وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس

انتخابی قوانین ترمیمی بل کے تحت انتخابات میں امیدواروں کو نئے قواعد و ضوابط کا پابند بنایا جائے گا ۔


Editorial November 29, 2012
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ ڈی ایٹ سربراہ اجلاس انتہائی کامیاب رہا۔ فوٹو : ثنا

وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کوروز وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں بعض بہت اہم مسودات قانون کی منظوری دی گئی ہے، ان میں انتخابی قوانین کے ترمیمی بل 2012ء، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی کے مسودہ قانون، ماحولیات کے تحفظ کے لیے خود مختار ادارے اور اسلام آباد میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے قیام، پاکستان اور ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے محرم الحرام کے دوران امن برقرار رکھنے کے لیے وزیر داخلہ رحمٰن ملک، صوبائی حکومتوں اور تمام سیکیورٹی اداروں کے اقدامات کی تعریف کی اور راولپنڈی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دھماکوں میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے، ان واقعات کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ ڈی ایٹ سربراہ اجلاس انتہائی کامیاب رہا، 8 سال بعد اتنے بڑے اجلاس کا انعقاد رکن ممالک کی طرف سے پاکستان کی جمہوری حکومت پر اعتماد کا بیّن اظہار ہے۔ وفاقی کابینہ نے دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی بل کے مسودے کی منظوری دی جسے جلد اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا ۔ اتھارٹی وزیر اعظم کے ماتحت کام کرے گی۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہ اتھارٹی اہم کردار ادا کرے گی۔

کابینہ نے انتخابی قوانین ترمیمی بل 2012ء، ماحولیات کے تحفظ کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے انتظامی کنٹرول کے تحت ایک خود مختار ادارہ ''جی سی آئی ایس ای'' کے قیام کے حوالے سے مسودہ بل، وزارت دفاع اور نیٹو کے درمیان لیٹرز آف ایکسچینج، پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان اقتصادی تعاون کے لیے مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام کے لیے معاہدہ کے آغاز، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یوریا کھاد کی درآمد کے لیے ایکسپورٹ کریڈٹ فسیلٹی پر دستخط، کھیلوں کے شعبے میں ویتنام کے ساتھ تعاون کے معاہدے اور پاکستان و ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے بارے میں معاہدے پر دستخط کی منظوری کے ساتھ اسلام آباد میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کی بھی منظوری دی۔ نیکٹا خود مختار ادارہ ہو گا، جس کا الگ بورڈ آف گورنرز ہو گا، وزیر اعظم چیئرمین اور وزیر داخلہ وائس چیئرمین ہوں گے، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز، وزیر اعظم آزاد کشمیر، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی اتھارٹی کے رکن ہوں گے۔

انتخابی قوانین ترمیمی بل کے تحت انتخابات میں امیدواروں کو نئے قواعد و ضوابط کا پابند بنایا جائے گا، جن کے تحت انتخابی مہم اور پولنگ کے دوران اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی، قومی اسمبلی کے امیدوار اپنی انتخابی مہم میں 50 لاکھ جب کہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار 30 لاکھ روپے تک خرچ کر سکیں گے، وال چاکنگ اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی ہو گی۔ کابینہ نے انتخابی قوانین کے ترمیمی بل کی جو منظوری دی ہے اگر اس پر سختی سے عمل کرایا جا سکے تو انتخابات کا ماحول بہت ساز گار رہ سکتا ہے۔ جہاں پر بعض مبصرین ملک کے عمومی حالات کو ناگفتہ بہ قرار دیتے ہوئے انتخابات کے التوا کی بات کرتے ہیں وہاں دیگر اہل رائے بہر صورت انتخابات کا بروقت انعقاد ناگزیر قرار دیتے ہیں کہ جن کے نتیجے میں ایک نئی پارلیمنٹ کا انتخاب دیرینہ مسائل کے حل کے لیے ایک نئی سوچ کا موید ہو گا۔

پاک ایران سیکیورٹی تعاون کا معاہدہ بھی یقیناً عالمی تناظر میں بے حد اہمیت کا حامل ہے اور ایسے وقت میں پاکستان کا ایران کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا عالمی قوتوں کے لیے ایک بہادرانہ چیلنج کے مترادف ہے جو ایران پر حملے کا بہانہ تلاش کر رہی ہیں۔ سعودی عرب سے تیل کی رعایتی نرخوں پر حصول کے بعد اب پاکستان نے اس برادر ملک سے یوریا کھاد کی ترسیل کا معاہدہ بھی کر لیا ہے جس کا نتیجہ ہماری فصلوں کی پیداوار میں خوشگوار اضافے کی صورت میں نکلے گا۔ اسلام آباد میں شہید بھٹو کے نام پر میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کی منظوری بھی ایک مستحسن فیصلہ ہے، وطن عزیز میں ایسی بہت سی مزید یونیورسٹیوں کے قیام کی بھی اشد ضرورت ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ نے پریس بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت نے انتقامی سیاست کا خاتمہ کر دیا ہے، ہم مفاہمت کی سیاست پر کاربند رہیں گے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہیں مگر شخصیت کا احترام ضروری ہے، سیاست سے تلخیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بتایا موجودہ حکومت کی مدت 16 مارچ 2013ء کو ختم ہو گی، اس مدت کی تکمیل کے قریب جا کر نگران حکومت کے قیام کی بات کرینگے، ابھی اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے، بلدیاتی الیکشن صوبائی معاملہ ہے، سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کے جائز منافع کا تعین ہو رہا ہے، ڈی ایٹ کانفرنس کے انعقاد سے ملکی وقار میں اضافہ ہوا، شہید محترمہ بے نظیر کے قاتل گرفتار اور چالان عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں، عدالتی عمل سے ان کو سزائیں ملیں گی، بیت اللہ محسود ڈرون حملے میں ہلاک ہو چکا ہے، ایک قاتل مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انسداد دہشتگردی اتھارٹی بل کی منظوری بھی ایک اہم واقعہ ہے کیونکہ وفاقی حکومت مسلسل تین سال تک اسی حوالے سے تذبذب کا شکار رہی تھی۔ یہ اتھارٹی 2009ء میں ہی ایک انتظامی حکم کے تحت قائم کر دی گئی تھی مگر چونکہ اس کے لیے کوئی آئینی اور قانونی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تھا اس لیے یہ اتھارٹی کوئی کام نہ کر سکی اور قطعاً غیر موثر رہی۔ اتھارٹی بل کی منظوری پر بھی بعض وزرا کی طرف سے نکتہ اعتراض اٹھایا گیا کہ چونکہ انسداد دہشت گردی کے لیے دیگر بہت سے متعلقہ ادارے اس کام میں مصروف ہیں ایسی صورت میں ایک نئی اتھارٹی کے قیام سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید الجھ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں