ناکام اسکریننگ مشینیں

امریکی ایرپورٹس پرسیکیوریٹی اہل کاروں کو مسافر جوتے کیوں دکھاتے ہیں؟

فوٹو: فائل

سیکیوریٹی کے بلند بانگ دعوے کرنے والے ملک امریکا کو اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا۔

جب اس کے متعدد ایرپورٹس پر مسافروں کے جوتوں میں دھماکا خیز مواد اور ہتھیاروں کی موجودگی کا پتا چلانے والے اسکینرز خراب نکلے۔امریکا کے ہوم لینڈ سیکیوریٹی ڈپارٹمنٹ کی زیرنگرانی فضائی مسافروں کے لیے تحفظ فراہم کام کرنے والی ایجنسی ''ٹرانسپورٹیشن سیکیوریٹی ایڈمنسٹریشن'' (TSA) کی خاتون ترجمان Lisa Farbstein کے مطابق اسکیننگ مشینوں کی پڑتال کے بعد یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ یہ مشینیں مسافروں کے جوتوں میں چھپے خطرناک مواد کو مکمل طور جانچنے میں ناکام رہی ہیں۔


نائن الیون کے سانحے کے بعد وجود میں آنی والی ایجنسی TSA کے پچاس ہزار سے زاید اہل کار امریکا کے لگ بھگ 450ایرپورٹس پر تعینات ہیں جو روزانہ اوسطاً1.7 ملین مسافروں کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ چار مختلف کمپنیوں کی فراہم کردہ اسکینرز مشینیں جو توقعات پر پوری اترنے سے قاصر نظر آتی ہیں۔ ان کمپنیوں میں جنرل الیکٹرک، L3کمیونیکیشن اور اسرائیل کی کمپنی IDO سیکیوریٹی کمپنی قابل ذکر ہیں۔ اسرائیلی کمپنی IDOسیکیوریٹی کمپنی کی بنی ہوئی اسکینگ مشینیں، جو Magshoe کے نام سے معروف ہیں۔ امریکا کے بیشتر ایرپورٹس کے علاوہ بیرون ملک چین، اٹلی اور خود اسرائیل کے ایرپورٹس پر نصب ہیں۔

اسرائیلی کمپنی کے ڈائریکٹر Michael Goldberg کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی ایسی مشین نہیں بن سکی ہے، جو جوتوں میں چھپے ہر قسم کے دھماکا خیز کیمیائی مادوں کا پتا چلاسکے۔ تاہم امریکی حکومت کو توقع ہے کہ فرانسیسی کمپنیMorpho Detection یہ مسئلہ حل کرنے میں کام یاب ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت نے مذکورہ کمپنی سے بہتر اسکینگ مشینوں کی تیاری کے حوالے سے 1.4ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے سے امید ہوچلی ہے کہ اب امریکا کے ایرپورٹس پر ہاتھوں میں جوتے تھامے مسافروں کی قطاریں نظر نہیں آئیں گی۔
Load Next Story