ترکی محکمہ تعلیم کے 15 ہزار ملازم معطل 24ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل

کریک ڈائون کے دوران 45 ہزار ملازمین گرفتار، 38 صوبائی گورنرز اور 47 ڈسٹرکٹ گورنرز عہدوں سے برخاست


News Agencies July 20, 2016
کریک ڈائون کے دوران 45 ہزار ملازمین گرفتار، 38 صوبائی گورنرز اور 47 ڈسٹرکٹ گورنرز عہدوں سے برخاست. فوٹو: فائل

KARACHI: ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد کریک ڈائون جاری ہے اور امریکا میں مقیم مبلغ فتح اﷲ گولن سے مبینہ تعلق پر محکمہ تعلیم کے 15 ہزار جبکہ وزارت خزانہ کے 15 سو سے زائد ملازمین اور 24 ٹی وی و ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل کردییے گئے جبکہ اعلیٰ تعلیم کے ادارے نے مختلف یونیورسٹیوں کے 1577 ڈینز کو مستعفی ہونے کا حکم دیا ہے۔ مجموعی طور پر ساڑھے 45 ہزار سے زائد فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ججوں اور دیگر سرکاری ملازمین کو اپنے عہدوں سے برطرفیوں، معطلیوں اور تحقیقات کا سامنا ہے۔

عدالت نے غداری کے الزام میں گرفتار سابق ایئرچیف سمیت 26 جنرنلز کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ ترک فوج نے کہاہے کہ بغاوت سے ترک فوج کی اکثریت کا کوئی تعلق نہیں، ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہاہے کہ اگر عوام مطالبہ کرتے ہیں تو وہ سزائے موت کی بحالی کیلیے تیار ہیں۔ وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہاہے کہ ہم نے دہشت گردوں کے سربراہ فتح اﷲ گولن کی ترکی کو حوالگی کے مطالبے کی 4 فائلیں امریکا کو بھیج دی ہیں جبکہ وائٹ ہائوس کے ترجمان ارنسٹ نے کہاہے کہ تاحال ہمیں ترکی کی طرف سے فتح اﷲ گولن کی حوالگی کیلئے کوئی درخواست نہیں ملی۔ ترک حکام نے ایک دن پہلے تقریباً 8 ہزار پولیس اہلکاروں کو بغاوت میں ملوث ہونے پر معطل کر دیا تھا۔ ترکی میں اب تک وزارت تعلیم نے 15 ہزار 200، وزارت داخلہ نے 8 ہزار 777 ملازمین کو نوکریوں سے معطل کر دیا ہے، اس کے علاوہ 2 ہزار 745 ججز، وزیر اعظم آفس کے 257، وزارت مذہبی امور کے 492 ملازمین، 38 صوبائی گورنرز اور 47 ڈسٹرکٹ گورنرز کو عہدوں سے برخاست کردیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی ناکامی کے بعد 103 جنرلز اور ایڈمرل گرفتار

ٹی آرٹی براڈکاسٹر کے 370 افراد سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ 103 جنرلزاورایڈمرلز، 6000 فوجی زیرحراست ہیں۔ ترکی کے قومی خفیہ ادارے نے کم از کم 100 ایجنٹوں کو فرائض میں غفلت برتنے پر معطل کر دیا ہے جو اس کیلئے کام کرتے تھے۔ ترک فوج کے ترجمان نے جاری اپنے بیان میں کہاہے کہ جن فوجی اہلکاروں نے بغاوت کی تھی ان کی تعداد انتہائی کم تھی اور فوج کی اکثریت عوام کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے کیونکہ ہم اپنے عوام سے محبت کرتے ہیں، قوم اور قومی پرچم کا احترام ہمارے فرائض میں شامل ہے۔ ترک صدر اردوان نے استنبول میں رہائش گاہ کے باہر حامیوں سے خطاب میں کہاکہ ترکی جمہوری ریاست ہے جہاں قانون کی بالادستی ہے، اگر عوام یہ مطالبہ کرتے ہیں اور پارلیمان اس قانون سازی کی منظوری دے دیتی ہے تو وہ سزائے موت بحال کرنے کیلیے تیار ہیں۔ واضح رہے صدر کے حامی سزائے موت کی دوبارہ بحالی کیلیے نعرہ بازی کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں بغاوت کے سرغنہ فوجی افسر سمیت 6 ہزار افراد گرفتار

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے متنبہ کیا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کیلیے ناکام بغاوت کے بعد کسی کو بھی انتقامی کا رروائی نہیں کرنے دی جائیگی۔دریں اثناء ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے ترک پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کے سربراہ فتح اﷲ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کے مطالبہ پر مشتمل چار فائلیں امریکا بھیجی ہیں۔ استنبول کے ڈپٹی میئر اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ انہیں گزشتہ روز نامعلوم شدت پسندوں نے سرمیں گولی ماری تھی۔ نائب ترک وزیراعظم نعمان قرتلمش نے کہاکہ حکومت پر قبضے کا اقدام ایسا خونی اقدام ہے کہ جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں