رینجرز کی اندرون سندھ کارروائیاں آئین سے متصادم ہیں وزیراعلیٰ سندھ
صرف کراچی میں 4 سنگین جرائم پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو اختیارات دیئے گئے، قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ رینجرز کی اندرون سندھ میں کارروائیاں آئین سے متصادم ہیں جس کی تحقیقات ہورہی ہیں جب کہ پولیس ہو یا رینجرز کسی کو بھی اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔
لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی کے حالت بہت خراب تھے لیکن اب کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے جب کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے جس کی وجہ پولیس نے بعض کیسز میں اچھی کارکردگی دکھائی جس کی تعریف آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی کی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سندھ میں رینجرز کے اختیارات کی توسیع میں تاخیر پر چوہدری نثار کی تشویش
قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بہت عرصے بعد 2 وارداتیں ہوئی اور سب جانتے ہیں چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا سے متعلق کافی قیاس آرائیاں ہوئیں لیکن آج وہ کہیں اور سے بازیاب ہوئے جب کہ امجد صابری قتل کیس میں بھی بہت پیش رفت ہوئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ لاڑکانہ سے 10 افراد گرفتار، وزیرداخلہ کے گھر کا محاصرہ نہیں کیا، ترجمان رینجرز
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس نے سانحہ شکار پور کے دہشت گردوں کو پکڑا اور خالد محمود سومرو کے ملزم بھی پکڑے گئے جب کہ صرف کراچی میں 4 سنگین جرائم پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو اختیارات دیئے گئے لیکن اس کے علاوہ سندھ کے کسی بھی علاقے میں رینجرزکو کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ۔ رینجرز کی لاڑکانہ میں کارروائی کے سوال پر قائم علی شاہ نے کہا کہ رینجرز کی اندرون سندھ میں کاروائیاں آئین سے متصادم ہیں جس کی تحقیقات ہورہی ہیں جب کہ پولیس ہو یا رینجرز کسی کو بھی اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: رینجرزاختیارات کے معاملے پر ڈی رینجرز کا وفاقی وزیرداخلہ سے رابطہ
لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی کے حالت بہت خراب تھے لیکن اب کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے جب کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے جس کی وجہ پولیس نے بعض کیسز میں اچھی کارکردگی دکھائی جس کی تعریف آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی کی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سندھ میں رینجرز کے اختیارات کی توسیع میں تاخیر پر چوہدری نثار کی تشویش
قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بہت عرصے بعد 2 وارداتیں ہوئی اور سب جانتے ہیں چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا سے متعلق کافی قیاس آرائیاں ہوئیں لیکن آج وہ کہیں اور سے بازیاب ہوئے جب کہ امجد صابری قتل کیس میں بھی بہت پیش رفت ہوئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ لاڑکانہ سے 10 افراد گرفتار، وزیرداخلہ کے گھر کا محاصرہ نہیں کیا، ترجمان رینجرز
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس نے سانحہ شکار پور کے دہشت گردوں کو پکڑا اور خالد محمود سومرو کے ملزم بھی پکڑے گئے جب کہ صرف کراچی میں 4 سنگین جرائم پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو اختیارات دیئے گئے لیکن اس کے علاوہ سندھ کے کسی بھی علاقے میں رینجرزکو کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ۔ رینجرز کی لاڑکانہ میں کارروائی کے سوال پر قائم علی شاہ نے کہا کہ رینجرز کی اندرون سندھ میں کاروائیاں آئین سے متصادم ہیں جس کی تحقیقات ہورہی ہیں جب کہ پولیس ہو یا رینجرز کسی کو بھی اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: رینجرزاختیارات کے معاملے پر ڈی رینجرز کا وفاقی وزیرداخلہ سے رابطہ