اغوا کاروں نے کبھی تشدد نہیں کیا اوروہ پشتو میں بات کرتے تھے اویس شاہ

اغوا کاروں نے کراچی سے نکلنے کی کئی بار کوشش کی اور سخت سیکیورٹی کی وجہ سے 2 مرتبہ یہ کوشش بے سود ثابت ہوئی، اویس شاہ

اغوا کاروں نے انہیں ایک کمرے میں بند رکھا تجس میں صرف ایک پنکھا چلنے کی آواز آتی تھی، اویس شاہ۔ فوٹو: آن لائن

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ نے بازیابی کے بعد پہلی مرتبہ اپنا بیان قلمبند کرادیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اویس شاہ اغوا کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور منیر شیخ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے سے تفصیلی ملاقات کی اور ان کا بیان قلمبند کیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کو اویس شاہ نے بتایا کہ اغوا کار پشتو زبان میں گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے کراچی سے نکلنے کی کوشش کی لیکن سخت سیکیورٹی کی وجہ سے ان کی یہ کوشش 2 مرتبہ بے سود ثابت ہوئی۔

اس خبرکو بھی پڑھیں : چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا مغوی بیٹا اویس شاہ بازیاب


اویس شاہ نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ ملزمان نے انہیں ایک کمرے میں بند رکھا تھا جس میں صرف ایک پنکھا چلنے کی آواز آتی تھی اور جس کمرے میں رکھا گیا تھا وہاں لگتا تھا کہ کئی ملزمان موجود تھے تاہم اغوا کاروں نے کبھی تشدد نہیں کیا لیکن ہر وقت آنکھوں پر پٹی بندھی رہتی تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : اویس شاہ کے اغوا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ ملوث تھی، ترجمان پاک فوج

ذرائع کے مطابق دونوں ڈی آئی جیز نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو اویس شاہ کے بیان سے آگاہ کردیا جس کے بعد اویس شاہ اغوا سے متعلق تفصیلی رپورٹ کل سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

Load Next Story