مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان میں یوم سیاہ منایا گیا
پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، وزیراعظم کا پیغام
مقبوضہ کمشیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا جب کہ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آزمائش کی ہر گھڑی میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔
مقبوضہ وادی میں بدستور کرفیو نافذ ہے اور بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کاعمل بھی جاری ہے جب کہ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ منگل کو بھارتی مظالم کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں طرف یوم الحاق پاکستان منایا گیا جب کہ گزشتہ روز پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔
یوم سیاہ کے موقع پر تمام سرکاری اہل کاروں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں، نماز ظہر کے اجتماعات میں کشمیریوں کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جب کہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں خصوصی تقریبات منعقد ہوئیں۔
ملک کے مختلف شہروں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ریلیاں نکالی گئیں اور سیمیناروں کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں سیاسی و مذہبی قیادت نے شرکت کی۔ ریلیوں اور سیمیناروں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی گئی اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراداروں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو وہاں کی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں کردار ادا کرے، پاکستان
وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی ظلم کےخلاف یوم سیاہ کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستانی قوم آج کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرے گی جب کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ناقابل برداشت ہیں، مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم نے ہمیں اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بھارت نے قتل عام کر کے انسانیت مضطرب کر دی ہے، انسانیت کی تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کے مسئلے پر خود اقوام متحدہ میں دستک دی اس لئے کشمیر کو کسی صورت بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کا کشمیریوں سے دیرینہ اور ہمہ گیر رشتہ ہے، اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، سفارتی سمیت ہر محاذ پر کشمیر کا مقدمہ لڑیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف نے سوال کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اقوام متحدہ کا موضوع کیوں نہیں بنتی، بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری پوری دنیا میں سراپا احتجاج ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کی تحریک آزادی اب تھمنے والی نہیں اور بھارت کے پاس شکست تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں نہتے شہریوں کا قتل عام قابل مذمت ہے، بندوق کی نوک پرکشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا، بہادرکشمیری عوام کوسلام کرتے ہیں جنہوں نےآزادی کے لیے جام شہادت نوش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو بھلا نہیں سکتا، کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے، مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں امن بحال نہیں ہو سکتا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: دنیا بھرمیں کشمیریوں نے یوم الحاق کشمیرمنایا؛ مقبوضہ وادی میں بدستورکرفیو جاری
مسلسل کرفیو کے باعث مقبوضہ وادی میں کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت ہوگئی ہے جب کہ میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں کو مکمل طور پر خاموش کردیا گیا ہے اور تمام تعلیمی ادارے بھی 24 جولائی تک بند رہیں گے۔ ادھر حریت کانفرنس کی اپیل پر 4 روزہ احتجاجی تحریک بھی شروع کردی گئی ہے جب کہ بھارتی فورسز نے خوف پھیلانے کے لیے چھاپے مارکر سیکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں بدستور کرفیو نافذ ہے اور بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کاعمل بھی جاری ہے جب کہ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ منگل کو بھارتی مظالم کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں طرف یوم الحاق پاکستان منایا گیا جب کہ گزشتہ روز پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔
یوم سیاہ کے موقع پر تمام سرکاری اہل کاروں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں، نماز ظہر کے اجتماعات میں کشمیریوں کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جب کہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں خصوصی تقریبات منعقد ہوئیں۔
ملک کے مختلف شہروں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ریلیاں نکالی گئیں اور سیمیناروں کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں سیاسی و مذہبی قیادت نے شرکت کی۔ ریلیوں اور سیمیناروں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی گئی اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراداروں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو وہاں کی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں کردار ادا کرے، پاکستان
وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی ظلم کےخلاف یوم سیاہ کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستانی قوم آج کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرے گی جب کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ناقابل برداشت ہیں، مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم نے ہمیں اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بھارت نے قتل عام کر کے انسانیت مضطرب کر دی ہے، انسانیت کی تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کے مسئلے پر خود اقوام متحدہ میں دستک دی اس لئے کشمیر کو کسی صورت بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کا کشمیریوں سے دیرینہ اور ہمہ گیر رشتہ ہے، اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، سفارتی سمیت ہر محاذ پر کشمیر کا مقدمہ لڑیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف نے سوال کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اقوام متحدہ کا موضوع کیوں نہیں بنتی، بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری پوری دنیا میں سراپا احتجاج ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کی تحریک آزادی اب تھمنے والی نہیں اور بھارت کے پاس شکست تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں نہتے شہریوں کا قتل عام قابل مذمت ہے، بندوق کی نوک پرکشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا، بہادرکشمیری عوام کوسلام کرتے ہیں جنہوں نےآزادی کے لیے جام شہادت نوش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو بھلا نہیں سکتا، کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے، مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں امن بحال نہیں ہو سکتا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: دنیا بھرمیں کشمیریوں نے یوم الحاق کشمیرمنایا؛ مقبوضہ وادی میں بدستورکرفیو جاری
مسلسل کرفیو کے باعث مقبوضہ وادی میں کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت ہوگئی ہے جب کہ میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں کو مکمل طور پر خاموش کردیا گیا ہے اور تمام تعلیمی ادارے بھی 24 جولائی تک بند رہیں گے۔ ادھر حریت کانفرنس کی اپیل پر 4 روزہ احتجاجی تحریک بھی شروع کردی گئی ہے جب کہ بھارتی فورسز نے خوف پھیلانے کے لیے چھاپے مارکر سیکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔