’’بالشویک انقلاب‘‘ لانے میں روبوٹ نے بھی کردار ادا کیا
کوئی مانے نہ مانے آسٹریلوی شعبۂ تعلیم تو یہی سمجھتا ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں تو اعلیٰ سرکاری عہدوں پر جعلی ڈگری والے افراد کا فائز ہونا بھی اچھنبے کی بات نہیں سمجھی جاتی، کیوں کہ یہاں تو بعض وزراء کو آسان اور مختصر سورتیں بھی یاد نہیں ہیں۔ تاہم ترقی یافتہ ممالک میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو انتہائی غیرذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے آسٹریلیا کے ہائی اسکول کے سالانہ امتحانات میں اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب تاریخ کے پرچے میں ایک ایسی تصویر شایع ہوگئی جس سے متعلق سوال میں انقلابِ روس کے دوران 17اکتوبر1917کے عوامی (بالشویک) انقلاب پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تھا اس تصویر میں غیض و غضب میں ڈوبی عوام کے پس منظر میں ایک بڑا سا مشینی روبوٹ (Battletech Marauder)بھی دھوئیں کے مرغولوں میں گھرا انقلاب کی جدوجہد میں سرگرم نظر آرہا تھا۔ واضح رہے کہ یہ پرچہ لگ بھگ پانچ ہزار سات سو طالب علموں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے آسٹریلیا کے ''وکٹورین کیری کیولم اینڈ اسسمنٹ اتھارٹی ''(VCAA) کی خاتون ترجمان نے اقرار کیا ہے کہ VCAAکے پرچوں کی تیاری کا ماخذ انٹرنیٹ کی معلومات پر مشتمل ہوتا ہے اور غالباً یہی وجہ ہے کہ مشہور مصور نکولائی ملکوویچ (Nikolai Mikhaylovich Kochergin)کے انقلاب اکتوبر کے حوالے سے بنائے گئے فن پارے ''Stroming the Winter Palace on 25 October 1917''کے بجائے گوگل امیجز سرچ سے کوئی دوسری غلط تصویر منتخب کر کے پرچے میں شایع کردی گئی، جو طالب علموں کے لیے پریشانی کا باعث بنی۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس انگریزی کے پرچے میں بھی اغلاط کی نشان دہی کی گئی تھی۔ آسٹریلیا کے عوامی حلقوں کی جانب سے اس غیر ذمے داری پر آسٹریلیا کا محکمہ VCAAسخت تنقید کی زد میں ہے۔
اس حوالے سے آسٹریلیا کے ہائی اسکول کے سالانہ امتحانات میں اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب تاریخ کے پرچے میں ایک ایسی تصویر شایع ہوگئی جس سے متعلق سوال میں انقلابِ روس کے دوران 17اکتوبر1917کے عوامی (بالشویک) انقلاب پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تھا اس تصویر میں غیض و غضب میں ڈوبی عوام کے پس منظر میں ایک بڑا سا مشینی روبوٹ (Battletech Marauder)بھی دھوئیں کے مرغولوں میں گھرا انقلاب کی جدوجہد میں سرگرم نظر آرہا تھا۔ واضح رہے کہ یہ پرچہ لگ بھگ پانچ ہزار سات سو طالب علموں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے آسٹریلیا کے ''وکٹورین کیری کیولم اینڈ اسسمنٹ اتھارٹی ''(VCAA) کی خاتون ترجمان نے اقرار کیا ہے کہ VCAAکے پرچوں کی تیاری کا ماخذ انٹرنیٹ کی معلومات پر مشتمل ہوتا ہے اور غالباً یہی وجہ ہے کہ مشہور مصور نکولائی ملکوویچ (Nikolai Mikhaylovich Kochergin)کے انقلاب اکتوبر کے حوالے سے بنائے گئے فن پارے ''Stroming the Winter Palace on 25 October 1917''کے بجائے گوگل امیجز سرچ سے کوئی دوسری غلط تصویر منتخب کر کے پرچے میں شایع کردی گئی، جو طالب علموں کے لیے پریشانی کا باعث بنی۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس انگریزی کے پرچے میں بھی اغلاط کی نشان دہی کی گئی تھی۔ آسٹریلیا کے عوامی حلقوں کی جانب سے اس غیر ذمے داری پر آسٹریلیا کا محکمہ VCAAسخت تنقید کی زد میں ہے۔