روس پرمکمل پابندی سے گریز عالمی اسپورٹس میں تقسیم واضح ہوگئی
ریو گیمز شروع ہونے میں اب صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں
ISLAMABAD:
روس کی ریو گیمز میں شرکت پر مکمل پابندی کیخلاف فیصلہ آنے پر عالمی اسپورٹس میں تقسیم واضح ہوگئی، آئی او سی کے صدر تھامس باخ کا کہنا ہے کہ روس پر مکمل پابندی سے ان کے صاف اور کلیئر ایتھلیٹس کا حق صلب ہوجاتا جو ریو گیمز میں شرکت کی آس لگائے بیٹھے تھے، انفرادی اسپورٹس فیڈریشنز کی اب یہ بنیادی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ریو گیمز میں شرکت کے اہل ہر روسی ایتھلیٹ کی جانچ کرے۔
دوسری جانب امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے چیف ٹریوس ٹائیگرٹ روس پر پابندی کیلیے آواز بلندکرنے والوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے کہا کہ آئی او سی نے معاملہ مزید الجھا دیا ہے، کیوی اینٹی ڈوپنگ کے چیف ایگزیکٹیو گریم اسٹیل نے بھی آئی او سی کے فیصلے پر شدید تنقید کی، ڈوپنگ کیخلاف جنگ کیلیے مضبوط بین الاقوامی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے، فیصلے سے پورے گیمز کی ساکھ داؤ پر لگ گئی۔ادھر روسی ایتھلیٹس اور آفیشلز نے آئی او سی کی جانب سے ریو گیمز میں مکمل پابندی کا فیصلہ نہ کرنے پر سکھ کا سانس لیا ہے، اولمپک ریسلنگ چیمپئن اور روسی پارلیمنٹ کے رکن الیگزینڈر کیرلن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی او سی نے مکمل طور پر ' اسپورٹنگ فیصلہ ' کیا،انھوں نے یہ سوچا کہ کس طرح سب کی شمولیت ممکن ہوسکتی ہے، انھوں نے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے، میری دانست میں یہ منصفانہ فیصلہ ہے۔
ڈوپنگ اسکینڈلز کی وجہ سے روس کی ٹریک اینڈ فیلڈ ٹیم پر واڈا نے بین الاقوامی ایونٹس میں پابندی عائد کیے جانے کا مطالبہ کررکھا ہے، روس میں سرکاری سرپرستی میں ڈوپنگ کے شواہد گذشتہ دنوں واڈا کی رپورٹ میں سامنے لائے گئے تھے، تاہم آئی او سی نے اتوار کو ٹیلی کانفرنس کے ذریعے ہونیو الی مشاورت کے بعد روس کی ریو گیمز میں مکمل پابندی کا فیصلہ نہیں کیا تھا ، اگرچہ آئی او سی پر اس حوالے سے واڈا سمیت کئی ممالک کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسیز کی جانب سے خاصا دباؤ تھا۔
ریو گیمز شروع ہونے میں اب صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں، روسی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آئی او سی نے اس فیصلے کو دیکر اپنے لیے محفوظ راستہ چنا ہے، دیگر کو بھی اس فیصلے کو قبول کرنا چاہیے، جو روس کی اسپورٹس اہلیت پر اعتماد کا مظہر ہے، روس کھیل کو شفاف بنانے کے لیے کوشاں ہے، روس کے ایوان زیریں میں اسپورٹس اور فزیکل کلچر کمیٹی کے سربراہ دیمرتی سیوشوف نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ہمارے لیے ایڈوانس ادائیگی ہے، اب ہمیں پوری دنیا پر ثابت کرنا ہے کہ ہمارے اسپورٹس سے جڑے افراد صاف اور شفاف ہیں۔
روس کی ریو گیمز میں شرکت پر مکمل پابندی کیخلاف فیصلہ آنے پر عالمی اسپورٹس میں تقسیم واضح ہوگئی، آئی او سی کے صدر تھامس باخ کا کہنا ہے کہ روس پر مکمل پابندی سے ان کے صاف اور کلیئر ایتھلیٹس کا حق صلب ہوجاتا جو ریو گیمز میں شرکت کی آس لگائے بیٹھے تھے، انفرادی اسپورٹس فیڈریشنز کی اب یہ بنیادی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ریو گیمز میں شرکت کے اہل ہر روسی ایتھلیٹ کی جانچ کرے۔
دوسری جانب امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے چیف ٹریوس ٹائیگرٹ روس پر پابندی کیلیے آواز بلندکرنے والوں میں سے ایک ہیں، انھوں نے کہا کہ آئی او سی نے معاملہ مزید الجھا دیا ہے، کیوی اینٹی ڈوپنگ کے چیف ایگزیکٹیو گریم اسٹیل نے بھی آئی او سی کے فیصلے پر شدید تنقید کی، ڈوپنگ کیخلاف جنگ کیلیے مضبوط بین الاقوامی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے، فیصلے سے پورے گیمز کی ساکھ داؤ پر لگ گئی۔ادھر روسی ایتھلیٹس اور آفیشلز نے آئی او سی کی جانب سے ریو گیمز میں مکمل پابندی کا فیصلہ نہ کرنے پر سکھ کا سانس لیا ہے، اولمپک ریسلنگ چیمپئن اور روسی پارلیمنٹ کے رکن الیگزینڈر کیرلن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی او سی نے مکمل طور پر ' اسپورٹنگ فیصلہ ' کیا،انھوں نے یہ سوچا کہ کس طرح سب کی شمولیت ممکن ہوسکتی ہے، انھوں نے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے، میری دانست میں یہ منصفانہ فیصلہ ہے۔
ڈوپنگ اسکینڈلز کی وجہ سے روس کی ٹریک اینڈ فیلڈ ٹیم پر واڈا نے بین الاقوامی ایونٹس میں پابندی عائد کیے جانے کا مطالبہ کررکھا ہے، روس میں سرکاری سرپرستی میں ڈوپنگ کے شواہد گذشتہ دنوں واڈا کی رپورٹ میں سامنے لائے گئے تھے، تاہم آئی او سی نے اتوار کو ٹیلی کانفرنس کے ذریعے ہونیو الی مشاورت کے بعد روس کی ریو گیمز میں مکمل پابندی کا فیصلہ نہیں کیا تھا ، اگرچہ آئی او سی پر اس حوالے سے واڈا سمیت کئی ممالک کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسیز کی جانب سے خاصا دباؤ تھا۔
ریو گیمز شروع ہونے میں اب صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں، روسی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آئی او سی نے اس فیصلے کو دیکر اپنے لیے محفوظ راستہ چنا ہے، دیگر کو بھی اس فیصلے کو قبول کرنا چاہیے، جو روس کی اسپورٹس اہلیت پر اعتماد کا مظہر ہے، روس کھیل کو شفاف بنانے کے لیے کوشاں ہے، روس کے ایوان زیریں میں اسپورٹس اور فزیکل کلچر کمیٹی کے سربراہ دیمرتی سیوشوف نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ہمارے لیے ایڈوانس ادائیگی ہے، اب ہمیں پوری دنیا پر ثابت کرنا ہے کہ ہمارے اسپورٹس سے جڑے افراد صاف اور شفاف ہیں۔