غیر منقولہ جائیداد کی قدر پیمائی کا طریقہ کار بنانے کیلیے مشترکہ کمیٹی قائم
مذاکرات میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے بہت سے خدشات دور کیے گئے ہیں
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر اقبال نے کہا ہے کہ پراپرٹی کے شعبے میں انڈر انوائسنگ و مس ڈیکلریشن روکنے اور ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے بجٹ میں غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا نیا میکنزم متعارف کرایا گیا۔
پراپرٹی کے شعبے میں انڈر انوائسنگ اور اس کی وجہ سے ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ تو نہیں لگایا جاسکتا مگر یہ حقیقت ہے کہ جائیداد کی رجسٹری اور ٹرانسفر کے وقت ٹیکس کٹوتی کیلیے غیرمنقولہ جائیداد کی ظاہر کردہ قیمت اصل قیمت سے 10گنا کم ہوتی ہے البتہ عائد ٹیکس وصولی کے لیے ویلیو ایشن کے تعین کے بارے میں اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات جلد دور کردیے جائیں گے۔ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو کے دوران ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ لینڈ ڈیولپرز، پراپرٹی ڈیلرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے نمائندوں کے ساتھ پیر کو مذاکرات بہت تعمیری رہے۔
ان مذاکرات میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے بہت سے خدشات دور کیے گئے ہیں،ملاقات میں اسٹیک ہولڈرز نے غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس کٹوتی کے لیے اسٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ایویلیوایٹرز پر تحفظات کا اظہار کیا اور تجویز دی کہ ایف بی آر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا میکنزم متعارف کرائے جس کے لیے ایف بی آراور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں پر مشتمل 13 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کا آئندہ 2 روز میں اجلاس ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کے کچھ تحفظات دور کردیے گئے ہیں اور باقی بھی جلد دور کردیے جائیں گے مگر یہ بات خوش آئند ہے کہ اسٹیک ہولڈرز نے بھی مذاکرات میں تسلیم کیا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مس ڈکلیئریشن اور انڈرانوائسنگ کے ایشوز ہیں اور پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ' مارکیٹ ریٹ سے بہت زیادہ کم ہیں۔ ایک سوال پر ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ 13 رکنی ٹیم کوئی میکنزم طے کرے گی مگر ملکی معیشت کے ایک بڑے شعبے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جاسکتا ہے اور یہ بھی طے ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور لیا جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں لینڈ ڈیولپرز پر فی مربع گز کے حساب سے فکس ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو باہمی مشاورت سے عائد کیا گیا تھا اور اس پر کسی قسم کا تنازع نہیں ہے اور وہ اپنی جگہ پر قائم ہے، اس نئے نظام کے تحت لینڈ ڈیولپرز اور بلڈرز کے بلڈنگ اینڈ ڈیولپمنٹ پلانز کی منظوری کو 5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی پیشگی ادائیگی سے مشروط کیا گیا ہے،اختلاف صرف غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر ہے، یہ اختلاف بھی دور کرکے جلد متفقہ میکنزم لایا جائیگا کیونکہ اس وقت ڈی سی ریٹ اور مارکیٹ ریٹ میں بہت فرق ہے، بعض اضلاع میں غیر منقولہ جائیداد کی قیمتیں ڈی سی ریٹ سے 10گنا زیادہ ہیں مگر ان جائیدادوں کی منتقلی ڈی سی ریٹ پر ہو رہی ہے۔ ایک سوال پرانہوں نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پڑی پاکستانیوں کی دولت کا سراغ لگانے کے لیے ایف بی آر کی ٹیم کے سوئس اتھارٹیز کے ساتھ مذاکرات انتہائی مثبت رہے، مذاکراتی ٹیم نے واپس آکر وفاقی وزیر خزانہ کو رپورٹ پیش کر دی ہے، توقع ہے کہ جلد وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اعلان کریں گے۔
ٹیکس اہداف کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جس طرح ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے ٹیکس اہداف حاصل کیے اسی طرح رواں مالی سال کے ٹیکس اہداف بھی حاصل کیے جائیں گے، ٹیکس وصولیوں کے ماہانہ اور سہ ماہی اہداف تیار کیے جا رہے ہیں جو حتمی مراحل میں ہیں،توقع ہے کہ چند روز میں انہیں حتمی شکل دے کر ماتحت اداروں کو بھجوا دیا جائے گا۔ ایک اورسوال پر انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے ریفنڈ کلیمز بھی کلیئر کیے جارہے ہیں، پچھلے کچھ عرصے سے زیرالتوا ریفنڈ کے کیسز نمٹائے جارہے ہیں اور مقرر مدت میں یہ کیس کلیئر کرکیے ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز جاری کردیے جائیں گے۔
پراپرٹی کے شعبے میں انڈر انوائسنگ اور اس کی وجہ سے ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ تو نہیں لگایا جاسکتا مگر یہ حقیقت ہے کہ جائیداد کی رجسٹری اور ٹرانسفر کے وقت ٹیکس کٹوتی کیلیے غیرمنقولہ جائیداد کی ظاہر کردہ قیمت اصل قیمت سے 10گنا کم ہوتی ہے البتہ عائد ٹیکس وصولی کے لیے ویلیو ایشن کے تعین کے بارے میں اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات جلد دور کردیے جائیں گے۔ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو کے دوران ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ لینڈ ڈیولپرز، پراپرٹی ڈیلرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے نمائندوں کے ساتھ پیر کو مذاکرات بہت تعمیری رہے۔
ان مذاکرات میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے بہت سے خدشات دور کیے گئے ہیں،ملاقات میں اسٹیک ہولڈرز نے غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس کٹوتی کے لیے اسٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ایویلیوایٹرز پر تحفظات کا اظہار کیا اور تجویز دی کہ ایف بی آر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا میکنزم متعارف کرائے جس کے لیے ایف بی آراور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں پر مشتمل 13 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کا آئندہ 2 روز میں اجلاس ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کے کچھ تحفظات دور کردیے گئے ہیں اور باقی بھی جلد دور کردیے جائیں گے مگر یہ بات خوش آئند ہے کہ اسٹیک ہولڈرز نے بھی مذاکرات میں تسلیم کیا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مس ڈکلیئریشن اور انڈرانوائسنگ کے ایشوز ہیں اور پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ' مارکیٹ ریٹ سے بہت زیادہ کم ہیں۔ ایک سوال پر ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ 13 رکنی ٹیم کوئی میکنزم طے کرے گی مگر ملکی معیشت کے ایک بڑے شعبے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جاسکتا ہے اور یہ بھی طے ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور لیا جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں لینڈ ڈیولپرز پر فی مربع گز کے حساب سے فکس ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو باہمی مشاورت سے عائد کیا گیا تھا اور اس پر کسی قسم کا تنازع نہیں ہے اور وہ اپنی جگہ پر قائم ہے، اس نئے نظام کے تحت لینڈ ڈیولپرز اور بلڈرز کے بلڈنگ اینڈ ڈیولپمنٹ پلانز کی منظوری کو 5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی پیشگی ادائیگی سے مشروط کیا گیا ہے،اختلاف صرف غیرمنقولہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر ہے، یہ اختلاف بھی دور کرکے جلد متفقہ میکنزم لایا جائیگا کیونکہ اس وقت ڈی سی ریٹ اور مارکیٹ ریٹ میں بہت فرق ہے، بعض اضلاع میں غیر منقولہ جائیداد کی قیمتیں ڈی سی ریٹ سے 10گنا زیادہ ہیں مگر ان جائیدادوں کی منتقلی ڈی سی ریٹ پر ہو رہی ہے۔ ایک سوال پرانہوں نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پڑی پاکستانیوں کی دولت کا سراغ لگانے کے لیے ایف بی آر کی ٹیم کے سوئس اتھارٹیز کے ساتھ مذاکرات انتہائی مثبت رہے، مذاکراتی ٹیم نے واپس آکر وفاقی وزیر خزانہ کو رپورٹ پیش کر دی ہے، توقع ہے کہ جلد وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اعلان کریں گے۔
ٹیکس اہداف کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جس طرح ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے ٹیکس اہداف حاصل کیے اسی طرح رواں مالی سال کے ٹیکس اہداف بھی حاصل کیے جائیں گے، ٹیکس وصولیوں کے ماہانہ اور سہ ماہی اہداف تیار کیے جا رہے ہیں جو حتمی مراحل میں ہیں،توقع ہے کہ چند روز میں انہیں حتمی شکل دے کر ماتحت اداروں کو بھجوا دیا جائے گا۔ ایک اورسوال پر انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے ریفنڈ کلیمز بھی کلیئر کیے جارہے ہیں، پچھلے کچھ عرصے سے زیرالتوا ریفنڈ کے کیسز نمٹائے جارہے ہیں اور مقرر مدت میں یہ کیس کلیئر کرکیے ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز جاری کردیے جائیں گے۔