پاکستان سے آزاد تجارتی معاہدہ پہلی ترجیح ہے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر
برطانوی بزنس کمیونٹی پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے،برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر بیلنڈا لیوس
باہمی تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، یورپی یونین سے علیحدگی کے برطانیہ پاکستان تجارتی تعلقات پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، پاکستانی کاروباری برادری کے لیے ویزا پروسیس انتہائی آسان اورتیز ہے۔
ان خیالات کا اظہار برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر بیلنڈا لیوس نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل آفس کے دورے کے موقع پر دوطرفہ باہمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے کاروباری برادری سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان سے امپورٹ کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے، برطانوی بزنس کمیونٹی پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان بزنس کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی ریجنل چیئرمین میاں رحمن عزیز نے کہاکہ دونوں ممالک کے نجی شعبے میں روابط کو بہتر کرکے پاکستان اور برطانیہ کی تجارت کے باہمی حجم میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے، دونوں ممالک میں ویزا پروسیس آسان اور سادہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کولڈ اسٹوریج،کول مائننگ، فارماسیوٹیکل، الیکٹریکل اپلائنسز، کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، فرنیچر اور پلاسٹک کے شعبوں میں بہت ترقی کر چکا ہے، ان شعبوں میں اس کا تجربہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہاکہ پاکستان برطانیہ کو ٹیکسٹائل، لیدر اور دیگر مصنوعات برآمد کرتا ہے، برطانیہ بھی پاکستان کو ایکسپورٹ کرنے والا بڑا ملک ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر سید محمد عاصم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے برنس سیکٹر میں مزید مستحکم تعلقات کی اشد ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر بیلنڈا لیوس نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل آفس کے دورے کے موقع پر دوطرفہ باہمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے کاروباری برادری سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان سے امپورٹ کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے، برطانوی بزنس کمیونٹی پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان بزنس کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی ریجنل چیئرمین میاں رحمن عزیز نے کہاکہ دونوں ممالک کے نجی شعبے میں روابط کو بہتر کرکے پاکستان اور برطانیہ کی تجارت کے باہمی حجم میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے، دونوں ممالک میں ویزا پروسیس آسان اور سادہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کولڈ اسٹوریج،کول مائننگ، فارماسیوٹیکل، الیکٹریکل اپلائنسز، کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، فرنیچر اور پلاسٹک کے شعبوں میں بہت ترقی کر چکا ہے، ان شعبوں میں اس کا تجربہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہاکہ پاکستان برطانیہ کو ٹیکسٹائل، لیدر اور دیگر مصنوعات برآمد کرتا ہے، برطانیہ بھی پاکستان کو ایکسپورٹ کرنے والا بڑا ملک ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر سید محمد عاصم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے برنس سیکٹر میں مزید مستحکم تعلقات کی اشد ضرورت ہے۔