ترکی میں 42 صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری
استنبول میں آرمی ملٹری اکیڈمی سے 40 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں سرکاری ملازمین اور متعدد چینلز کی بندش کے بعد 42 صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے پروسیکیوٹر نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں 42 صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں تاہم کسی بھی صحافی کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں 24ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل
دوسری جانب پولیس نے استنبول میں آرمی ملٹری اکیڈمی سے 40 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا ہے،گرفتار افراد میں سے ایک خاتون پائلٹ کریمی قماس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے ہیلی کاپٹر کو باغیوں کے کہنے پر بیسکتاس فٹبال اسٹیڈیم میں اتارنا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن نے ناکام بغاوت کے بعد گرفتار ہونے والوں پر بدترین تشدد کا الزام عائد کیا ہے جس کی ترک حکام نے سختی سے تردید کی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی کا صدارتی محافظوں کے دستے ختم کرنے کا اعلان
واضح رہے کہ ترکی میں گزشتہ ہفتے ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ملک میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ ترک وزیراعظم نے صدارتی محافظ دستے کے 2500 اہلکاروں کو بھی معطل کردیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں بغاوت کے خدشے کے پیش نظر 3 ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے پروسیکیوٹر نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں 42 صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں تاہم کسی بھی صحافی کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں 24ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل
دوسری جانب پولیس نے استنبول میں آرمی ملٹری اکیڈمی سے 40 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا ہے،گرفتار افراد میں سے ایک خاتون پائلٹ کریمی قماس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے ہیلی کاپٹر کو باغیوں کے کہنے پر بیسکتاس فٹبال اسٹیڈیم میں اتارنا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن نے ناکام بغاوت کے بعد گرفتار ہونے والوں پر بدترین تشدد کا الزام عائد کیا ہے جس کی ترک حکام نے سختی سے تردید کی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی کا صدارتی محافظوں کے دستے ختم کرنے کا اعلان
واضح رہے کہ ترکی میں گزشتہ ہفتے ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ملک میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ ترک وزیراعظم نے صدارتی محافظ دستے کے 2500 اہلکاروں کو بھی معطل کردیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں بغاوت کے خدشے کے پیش نظر 3 ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔