موجودہ صورتحال میں بجلی کا بحران 8 سال تک جاری رہے گا نیپرا
پیداواری صلاحیت 23 ہزار میگاواٹ ہے لیکن صرف 14 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکی،بھارت ،ایران سے بجلی درآمد کی جائے
نیپرا نے عوام کیلیے ایک اور بری خبر سنادی ہے کہ بجلی کا بحران مزید 8 سال تک جاری رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال میں 2020 تک بجلی بحران ختم نہیں ہو سکتا، 40 فیصد بجلی چوری اور لائن لاسسز کی نظر ہو جاتی ہے۔ نیپرا نے سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2012جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے ادارے بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت 23 ہزار میگاواٹ ہے لیکن زیادہ سے زیادہ صرف 14 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکی۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی بحران کا کوئی قلیل المدتی حل موجود نہیں، پچھلے 3سال میں بجلی بحران نے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی، بجلی بحران سے صنعتیں بند ہوگئیں جس کے باعث لاکھوں مزدور بیروزگار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کر کے بجلی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا جبکہ ملک میں 40 فیصد بجلی لائن لاسسز اور چوری کی نذر ہو جاتی ہے۔ کے ای ایس سی کے لائن لاسسز اور بجلی چوری 35 فیصد ہے۔ تقسیم کار کمپنیوں اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے درمیان بجلی کی خرید وفروخت کے حوالے سے کوئی باقاعدہ معاہدہ تک موجود نہیں۔ نیپرا رپورٹ میں بھارت اور ایران سے بجلی درآمد کرنے اور نئے منصوبے شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال میں 2020 تک بجلی بحران ختم نہیں ہو سکتا، 40 فیصد بجلی چوری اور لائن لاسسز کی نظر ہو جاتی ہے۔ نیپرا نے سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2012جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے ادارے بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت 23 ہزار میگاواٹ ہے لیکن زیادہ سے زیادہ صرف 14 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکی۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں بجلی بحران کا کوئی قلیل المدتی حل موجود نہیں، پچھلے 3سال میں بجلی بحران نے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی، بجلی بحران سے صنعتیں بند ہوگئیں جس کے باعث لاکھوں مزدور بیروزگار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کر کے بجلی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا جبکہ ملک میں 40 فیصد بجلی لائن لاسسز اور چوری کی نذر ہو جاتی ہے۔ کے ای ایس سی کے لائن لاسسز اور بجلی چوری 35 فیصد ہے۔ تقسیم کار کمپنیوں اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے درمیان بجلی کی خرید وفروخت کے حوالے سے کوئی باقاعدہ معاہدہ تک موجود نہیں۔ نیپرا رپورٹ میں بھارت اور ایران سے بجلی درآمد کرنے اور نئے منصوبے شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔