شیشے میں ہیں بند سمندر

دنیا کے صف اول کے ماہی گھر، جہاں ہر طرح کے سمندری ماحول اور آبی مخلوقات کا نظارہ کیا جاسکتا ہے


Ateeq Ahmed Azmi July 24, 2016
دنیا کے صف اول کے ماہی گھر، جہاں ہر طرح کے سمندری ماحول اور آبی مخلوقات کا نظارہ کیا جاسکتا ہے ۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: خالق کائنات نے جہاں خشکی پر اپنی نعمتیں اور دل فریب مناظر پھیلا رکھے ہیں تو دوسری جانب سمندروں اور دریاؤں کی اچھلتی کودتی لہروں کے نیچے گہرائیوں میں بھی حیرت کے نت نئے جہان آباد کیے ہوئے ہیں سمندر کے نیلگوں پانیوں کے نیچے آبی مخلوق کا نظارہ وہی خوش قسمت حضرات کرسکتے ہیں جو سمندر کا سینہ چیر کر اس میں غوطہ زن ہوں اور سمندر کی وسیع وعریض دنیا کو اپنی آنکھوں میں سمولیں لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ مواقع ہر ایک کو دست یاب نہیں ہوتے، کیوں کہ غوطہ زنی نہ صرف ایک محنت طلب عمل ہے بل کہ منہگا شوق بھی ہے۔

ہاں البتہ ایک طریقہ ایسا ہے کہ آبی مخلوق کو شیشے کی دیواروں کے پیچھے سے کھڑے ہوکر پانی میں مست ورقصاں ہوتے دیکھا جائے آبی مخلوق کی اس کیفیت کا نظارہ کرنے کے لیے دنیا بھر میں ماہی گھر بنائے گئے ہیں، جنہیں ایکوریم کہا جاتا ہے زیرنظر تحریر میں ایسے ہی ایکوریمز کی بابت معلومات فراہم کی جارہی ہیں جو نہ صرف فن تعمیر کا خوب صورت اظہار ہیں بل کہ وہاں رکھی جانے والی آبی حیات اور وہاں بنائے گئے تالابوں یا ٹینکوں میں پانی جمع رکھنے کی گنجائش کے حوالے سے انہیں دنیا بھر میں اہم ترین ایکوریم یا ماہی گھر مانا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ایکوریم یا ماہی گھروں کی درجہ بندی ایکوریم کے مرکزی ٹینک یا تالاب میں پانی جمع کرنے کی گنجائش کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

ؔ1 ۔جارجیا ایکوریم (Georgia Aquarium)
امریکی ریاست جارجیا کے مرکزی شہر اٹلانٹا میں واقع یہ ایکوریم اپنے مرکزی تالاب یا ٹینک میں پانی کی گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ایکوریم مانا جاتا ہے ''اوشین وائجر'' کے نام سے مشہور اس مرکزی ٹینک میں پانی جمع کرنے کی گنجائش دو کروڑ چالیس لاکھ لیٹر ہے۔ اس وسیع وعریض ایکوریم میں تقریباً ایک لاکھ سے زاید سمندری حیات شائقین کے دل لبھانے کے لیے موجود ہیں مجموعی طور پر تین کروڑ اسی لاکھ لیٹر پانی پر مشتمل جارجیا ایکوریم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ براعظم ایشیا سے باہر واحد ایکوریم ہے جہاں پر وہیل اور شارک مچھلیاں بھی ہیں جن کے ساتھ عجیب و غریب سراپے کی ''مانتا رے'' مچھلی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔

شارک اور مانتا رے مچھلیاں تقریباً فٹ بال گراؤنڈ کے رقبے پر محیط مرکزی ٹینک ''اوشین وائجر'' میں رکھی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ ٹینک کے اندر دیکھنے والی شفاف پلاسٹک (ایکریلک) سے بنی بیرونی دیوار یا اسکرین کا وزن تین سو اٹھائیس ٹن ہے۔ اسی ٹینک کے نیچے سو فٹ طوالت کی سرنگ نما گزرگاہ بھی بنائی گئی ہے۔ شارک اور مانتارے مچھلیوں کے علاوہ ایکوریم میں گیارہ فٹ طوالت کی بیلگا وہیل، بوتل نوز ڈولفن، جیلی فش، اسٹنگ رے فش، نارنجی رنگ کی گربالدی فش، جاپانی مکڑی نما کیکڑے، پینگوئن، اودبلاؤ، الیکٹرک فش، ستارہ فش وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

جارجیا ایکوریم اٹلانٹا کے ایک مخیر تاجر برنارڈ مارکوس کے تخیل کا عملی تصور ہے۔ انہوں نے اس ایکوریم کی تعمیر کے لیے حکومت کو دوسو پچاس ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا جس کے بعد یہ منصوبہ تئیس نومبر دو ہزار پانچ کو شرمندۂ تعبیر ہوا۔ منصوبے کے لیے زمین ایک مشہور برانڈ کا کولڈڈرنک بنانے والی کمپنی نے عطیہ کی تھی۔

جارجیا ایکوریم کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ منتظمین نے سمندری حیات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس ایکوریم کو صرف ایک تفریح گاہ کے طور پر ہی نہیں تعمیر کیا ہے بل کہ یہاں پر جارجیا یونیورسٹی اور دیگر جامعات کے طالب علموں کے لیے سمندری تحقیق کی سہولیات بھی فراہم کی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جب سیاح ایکوریم کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں بہت سے تالابوں یا ٹینکوں میں سمندری مخلوق کے ساتھ غوطہ خور بھی نظر آتے ہیں جو دراصل وہ طالب علم ہیں جو سمندر کی جادوئی دنیا میں بسنے والی آبی مخلوق پر اپنی تحقیق میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے جارجیا ایکوریم میں ایک تھری ڈی ورچوئل ایکوریم بھی تشکیل دیا گیا ہے، جس کے ذریعے طالب علم اور سیاح مزید بہتر طریقے سے سمندری حیات کو سمجھ سکتے ہیں۔ جارجیا ایکوریم کا ایک اور طرۂ امتیاز یہ بھی ہے کہ اس ایکوریم میں بیمار ہوجانے والی آبی مخلوق کے لیے چھبیس عدد ٹریٹمنٹ ٹینک یا تالاب ہیں جنہیں ہم اسپتال کے بستروں سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ اس اسپتال میں تربیت یافتہ اسٹاف اور ڈاکٹروں کی ٹیم ہر وقت موجود رہتی ہے۔

ِ2 ۔دبئی مال ایکوریم(Dubai Mall Aquarium)
تجارتی سرگرمیوں کے لیے عالمی شہرت رکھنے والا دبئی سیاحوں اور خریداروں کے لیے جنت سے کم نہیں ہے۔ دبئی کے خوب صورت شاپنگ سینٹر ''دبئی مال'' کا دنیا کے بڑے شاپنگ مالز میں شمار ہوتا ہے۔ یہ شاپنگ مال برج دبئی کمپلیکس کا حصہ ہے۔ دبئی مال کی خوب صورتی میں اضافے کے لیے اس کے معماروں نے دبئی مال کے مرکز میں ایک بڑا ایکوریم تخلیق کیا ہے، جس کے مرکزی ٹینک یا تالاب میں ایک کروڑ لیٹر پانی جمع کرنے کی گنجائش ہے۔ ٹینک کی لمبائی اکیاون میٹر، چوڑائی بیس میٹر اور اونچائی گیارہ میٹر ہے۔

اس دل فریب ایکوریم میں تینتیس ہزار کی تعداد میں مختلف آبی حیات موجود ہیں، جن میں چارسو سے زاید ٹائیگرشارک مچھلیاں بھی ہیں۔ واضح رہے کہ اس وسیع وعریض ایکوریم میں موجود ایکریلک (شفاف پلاسٹک) سے بنے پینل کو گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے ''ایکریلک (شفاف پلاسٹک) پینل'' کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ پینل آٹھ اعشاریہ تین میٹر اونچا اور بتیس اعشاریہ اٹھاسی میٹر لمبا ہے، جب کہ شفاف پلاسٹک کی موٹائی تیس انچ ہے۔ بدقسمتی سے سن دو ہزار دس میں اس ایکوریم میں سے پانی رسنے لگا تھا، جس کے باعث اسے خالی کروالیا گیا۔

تاہم ماہرین کی ٹیم نے جلد ہی مرمت کردی اور اب یہ ایکوریم اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ دبئی مال میں سیاحوں کو خوش آمدید کہہ رہا ہے۔ واضح رہے کہ دبئی مال ایکوریم کا ایک حصہ ایکوریم ٹنل یا گزرگاہ نما سرنگ پر مشتمل ہے۔ دبئی مال کے گراؤنڈ فلور پر دو سو ستر ڈگری پر بنی ہوئی یہ سرنگ نما گزرگاہ گیارہ میٹر اونچی ہے، جب کہ اس کی لمبائی اڑتالیس میٹر ہے۔ اس سرنگ میں داخل ہوکر بہ آسانی آبی حیات کی دل کش دنیا میں جھانکا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایکوریم میں ایک اور حیرت کدہ اس کا ''انڈرواٹر زو'' بھی ہے، جس کے تین حصے برساتی جنگل، چٹانی ساحل اور سمندری حیات پر مشتمل ہیں۔

معلومات سے بھرپور ان تینوں حصوں میں ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے آبی جانور سیاحوں کی تفریح طبع اور علمی تشنگی دور کرنے کے لیے موجود ہیں۔ ایکوریم کی ایک اور خاص بات اس میں موجود روشنی کا انتظام ہے۔ مصنوعی طریقے سے تشکیل کردہ اس نظام کے ذریعے دن میں سورج کی قدرتی روشنی اور رات میں چاند کی قدرتی روشنی کی طرح ایکوریم کے اندر بھی مصنوعی طریقے سے روشنی گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے۔

اس کے علاوہ ایکوریم میں شوقیہ غوطہ خوروں کے لیے خصوصی لوہے کے جنگلے بنائے گئے ہیں، جن میں غوطہ خور خود کو بند کرکے اور پانی میں اتر کر سمندر کی رنگ برنگی دنیا سے اپنی آنکھیںچکاچوند کر سکتے ہیں۔ ان یادگار مواقع کو اگر غوطہ خور حضرات کیمرے میں محفوظ کرنا چاہتے ہیں تو ایکوریم انتظامیہ کی جانب سے واٹر پروف کیمرے کرائے پر حاصل کرنے کی سہولت بھی ہے۔

3 ۔ اوکی ناوا چیورایومی ایکوریم
(Okinawa Churaumi Aquarium)
سن دو ہزار دو میں عوام کی تفریح کے لیے بنایا جانے والا یہ ایکوریم جاپان کے اوشین ایکسپو پارک کا حصہ ہے۔ اس ایکوریم کے مرکزی ٹینک ''کیریوشی او سی'' میں پچھتر لاکھ لیٹر پانی جمع کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ ٹینک ایکوریم کے افتتاح کے وقت دنیا کا سب سے بڑا ایکوریم ٹینک تھا، جس کی لمبائی پینتیس میٹر، چوڑائی ستائیس میٹر اور گہرائی دس میٹر تھی یہ مرکزی ٹینک شارک، وہیل اور مانتارے مچھلیوں کا مسکن ہے۔

مجموعی طور پر ایکوریم میں موجود چھوٹے بڑے ستتر ٹینکوں میں ایک کروڑ لیٹر پانی جمع کیا گیا ہے، واضح رہے کہ جاپانی زبان میں ''چیورا '' لفظ کے معنی خوب صورت کے ہیں اور ''یومی'' کے معنی سمندر کے ہیں۔ اسی نسبت سے ایکوریم کا نام ''چیورایومی'' رکھا گیا ہے۔ عوام کی آراء کی روشنی میں منتخب کیے گئے ایکوریم کے اس نام میں'' اوکی ناوا'' اس شہر کا نام ہے جہاں ایکوریم پوری آب و تاب سے قائم ہے، اوکی ناوا چیورایومی ایکوریم کے چار حصے ہیں جو مختلف اقسام کی آبی حیات سے مزین ہیں۔

یہ دنیا کا واحد ایکوریم ہے جہاں ''مانتا رے'' مچھلیوں کی کام یابی سے افزائش نسل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس ایکوریم کی ایک اور خاص بات یہاں پر موجود رنگ برنگی مرجان (کورل) کی تقریباً نوے کے قریب اقسام کا موجود ہونا بھی ہے۔ مرجان پھول نما انتہائی منفرد، خوب صورت اور دل کش سمندری جانور ہوتا ہے۔

4 ۔دی اوشینو گرافک(L'Oceanografic)
اسپین کے شہر ویلینسا میں واقع یہ ایکوریم اس لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے کہ یہاں پر مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کے علاوہ سمندری جھاڑیوں، سمندری گھاس، مینگریو درختوں، سمندری پھولوں اور دیگر سمندری پودوں کو بھی عوام کی آگاہی کے لیے رکھا گیا ہے۔ حتیٰ کہ سمندری پرندے، پینگوئن، اودبلاؤ اور رینگنے والے سمندری جانور بھی رکھے گئے ہیں، جب کہ ٹائیگر شارک، وائٹ بیلگا وہیل، سیل مچھلی، منفرد کچھوے، آرا مچھلی، جیلی فش، ستارہ مچھلی، گٹارمچھلی بھی ایکوریم کی زینت ہیں۔ ایکوریم میں تقریباً نوے کے قریب سمندری پودوں کی اقسام ہیں۔

ایکوریم کے مرکزی ٹینک میں ستر لاکھ لیٹر پانی ہر وقت بھرا رہتا ہے، جب کہ مجموعی طور پر ایکوریم میں چار کروڑ بیس لاکھ لیٹر پانی کی فراوانی رہتی ہے۔ یہ خوب صورت ایکوریم دراصل ویلنسیا میں قائم ''سٹی آف آرٹ اینڈ سائنس'' کا حصہ ہے، جس کا افتتاح دو ہزار تین میں کیا گیا تھا۔ اس ایکوریم میں نو زیرآب ٹاور ہیں، جن میں پانچ سو مختلف سمندری انواع کی پینتالیس ہزار سے زاید اقسام ہیں۔ ان ٹاورز کو دنیا بھر کے مختلف سمندری ماحول کے مطابق تخلیق کیا گیا ہے، جب کہ دو ٹاورز کو پینتیس میٹر طویل سرنگ نما گزرگاہ کے ذریعے آپس میں ملا کر سیاحوں کے لیے زبردست زیرآب تفریح پید ا کی گئی ہے۔

5 ۔ترکوازوایکوریم(Turkuazoo)
ترکی کے شہر استنبول میں دو ہزار نو میں قائم کیا جانے والا ترکو ازو ترکی کا اولین ایکوریم بھی ہے، جس کے مرکزی تالاب یا ٹینک میں پانی کی گنجائش پچاس لاکھ لیٹر ہے ترکوا زو ایکوریم استنبول کے مشہور شاپنگ مال ''دی فورم'' میں تعمیر کیا گیا ہے۔

اس ایکوریم کے تین حصے ہیں جن میں گھنے برساتی جنگلات، سیلابی جنگلات اور منطقہ حارہ میں واقع سمندری علاقوں کی آبی مخلوق رکھی گئی ہیں ایکوریم میں زیرآب تر اسی میٹر طویل سرنگ یا گزرگاہ بھی ہے، جس کے اندر کھڑے ہوکر سیاح آبی مخلوق کا نظارہ کرسکتا ہے تقریباً دس ہزار سے زاید آبی حیات پر مشتمل اس ایکوریم میں پچیس میٹر طویل ٹائیگر شارک کے علاوہ ڈنک مارنے والی ''اسٹنگ رے '' مچھلیاں بھی ہیں۔ مجموعی طور پر ایکوریم میں ستر لاکھ لیٹر پانی کی گنجائش ہے ترکوا زو ایکوریم جسے ''استنبول سی لائف ایکوریم'' بھی کہا جاتا ہے۔

بچوں کی تفریح کی سہولیات کے لحاظ سے بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس ایکوریم میں بچے کوئی سی بھی سمندری مخلوق کی ڈرائنگ بناکر اور اس میں رنگ بھر کر اسے ملٹی میڈیا اسکینر پر اسکین کر سکتے ہیں اور پھر اس کے بعد اپنی تخلیق کو ڈیجیٹل ایکوریم میں زندہ و جاوید حرکت کرتے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی عمر کے بہادر سیاحوں کے لیے ٹینک میں غوطہ خوری کرنے کی بھی سہولت موجود ہے۔ اس دوران وہ بہ آسانی ٹائیگر شارک مچھلی سے لے کر ہتھوڑے کے سرو الی مچھلی ''ہیمر ہیڈ'' سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔

6 ۔مو نتیرے بے ایکوریم
(Monterey Bay Aquarium)
انیس سو چوراسی سے قائم مونتیرے بے ایکوریم قدیم ترین ایکوریم میں شمار کیا جاتا ہے۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کی چھوٹی سے کاؤنٹی مونتیرے میں واقع اس ایکوریم کے مرکزی تالاب میں پانی کی گنجائش پینتالیس لاکھ لیٹر ہے۔

اوپن سی گیلری کے نام سے منسوب اس تالاب یا ٹینک کی شفاف پلاسٹک (ایکریلک) کی اسکرین ایک چوکھٹ یا پینل پر بنی ہوئی ہے اور اپنی وسعت کے لحاظ سے اسے دنیا کی سب سے بڑی ایک چوکھٹ یا پینل والی ایکوریم اسکرین کا اعزاز حاصل ہے، جس کی دوسری جانب سیاح بہ آسانی جیلی فش سے لے کر سمندری اودبلاؤ ، سمندری گھوڑے، جسیم آکٹوپس اور گریٹ سفید شارک سمیت لاتعداد آبی مخلوقات کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ مونتیرے بے ایکوریم دنیا کا واحد ایکوریم ہے جہاں نایاب نسل کی اوشین سن فش، بلیوفن اور یلو فن ٹونا مچھلیاں بھی نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ایکوریم میں جیلی فش اور سمندری گھوڑوں (سی ہارسز) کے لیے بھنور یا چکردار پانی کا تالاب یا ٹینک بھی بنایا گیا ہے، تاکہ جیلی فش اور سمندری گھوڑے پانی میں اپنا توازن قائم رکھ سکیں۔ ایکوریم میں مجموعی طور پر سو کے قریب ٹینک ہیں، جن میں سب سے اہم الجی کے جنگل کا ٹینک ہے، جسے ''اوشین ایج ونگ'' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹینک اٹھائیس فٹ اونچا ہے، جس کے شیشے کے پیچھے بل کھاتی اور لہراتی الجی سیاحوں کو مبہوت کرکے رکھ دیتی ہے۔ الجی کے جنگل میں سمندری جڑی بوٹیوں کی نوے سے زاید اقسام بھی لگی ہوئی ہیں۔

7 ۔یوشاکا میرین ورلڈ(Ushaka Marine World )
جنوبی افریقہ کے مشہورساحلی شہر ڈربن میں واقع یوشکا میرین ورلڈ ایک تھیم پارک ہے، جس میں واقع ایکوریم جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا ایکوریم ہے۔ اس ایکوریم میں بتیس ٹینک یا تالاب ہیں، جس کے مرکزی ٹینک میں اڑتیس لاکھ لیٹر پانی جمع کرنے کی گنجائش ہے۔ بنیادی طور پر یہ ایکوریم پانچ پرانے سمندری جہازوں کے ڈھانچوں سے بنایا گیا ہے، جس میں کیفے اور ریسٹورنٹ بھی ہیں۔

مرکزی ٹینک یا ایکوریم ''دی کارگو ہولڈ'' نام کے ریسٹورنٹ میں قائم کیا گیا ہے۔ سیاح یہاں نہ صرف لذیذ سمندری کھانے نوش کرسکتے ہیں بل کہ اس دوران سمندری حیات کو بھی اپنے چاروں جانب مٹر گشت کرتے دیکھ سکتے ہیں۔ سن دو ہزار چار سے قائم اس ایکوریم کی ایک اور خاص بات خطرناک سمندری مخلوقات کی گیلری ہے، جہاں پر سمندری سانپوں کے علاوہ ڈنگ مارنے والی مچھلیاں، گوشت خور مچھلیاں، مگرمچھ، سمندری بچھو اور سمندر کے اندر رینگنے والے زہریلے جانور شامل ہیں۔

8 ۔شنگھائی اوشین ایکوریم
(Shanghai Ocean Aquarium)
چین کے کثیر آبادی والے شہر شنگھائی میں واقع شنگھائی اوشین ایکوریم کا افتتاح سن دوہزار دو میں ہوا۔ اس ایکوریم کے مرکزی ٹینک میں پانی کی گنجائش تقریباً سینتیس لاکھ لیٹر ہے۔ شنگھائی اوشین ایکوریم کی خاص بات اس میں موجود ایک سو پچپن میٹر طویل سرنگ نما گزرگاہ یا ٹیوب ہے، جس میں داخل ہوکر سیاح انتہائی قریب سے سمندری حیات کا مطالعہ کرسکتا ہے اور اپنے کیمروں میں محفوظ کرسکتا ہے۔ یہ سرنگ اپنی طوالت کے لحاظ سے ایکوریمز میں بنائی جانے والی سرنگوں میں سب سے طویل مانی جاتی ہے۔ اس سرنگ سے گزرنے کے دوران سیاح سمندری چٹانوں، الجی کے جُھنڈ، شارک مچھلی کے مسکن ، مونگے کی چٹانوں اور مرجان کے پھولوں کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔

منتظمین نے شنگھائی اوشین ایکوریم کو نو مختلف نمائشی حصوں میں منقسم کیا ہے۔ یہ نمائشی حصے جغرافیائی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر ایکوریم میں تین سو سے زاید آبی انواع کی پندرہ ہزار سے زاید اقسام ہیں، جن میں زیبرا شارک، سفید دھبوں والی شارک، کیٹ فش، مون جیلی فش، دھبوں والی سیل، ایگل رے فش، رین بو فش، جاپانی جائنٹ کیکڑا، سمندری گھوڑا، پورٹ جیکسن شارک، ریتیلی ٹائیگر شارک، آرا فش، چائینز ڈریگن فش، چائنیز مگرمچھ، آرچ فش اور چائینز سالمندر فش قابل ذکر ہیں۔

9 ۔جینووا ایکوریم(Aquarium of Genoa)
اٹلی میں سن انیس سو بانوے میں عالمی نمائش کے لیے تیار کیے جانے والے ایکسپو سینٹر میں جینووا ایکوریم قائم کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ایکوریم ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز ہے۔ جینووا شہر کی پرانی بندرگاہ کے قریب قائم جینووا ایکوریم میں ستر تالاب یا ٹینک ہیں، جن میں مرکزی ٹینک میں پانی کی گنجائش تقریباً سینتیس لاکھ لیٹر ہے۔ ایکوریم میں بحیرۂ احمر، بحیرۂ روم اور بحرِہند سے تعلق رکھنے والی چھے ہزار کے لگ بھگ آبی مخلوقات جمع کی گئی ہیں، جن میں بالخصوص شارک، ڈولفن، سیل مچھلی، بینگائی کارڈینئل فش اور رے فش قابل ذکر ہیں۔

10 ۔ویسٹرن آسٹریلیا ایکوریم
Aquarium of Western Australia
براعظم آسٹریلیا کے سب سے بڑے ایکوریم کا اعزاز رکھنے والے ویسٹرن آسٹریلیا ایکوریم کے مرکزی ٹینک میں پانی جمع کرنے کی گنجائش تیس لاکھ لیٹر ہے۔ ٹینک چالیس میٹر لمبا اور بیس میٹر چوڑا ہے۔ پرتھ میں واقع اس ایکوریم کی خاص بات اس میں موجود اٹھانوے میٹر طویل زیرآب سرنگ نما گزرگاہ یا ٹیوب ہے، جس میں سیاح چہل قدمی کرتے ہوئے زیرآب دنیا کی مخلوقات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔

صرف یہی نہیں بل کہ جو حضرات غوطہ خوری کے شوقین ہیں وہ سرنگ کے اوپر غوطہ خوری کا لباس پہن کر مچھلیوں کے درمیان جاکر ان سے دو بدو ملاقات بھی کرسکتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ ایکوریم انیس سو اٹھاسی میں انڈرواٹر ورلڈ کے نام سے تعمیر کیا گیا تھا جسے سن دوہزار ایک میں موجودہ نام سے تبدیل کردیا گیا۔

ایکوریم میں چارسو اقسام کی مختلف سمندری حیات رکھی گئی ہیں، جن میں چار ہزار سے زاید مچھلیاں ہیں، جن میں گرے شارک، اسٹنگ رے فش، لاگر ہیڈ کچھوے، اسٹون فش، سمندری سانپ، بلیو رنگ آکٹوپس، لائن فش، باکس فش، گھونگھے ، سمندری گھوڑے، مون جیلی فش، کلاؤن فش، مگرمچھ، اسٹارفش، چٹانی کیکڑے، اسکارپین فش، جھینگوں کی نایاب اقسام اور ان گنت دیگر سمندری مخلوقات سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ایکوریم میں موجود مرجان کے رنگ برنگے پھول اور مونگوں کی ساحلی چٹان کی نمائش گاہ بھی قابل دید ہے۔ اس چٹان کو دنیا میں کسی بھی ایکوریم میں موجود مونگوں کی سب سے بڑی آباد چٹان ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

پانی کی مجموعی گنجائش کے لحاظ سے صف اول کا ایکوریم٭ایس ۔ ای ۔ اے ایکوریم ،میرین لائف پارک ، سنگاپور
Marine Life Park




سنگاپور کے جنوب میں واقع جزیرے سینتوسا سے متصل میرین لائف پارک ہے جو بیس ایکڑ رقبے پر محیط ہے اس پارک کا اہم ترین حصہ ''ایس ۔ای۔اے۔ایکوریم '' ہے جس کے معنی ساؤتھ ایسٹ ایشیا ایکوریم کے ہیں۔ یہ ایکوریم پانی کی مجموعی گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ایکوریم مانا جاتا ہے، جس میں تقریباً چار کروڑ پچاس لاکھ لیٹر پانی کی گنجائش ہے۔

ایس۔ ای۔ اے ایکوریم میں آٹھ سو انواع کی تقریباً ایک لاکھ سے زاید آبی حیات جلوہ گر ہیں، جن میں سے بیشتر ایکوریم کے ایک کروڑ اسی لاکھ لیٹر کے گنجائش والے مرکزی ٹینک ''اوپن اوشین'' میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ بائیس نومبر دو ہزار بارہ کو عوامی تفریح کے لیے کھولے جانے والے اس ایکوریم میں دس مختلف آبی ماحول کی اننچاس مخلوقات کو دس مختلف حصوں میں رکھا گیا ہے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ پانی کے اندر تو یہ حصے ایک دوسر ے سے منسلک نہیں ہیں، یعنی علیحدہ علیحدہ ہیں اور ایک حصے کا جانور دوسرے حصے میں داخل نہیں ہوسکتا، لیکن سیاحوں کی سہولت کے لیے ان حصوں کے درمیان ایک سرنگ نما گزرگاہ یا ٹیوب بنائی گئی ہے، جس کے ذریعے تمام کے تمام دس حصوں یا زونز کو آپس میں منسلک کردیا گیا ہے۔ گویا سیاح آپس میں زیرآب منسلک سرنگ نما گزرگاہ کے ذریعے پانی کے اندر چہل قدمی کرتے ہوئے آبی حیات کو انتہائی قریب سے دیکھ اور پرکھ کر لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔



اس وسیع وعریض ایکوریم میں عجیب وغریب سراپے پر مشتمل ''مانتا رے'' مچھلی سے لے کر ہیمر ہیڈ شارک، بوتل نوز ڈولفن، گٹار فش، جاپانی چیمبر فش، لائن فش، سی ڈریگن، کاؤفش، جیلی فش، ستارہ فش، اینجل فش، سمندری سیپ، گھونگھے وغیرہ موجود ہیں۔

ایکوریم کا ایک اور قابل ذکر حصہ اس کا چھتیس میٹر چوڑا اور آٹھ اعشاریہ تین میٹر اونچا شفاف پلاسٹک (ایکریلک) سے تخلیق کردہ مستطیل پینل یا اسکرین ہے، جس کے سامنے کھڑے ہوکر اس کے اندر دیکھنے پر سیاح کو ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے وہ سمندر کے فرش پر کھڑا ہے اور سمندری مخلوق اس سے اٹھکیلیاں کررہی ہیں۔

ایس۔ای۔اے ایکوریم میں بحیرۂ جاوا، کریماتا جزائر، آبنائے ملاکا، بحیرۂ انڈمان، خلیج بنگال، بحیرۂ لاکادیو، خلیج فارس، بحیرۂ عرب، بحیرۂ احمر، بحیرۂ جنوبی چین اور دنیا کے دیگر سمندری علاقوں کی زیرآب سمندری حیات کا جیتا جاگتا خزانہ جمع کیا گیا ہے، اور ہاں ایس ۔ای۔اے ایکوریم کی ایک اور خاص بات اس کا زیرآب ریسٹورنٹ بھی ہے جہاں پر سیاح لذیذ سمندری کھانے کھا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں