خالقِ کائنات کی خوش نودی کا راز ’خدمتِ خلق‘

اﷲ تعالیٰ نے صدقات کے ذریعے اہلِِ ایمان کو آخرت کے بینک میں اپنی دولت منتقل کرنے کا گُر بتایا ہے۔


اﷲ تعالیٰ نے صدقات کے ذریعے اہلِِ ایمان کو آخرت کے بینک میں اپنی دولت منتقل کرنے کا گُر بتایا ہے۔ فوٹو : فائل

قرآن حکیم میں سورۃ المزمل میں ارشاد ربانی ہے '' اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اﷲ کو اچھا قرض دو اور اپنے لیے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اﷲ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے اور اﷲ سے بخشش مانگو، بے شک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔''

قرآن حکیم میں سورۃ یٰس میں ارشاد ربانی ہے '' اور جب ان سے فرمایا جائے اﷲ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اﷲ چاہتا تو کھلا دیتا۔ تم تو نہیں مگر کھلی گم راہی میں اور کہتے ہیں کب آئے گا وہ وعدہ اگر تم سچے ہو۔''

موت کے بعد کس چیز کا ثواب انسان کو ملتا رہتا ہے۔۔۔؟

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، جب آدمی فوت ہوجاتا ہے تو اس کا عمل موقوف ہوجاتا ہے مگر تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے، ایک صدقۂ جاریہ کا، دوسرے اس علم کا جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرے نیک بخت اولاد کا جو اس کے لیے دعا کرے۔ (مسلم)

حضرت انس ؓ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیت میں بیچ بوئے پھر اس میں سے پرندہ یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔ (صحیح بخاری)

عزیزان وطن نماز کے قیام کے ساتھ قرآن حکیم میں زکوٰۃ اور صدقات کا ذکر اﷲ نے ہمیشہ فرمایا ہے۔ زکوٰۃ، صدقات اور دوسروں کو کھلانا پلانا اﷲ کے ہاں سب سے مقبول عمل ہے۔ یاد رہے موت ایک اٹل حقیقت ہے ہر ذی روح نے اس کا ذائقہ چکھنا ہے۔ موت چوں کہ اس دنیا سے خاتمے اور دوسرے جہاں میں مستقل منتقل ہوجانے کا نام ہے لہٰذا موت کے بعد کوئی بھی ذی روح نیا فعل سرانجام نہیں دے سکتا، جس کا اسے ثواب ملے۔ ہاں اس کی زندگی میں دیا جانے والا صدقہ جاریہ، نیک اولاد، اﷲ کو دیا گیا قرضۂ حسنہ اور فلاحی و رفاعی کام ہی جو اس نے زندگی بھر سرانجام دیے ہیں، اس کے لیے ثواب اور نجات کا مسلسل باعث بنتے رہیں گے۔

لہٰذا آج ضرورت ہے جذبۂ خدمت کو جگانے کی۔ مخلوق خدا کے لیے رفاعی کام سرانجام دینے کی۔ زکوٰۃ صدقات کی ادائی کی۔ ظالم کو ظلم سے روکنے اور مظلوم کی مدد کرنے کی۔ اس دارِفانی کی محنت سے اپنا آخرت کا گھر سجانے کی۔ عارضی دنیاوی زندگی کے بدلے دائمی و اخروی زندگی کے لیے راحت و سکون کو تلاش کرنے کی۔ اﷲ تعالیٰ نے زکوٰۃ اور صدقات کے ذریعے اہل ایمان کو آخرت کے بینک میں اپنی دولت منتقل کرنے کا گُر بتایا ہے۔ زکوٰۃ و صدقات کی شکل میں جو رقم دی جاتی ہے وہ براہ راست آخرت کے بینک میں جمع ہوجاتی ہے۔ اور یہ آدمی کو اس دن کام آئے گی جب وہ خالی ہاتھ اس دار فانی سے اپنی چیزیں کھلی چھوڑ کر رخصت ہو جائے گا۔ پس یہ وہ وقت ہوگا جس کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے سورۃ یٰس میں کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ بندہ گھر لوٹ کر بھی واپس نہیں آسکے گا اور نہ ہی کوئی وصیت کرسکے گا۔ لہٰذا آج زندگی کو مہلت سمجھتے ہوئے مخلوق خدا کی بھلائی چاہو، مخلوق خدا سے پیار کرو، مخلوق خدا کے رستے سے ہراس چیز کو ہٹا دو جو نقصان کا باعث ہے۔ یہی صدقۂ جاریہ کا رتبہ رکھنے والے رفاعی کام ہیں۔ یاد رکھیے، اولاد سے نام زندہ رہتا ہے پشت دو پشت جب کہ رفاعی کاموں سے نام زندہ رہتا ہے پشت در پشت۔

صدقہ حقیقت میں وقف کر دینے کا نام ہے۔ وقف کرنے والا شخص دوسروں کے لیے ہمیشہ نفع بخش ثابت ہوتا ہے لہٰذا بندہ جب خود کو دوسروں کے نفع کے لیے وقف کر دیتا ہے تو اﷲ کی ذات دوسروں کو اس کے لیے سود مند بنا دیتی ہے۔ صدقے کی بہ دولت انسان دوسروں میں راحت و خوشیاں تقسیم کرنے کا موجب بن رہا ہوتا ہے لہذا خوشیاں تقسیم کرنے والا کبھی مایوس اور خوشی سے محروم نہیں رہتا۔ صدقہ دینے والا اﷲ کی پکڑ سے محفوظ رہتا ہے اور وہ زندگی میں کبھی بھی تنہائی کے عذاب میں مبتلا نہیں ہوتا۔ صدقہ چوں کہ اﷲ کی رضا کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا صدقہ دینے والے کو اﷲ تعالیٰ فرعونیت اور متکبّر ہونے سے بچا کر رکھتا ہے۔ صدقہ دینے سے مسکین سے محبت پیدا ہو جاتی ہے اور یہی محبت انسان کے لیے دینی و دنیاوی کام یابی کا ذریعہ ہے۔ اسی لیے اسلام میں مسکینوں کے ساتھ انجام کو پسند کیا گیا ہے۔

صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے۔ صدقہ دینے والے کی جان، مال اور عزت کا اﷲ محافظ ہوتا ہے۔ حدیث مبارکہ ہے کہ اپنے مالوں کو زکوٰۃ کے ذریعے محفوظ کرو، اپنی بیماریوں کا صدقے کے ذریعے علاج کرو اور مصائب کے طوفان کا دعا سے مقابلہ کرو۔ صدقے کی بہ دولت امیر اور غریب کے درمیان جاری سرد جنگ جو دنیا کو جہنم کدہ بنائے ہوئے ہے، ختم ہو جاتی ہے اور یہ دنیا راحت و سکون والی جگہ بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حق تعالیٰ نے دولت کی منصفانہ اور عادلانہ گردش کے لیے جہاں بہت سی تدابیر ارشاد فرمائی ہیں وہاں زکوٰۃ و صدقات کے نظام پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔

دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ حضور پُرنور ﷺ کی ذات اقدس کے صدقے ہمیں زکوٰۃ و صدقات کے ذریعے دوسروں میں خوشیاں اور سکون تقسیم کرنے والا انسان بنائے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں