون نصیب ہوتا ہے۔

دنیا کی بے جا حرص و طلب دیوانگی ہے۔ خواب غفلت سے بیدار ہوجانے کا وقت آن پہنچا ہے ایسا نہ ہو کہ عشرت کدے ماتم کدے میں بدل جائیں۔ گانے بجانے اور ناچ کے شوقین آہوں اور سسکیوں میں مبتلا کردیے جائیں۔ شورش غم خوشحال چہروں کو اداس کردے اور آزادی کے متلاشی مسکراتے چہروں کی مسکراہٹ معدوم ہوجائے۔

خدارا ! اﷲ عزوجل کی ناراضگی کو صدائیں مت دو لوٹ آئو ۔ غفلت چھوڑ دو۔ لوٹ آئو نماز اور اتباع سنت کی طرف توبہ کرو تاکہ صبح کی پہلی کرن ہماری معافی کا پیغام لے کر بکھرے اور کامرانی ہمارا مقدر بنے۔

ارشاد ربانی ہے کہ '' اﷲ کی بارگاہ میں توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، رجوع کرنے والے، سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے روکنے والے اور حدود الٰہی کی حفاظت کرنے والے ہی فلاح سے سرفراز ہوتے ہیں۔''

یا اﷲ! امت کے ہر مسلمان کو دین کی حقیقی سمجھ عطا فرمااور سنت محمدﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمارے گذشتہ گناہوں سے درگزر فرما اور دین پر ثابت قدم فرما۔
Load Next Story