عدالت سے فرار ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے گرفتاری دیدی
عبدالقادرپٹیل نے کلفٹن کے بوٹ بیسن تھانے میں جاکر اپنی گرفتاری پیش کی۔
عدالت سے فرار ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے تھانے جاکر گرفتاری پیش کردی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج سے متعلق کیس میں ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستیں مسترد کیں تو عدالتی فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل اپنی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے تاہم ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے بعد انہوں نے تھانہ بوٹ بیسن میں گرفتاری پیش کردی۔
تھانہ بوٹ بیسن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد فرار ہونے کا تاثر دینا درست نہیں، کیس کی سماعت کے دوران 20 سے 25 منٹ تاخیر سے پہنچا تھا اورعدالت پہنچا تو کورٹ کا دروازہ بند تھا اور اندر جانے بھی نہیں دیا جارہا تھا جب کہ آج عدالتی ریکارڈ پر میری غیرحاضری موجود ہے جس کے بعد چند دوست اور وکلا باہرآئے تو انہوں نے بتایا کہ درخواست ضمانت مسترد ہوگئی اس لئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرعدالت سے فرار ہونا ہوتا تو میں لندن سے کیوں واپس آتا ، کیس کا سامنا کرنے کے لئے لندن سے علاج ادھورا چھوڑ کر واپس آیا،عدالتوں سے بھاگنے والے نہیں بلکہ احترام کرنے اور کیسز کا سامنا کرنے والے ہیں، انسان کا ذہن اور ضمیرصاف ہوتو اسے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، کوئی جرم نہیں کیا اور زندگی میں کبھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا بھی کبھی کوئی کیس نہیں بنا تو اس کیس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
مزید پڑھیے: دہشت گردوں کی معاونت؛ وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
اس سے قبل ایکسپریس نیوز سے بات کرتے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور کسی صورت گرفتاری نہیں دیں گے جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جاؤں گا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے عبدالقادر پٹیل کے عدالت سے فرار ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا اور پولیس کو ہدایت کی تھی کہ عبدالقادرپٹیل کو گرفتار کرکے قانون کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج سے متعلق کیس میں ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستیں مسترد کیں تو عدالتی فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل اپنی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے تاہم ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے بعد انہوں نے تھانہ بوٹ بیسن میں گرفتاری پیش کردی۔
تھانہ بوٹ بیسن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد فرار ہونے کا تاثر دینا درست نہیں، کیس کی سماعت کے دوران 20 سے 25 منٹ تاخیر سے پہنچا تھا اورعدالت پہنچا تو کورٹ کا دروازہ بند تھا اور اندر جانے بھی نہیں دیا جارہا تھا جب کہ آج عدالتی ریکارڈ پر میری غیرحاضری موجود ہے جس کے بعد چند دوست اور وکلا باہرآئے تو انہوں نے بتایا کہ درخواست ضمانت مسترد ہوگئی اس لئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرعدالت سے فرار ہونا ہوتا تو میں لندن سے کیوں واپس آتا ، کیس کا سامنا کرنے کے لئے لندن سے علاج ادھورا چھوڑ کر واپس آیا،عدالتوں سے بھاگنے والے نہیں بلکہ احترام کرنے اور کیسز کا سامنا کرنے والے ہیں، انسان کا ذہن اور ضمیرصاف ہوتو اسے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، کوئی جرم نہیں کیا اور زندگی میں کبھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا بھی کبھی کوئی کیس نہیں بنا تو اس کیس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
مزید پڑھیے: دہشت گردوں کی معاونت؛ وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
اس سے قبل ایکسپریس نیوز سے بات کرتے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور کسی صورت گرفتاری نہیں دیں گے جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جاؤں گا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے عبدالقادر پٹیل کے عدالت سے فرار ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا اور پولیس کو ہدایت کی تھی کہ عبدالقادرپٹیل کو گرفتار کرکے قانون کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔