چنگ چی رکشوں کو دھماکوں میں استعمال کئے جانے کا خدشہ
ان کی نقل و حرکت کا دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں، رکشائوں کو اسنیپ چیکنگ کے دوران بھی نہیں روکا جاتا، پولیس ذرائع
دہشت گردوں کی جانب سے چنگ چی رکشا کو دھماکوں میں استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے ۔
شہر بھر میں چنگ چی رکشائوں کی نقل و حرکت کا دہشت گرد فائدہ اٹھا کر تباہی پھیلا سکتے ہیں ، ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل پریس کانفرنس میں اس بات کا بھی انکشاف کر چکے ہیں کہ شہر میں چوری و چھینی جانے والی موٹر سائیکلیں چنگ چی رکشا میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے موٹر سائیکل کو بم دھماکوں میں استعمال کیے جانے کے بعد اس بات کاخدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بم دھماکوں میں چنگ چی رکشا کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس کا سب بڑا فائدہ دہشت گردوں کو یہ ہو سکتا ہے کہ چنگ چی رکشا کو پولیس اسنیپ چیکنگ کے علاوہ گشت کے دوران بھی نہیں روکتی اور انٹیلی جنس رپورٹ میں بھی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے موٹر سائیکل میں بم نصب کر کے اسے مطلوبہ مقام تک لیجانے میں اس کے پکڑے جانے کا خدشہ ہو سکتا ہے تاہم چنگ چی رکشا میں اس بات کا نہ صرف کوئی امکان ہوتا ہے بلکہ بارود کی بھی بڑی مقدار رکھی جا سکتی ہے جبکہ خودکش حملہ آوور بھی خودکش جیکٹ پہن کر اور دھماکا خیز مواد اس میں بھر کر کسی بھی مقام پر جا کر ٹکرا سکتا ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل سکتی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں چنگ چی رکشاؤں کے اسٹینڈز قائم ہیں جہاں پر 15 سال سے 50 سال کی عمر تک کے افراد انھیں چلا رہے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی چنگ چی رکشاؤں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے چنگ چی رکشا میں خودکش بمبار کو برقع پہنا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ چنگ چی رکشا چلانے والوں کے بارے میں پولیس کو اس بات کا علم نہیں کہ مذکورہ شخص کون ہے اور وہ کب اور کہاں سے کراچی آیا ہے جو ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر چنگ چی رکشا دوڑاتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چنگ چی رکشا چلانے والوں کو اس بات کی بھی آزادی ہوتی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخالف سمیت (رونگ سائیڈ) بھی باآسانی جا سکتے ہیں اور ایسا منظر دن بھر شہر کی سڑکوں پر بخوبی دیکھا جا سکتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں چنگ چی رکشاؤں کے اسٹینڈ ہیں وہاں سے علاقہ پولیس اور متعلقہ ٹریفک کو مبینہ طور پر باقاعدگی سے معاوضہ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سب نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اینٹی کارلفٹنگ سیل کے ایس ایس پی عمران شوکت نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ شہر میں چوری و چھینی جانے والی موٹر سائیکلیں چنگ چی رکشا میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔
شہر بھر میں چنگ چی رکشائوں کی نقل و حرکت کا دہشت گرد فائدہ اٹھا کر تباہی پھیلا سکتے ہیں ، ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل پریس کانفرنس میں اس بات کا بھی انکشاف کر چکے ہیں کہ شہر میں چوری و چھینی جانے والی موٹر سائیکلیں چنگ چی رکشا میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے موٹر سائیکل کو بم دھماکوں میں استعمال کیے جانے کے بعد اس بات کاخدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بم دھماکوں میں چنگ چی رکشا کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس کا سب بڑا فائدہ دہشت گردوں کو یہ ہو سکتا ہے کہ چنگ چی رکشا کو پولیس اسنیپ چیکنگ کے علاوہ گشت کے دوران بھی نہیں روکتی اور انٹیلی جنس رپورٹ میں بھی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے موٹر سائیکل میں بم نصب کر کے اسے مطلوبہ مقام تک لیجانے میں اس کے پکڑے جانے کا خدشہ ہو سکتا ہے تاہم چنگ چی رکشا میں اس بات کا نہ صرف کوئی امکان ہوتا ہے بلکہ بارود کی بھی بڑی مقدار رکھی جا سکتی ہے جبکہ خودکش حملہ آوور بھی خودکش جیکٹ پہن کر اور دھماکا خیز مواد اس میں بھر کر کسی بھی مقام پر جا کر ٹکرا سکتا ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل سکتی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں چنگ چی رکشاؤں کے اسٹینڈز قائم ہیں جہاں پر 15 سال سے 50 سال کی عمر تک کے افراد انھیں چلا رہے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی چنگ چی رکشاؤں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے چنگ چی رکشا میں خودکش بمبار کو برقع پہنا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ چنگ چی رکشا چلانے والوں کے بارے میں پولیس کو اس بات کا علم نہیں کہ مذکورہ شخص کون ہے اور وہ کب اور کہاں سے کراچی آیا ہے جو ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر چنگ چی رکشا دوڑاتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چنگ چی رکشا چلانے والوں کو اس بات کی بھی آزادی ہوتی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخالف سمیت (رونگ سائیڈ) بھی باآسانی جا سکتے ہیں اور ایسا منظر دن بھر شہر کی سڑکوں پر بخوبی دیکھا جا سکتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں چنگ چی رکشاؤں کے اسٹینڈ ہیں وہاں سے علاقہ پولیس اور متعلقہ ٹریفک کو مبینہ طور پر باقاعدگی سے معاوضہ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سب نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اینٹی کارلفٹنگ سیل کے ایس ایس پی عمران شوکت نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ شہر میں چوری و چھینی جانے والی موٹر سائیکلیں چنگ چی رکشا میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔