آتشزدگی نوجوان کے لواحقین کو10لاکھ روپے دینے کا اعلان
چیئرمین اسٹیٹ لائف کی واقعے کی تحقیقات کی ہدایت، نوجوان کے اہلخانہ سے تعزیت
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آتشزدگی کے واقعے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کی امداد دے گی۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان نے وفاقی وزیر برائے تجارت کی ہدایت پر متاثرہ خاندان کی مالی مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں کارپوریشن کی جانب سے متاثرہ خاندان سے تعزیت بھی کی گئی ہے، چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے بلڈنگ نمبر 11 میں آتشزدگی کے واقعے کی محکمہ جاتی تحقیقات کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں، اس سلسلے میں بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی رپورٹ تین دن میں پیش کرے جبکہ آتشزدگی کی وجوہات کے تعین کیلیے نیسپاک کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں، علاوہ ازیں جسٹس کلب نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط ارسال کیا ہے۔
جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بدھ 28 نومبر کو اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں آگ لگنے کے موقع پر چھلانگ لگانے والے اویس احمد کی ہلاکت کے بارے میں از خود کارروائی کریں، خط میں ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا ہے کہ جائے وقوعہ پر فائر بریگیڈ اور دیگر ادارے موجود تھے لیکن جمپنگ شیٹ نہ ہونے کے باعث قوم کے ایک ہونہار نوجوان کی زندگی نہیں بچائی جاسکی جبکہ حالیہ دنوں میں ہی فائر بریگیڈ کو کثیر فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔
کراچی میں شہر کے بیشتر مقامات پر بدترین ٹریفک جام ، ٹریفک قوانین کی سر عام خلاف ورزی ، ناجائز تجاوزات اور پارکنگ پلازہ کو استعمال نہ کرنے کے خلاف نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کے صدر محمد نعیم قریشی نے سندھ ہائیکورٹ میں ندیم شیخ ایڈووکیٹ کے توسط سے ایک آئینی درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہر کے معروف مقامات، بڑی شاہراہوں پر مسلسل ٹریفک جام رہنے اور ٹریفک قوانین کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزی اور بھاری گاڑیوں کی ممنوعہ اوقات میں شہر میں داخلے، ناجائز تجاوزات کے باعث شہریوں کو شدید ترین پریشانی کا سامنا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان نے وفاقی وزیر برائے تجارت کی ہدایت پر متاثرہ خاندان کی مالی مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں کارپوریشن کی جانب سے متاثرہ خاندان سے تعزیت بھی کی گئی ہے، چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے بلڈنگ نمبر 11 میں آتشزدگی کے واقعے کی محکمہ جاتی تحقیقات کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں، اس سلسلے میں بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی رپورٹ تین دن میں پیش کرے جبکہ آتشزدگی کی وجوہات کے تعین کیلیے نیسپاک کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں، علاوہ ازیں جسٹس کلب نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط ارسال کیا ہے۔
جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بدھ 28 نومبر کو اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں آگ لگنے کے موقع پر چھلانگ لگانے والے اویس احمد کی ہلاکت کے بارے میں از خود کارروائی کریں، خط میں ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا ہے کہ جائے وقوعہ پر فائر بریگیڈ اور دیگر ادارے موجود تھے لیکن جمپنگ شیٹ نہ ہونے کے باعث قوم کے ایک ہونہار نوجوان کی زندگی نہیں بچائی جاسکی جبکہ حالیہ دنوں میں ہی فائر بریگیڈ کو کثیر فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔
کراچی میں شہر کے بیشتر مقامات پر بدترین ٹریفک جام ، ٹریفک قوانین کی سر عام خلاف ورزی ، ناجائز تجاوزات اور پارکنگ پلازہ کو استعمال نہ کرنے کے خلاف نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کے صدر محمد نعیم قریشی نے سندھ ہائیکورٹ میں ندیم شیخ ایڈووکیٹ کے توسط سے ایک آئینی درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہر کے معروف مقامات، بڑی شاہراہوں پر مسلسل ٹریفک جام رہنے اور ٹریفک قوانین کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزی اور بھاری گاڑیوں کی ممنوعہ اوقات میں شہر میں داخلے، ناجائز تجاوزات کے باعث شہریوں کو شدید ترین پریشانی کا سامنا ہے۔