ترکی میں فوجی ٹینک کے سامنے لیٹنے والے بہادر نوجوان کی تفصیلات منظرعام پر آگئیں

40 سالہ نوجوان میٹن دوگان نے جان کی پرواہ کئے بغیرٹینک کے سامنے لیٹ کرجمہوریت کے حامی ہونےکا ثبوت دیاتھا۔


ویب ڈیسک July 20, 2016
40 سالہ نوجوان میٹن دوگان نے جان کی پرواہ کئے بغیرٹینک کے سامنے لیٹ کرجمہوریت کے حامی ہونےکا ثبوت دیاتھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ترکی میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران فوجی ٹینک کے سامنے آنے والے بہادر نوجوان کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔

ترکی میں فوجی بغاوت کے بعد احتجاج کے دوران ٹینک کے سامنے لیٹنے والے نوجوان کی تصاویر نے سوشل میڈیا اور دنیا بھر کے میڈیا میں خوب مقبولیت حاصل کی لیکن اب اس نوجوان کی تفصیلات بھی منظرعام پر آگئی ہیں۔ 40 سالہ نوجوان میٹن دوگان فارمیسی کا سابق طالب علم ہے جس نے مارشل لا کی کوشش کے دوران جان کی پرواہ کئے بغیر فوجی ٹینک کے سامنے لیٹ کر صدر رجب طیب اردگان کا حامی ہونے کا ثبوت دیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی ناکامی کے بعد 103 جنرل اور ایڈمرل گرفتار

میٹن دوگان کا کہنا ہے کہ 15 اور16 جولائی کی درمیانی شب انہوں نے فوجی بغاوت کا سن لیا تھا اور دیکھا کہ فوج کی بھاری نفری اتاترک ایئرپورٹ کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے دوران وہ ایک ٹینک کے سامنے کھڑے ہوگئے جس پر انہوں نے چیخ کر فوجیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں ایک سپاہی ہوں تم کس کے سپاہی ہو جس پر فوجی ٹینک رک گیا جس کے بعد فوجیوں کی بڑی تعداد نے انہیں گھیر لیا اور ٹینک ایک مرتبہ پھر ایئرپورٹ کی جانب بڑھنے لگے جسے دیکھتے ہوئے میٹن دوگن دوبارہ ٹینک کے آگے آکر لیٹ گئے جس پر ایک مرتبہ پھر ٹینک رک گئے۔



میٹن دوگن کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی بغاوت دیکھ کر ایک لمحے کے لئے بھی میں نے نہیں سوچا کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں یہ صحیح ہے یا نہیں لیکن مجھے اتنا علم تھا کہ میرا اقدام جمہوریت کی خاطر ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترک عوام نے فوجی بغاوت ناکام بنادی، 265 افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی

دوسری جانب میٹن دوگن کی تصاویر سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا پر آنے کے بعد ان کے اس اقدام کو بے حد سراہا گیا یہی نہیں ٹوئٹر پر "ٹینک مین" کے نام سے ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔ میٹن دوگن ان ہزاروں افراد میں سے ایک تھے جو استنبول، انقرہ اور دیگر شہروں میں فوجی بغاوت ناکام بنانے کے لئے سڑک پر نکل آئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں