زیریں سندھ رمضان میں بھی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری شہری پریشان
تلہار کے وارڈ نمبر ایک اور 5میں ٹرانسفارمر خراب، بڑا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا، عوام کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ
زیریں سندھ میں رمضان کے دوران بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شدید گرمی میں روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے دوسرے روز حکومتی اعلان کے برعکس بجلی کی علانیہ و غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث روزہ داروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔
تلہار سے نامہ نگار کے مطابق وارڈ نمبر ایک اور 5کے ٹرانسفارمر 2 دن سے خراب ہونے کے باعث ملاح محلہ، گوپانگ محلہ، جت محلہ، سوئیر کالونی کے علاوہ بیشتر علاقے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں جس کے باعث گرمی میں روزہ داروں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب گزشتہ رات اسٹیشن روڈ پر ایل ٹی کے تار ٹوٹ کر گرنے سے ان علاقوں کی بھی بجلی بند ہوگئی، جس کے خلاف شہریوں نے مظاہرہ کیا۔ سنجھورو میں بھی حکومتی اعلان کے باوجود رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے روزانہ 10سے 12گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور وولٹیج بھی انتہائی کم ہیں، عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر لوڈشیڈنگ ختم کرکے وولٹیج پورے دیے جائیں۔ ادھر ڈگری اور نواح میں تراویح کے وقت بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، اس سلسلے میں حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے۔
تلہار سے نامہ نگار کے مطابق وارڈ نمبر ایک اور 5کے ٹرانسفارمر 2 دن سے خراب ہونے کے باعث ملاح محلہ، گوپانگ محلہ، جت محلہ، سوئیر کالونی کے علاوہ بیشتر علاقے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں جس کے باعث گرمی میں روزہ داروں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب گزشتہ رات اسٹیشن روڈ پر ایل ٹی کے تار ٹوٹ کر گرنے سے ان علاقوں کی بھی بجلی بند ہوگئی، جس کے خلاف شہریوں نے مظاہرہ کیا۔ سنجھورو میں بھی حکومتی اعلان کے باوجود رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے روزانہ 10سے 12گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور وولٹیج بھی انتہائی کم ہیں، عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر لوڈشیڈنگ ختم کرکے وولٹیج پورے دیے جائیں۔ ادھر ڈگری اور نواح میں تراویح کے وقت بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، اس سلسلے میں حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے۔