مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ سے آخری بار قتل سے 23 دن پہلے بات کی موبائل فون ریکارڈ
مفتی عبدالقوی نے 22 جون کو آخری بار مقتولہ قندیل بلوچ سے فون پر بات کی تھی، موبائل فون ریکارڈ
پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث اس کے بھائی وسیم اور شامل تفتیش مفتی عبدالقوی کا موبائل فون ریکارڈ حاصل کرلیا جس کے مطابق مفتی عبدالقوی نے مقتولہ کے قتل سے 23 روز قبل ان سے فون پر آخری بار بات کی۔
بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماڈل قندیل بلوچ کے کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے جس کی پولیس تفتیش اہم اور فیصلہ کن مراحل میں داخل ہورہی ہے۔ قندیل بلوچ کے قتل کیس کے تفتیشی افسر نے مقتولہ کے بھائی اعتراف جرم کرنے والے ملزم وسیم اور سوشل میڈیا پر ماڈل کے ساتھ مشہور ہونے والے مفتی عبدالقوی کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بیٹے نے قندیل کا قتل مفتی عبدالقوی کے اکسانے پر کیا، والدہ کا الزام
ذرائع کے مطابق مفتی عبدالقوی نے آخری بارمقتولہ قندیل بلوچ کے ساتھ 22 جون پر قتل سے 23 روز پہلے بات کی جب کہ 22 جون کے بعد مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ سمیت ان کے رشتہ داروں سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ موبائل ریکارڈ کے مطابق ملزم وسیم قندیل بلوچ کے قتل سے پہلے اور بعد میں بھی سعودی عرب میں رہائش پذیر اپنے بھائی عارف سے رابطے میں تھا، ملزم وسیم کی بیشتر کالیں اپنے چچا، ماموں اور دیگر رشتہ داروں سے بھی ریکارڈ میں شامل ہیں۔ قتل کے بعد پولیس عارف کی اہلیہ، اس کی بھابھی اور خاندان کے دیگر افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ چند روز قبل قندیل بلوچ اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں جس کے بعد پولیس نے ماڈل کی موت کو قتل قرار دیا اور اس میں ملوث مقتولہ کے چھوٹے بھائی وسیم کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا جب کہ ملزم نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔
بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماڈل قندیل بلوچ کے کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے جس کی پولیس تفتیش اہم اور فیصلہ کن مراحل میں داخل ہورہی ہے۔ قندیل بلوچ کے قتل کیس کے تفتیشی افسر نے مقتولہ کے بھائی اعتراف جرم کرنے والے ملزم وسیم اور سوشل میڈیا پر ماڈل کے ساتھ مشہور ہونے والے مفتی عبدالقوی کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بیٹے نے قندیل کا قتل مفتی عبدالقوی کے اکسانے پر کیا، والدہ کا الزام
ذرائع کے مطابق مفتی عبدالقوی نے آخری بارمقتولہ قندیل بلوچ کے ساتھ 22 جون پر قتل سے 23 روز پہلے بات کی جب کہ 22 جون کے بعد مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ سمیت ان کے رشتہ داروں سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ موبائل ریکارڈ کے مطابق ملزم وسیم قندیل بلوچ کے قتل سے پہلے اور بعد میں بھی سعودی عرب میں رہائش پذیر اپنے بھائی عارف سے رابطے میں تھا، ملزم وسیم کی بیشتر کالیں اپنے چچا، ماموں اور دیگر رشتہ داروں سے بھی ریکارڈ میں شامل ہیں۔ قتل کے بعد پولیس عارف کی اہلیہ، اس کی بھابھی اور خاندان کے دیگر افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ چند روز قبل قندیل بلوچ اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں جس کے بعد پولیس نے ماڈل کی موت کو قتل قرار دیا اور اس میں ملوث مقتولہ کے چھوٹے بھائی وسیم کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا جب کہ ملزم نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔