قومی کرکٹرز کو فیملیز سے دوری کا غم ستانے لگا

بورڈ سے تیسرے ٹیسٹ تک قیام بڑھانے کی اجازت طلب،اخراجات بھی دینے کا مطالبہ


Saleem Khaliq July 26, 2016
اہل خانہ کی موجودگی سے توجہ منتشرہونے کاجواز،حکام نے درخواست مسترد کر دی فوٹو : پی سی بی

دوسرا ٹیسٹ ختم ہونے سے قبل ہی قومی کرکٹرز کو فیملیز سے دوری کا غم ستانے لگا.

بورڈ سے تیسرے میچ تک قیام بڑھانے کی اجازت طلب کر لی، ان کے مطابق گھر والوں سے دوری کا کھیل پر منفی اثر پڑے گا، مانچسٹر میں ناقص کارکردگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے، ساتھ ہی فیملیز کے قیام و ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بھی طلب کر لیے، دوسری جانب پی سی بی نے اس مطالبے کوقوائد کے برخلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، حکام کے مطابق اہل خانہ کی موجودگی سے توجہ منتشر ہوتی ہے۔

البتہ انگلینڈ میں موجود چیئرمین شہریارخان واضح طور پر پلیئرز پاور کے سامنے دباؤ کا شکار نظر آ رہے ہیں اور انھوں نے نہ چاہتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو دورئہ انگلینڈ سے قبل بادل نخواستہ ابتدائی2 ٹیسٹ کیلیے فیملیز ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی، کپتان مصباح الحق، اظہر علی، یونس خان، محمد حفیظ، اسد شفیق، وہاب ریاض، یاسر شاہ اور سرفراز احمد کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی انگلینڈ میں موجود ہیں،ذرائع نے بتایا کہ لارڈز میں فتح کے بعد اونچی ہواؤں میں اڑنے والے کھلاڑیوں نے دوسرا ٹیسٹ شروع ہوتے ہی بورڈ پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا کہ فیملیز کے قیام کو مزید ایک ٹیسٹ تک بڑھانے کی اجازت دی جائے، دوری کا کھیل پر خراب اثر پڑے گا۔

مانچسٹر میں جب ٹیم کی کارکردگی ناقص رہی تو اس کا ایک جواز اسے بھی قرار دیا جانے لگا، ساتھ ہی پلیئرز نے مطالبہ کیا کہ گھروالوں کے قیام،ٹرانسپورٹیشن و دیگر اخراجات بھی بورڈ ادا کرے، دوسری جانب پی سی بی نے اس مطالبے کو خلاف قوائد قرار دیتے ہوئے مستردکر دیا، حکام کے مطابق فیملیز کی موجودگی سے کھلاڑیوں کی توجہ منتشر اور کارکردگی پر منفی اثر پڑتا ہے، وہ ہر وقت ان کیلیے سفری ، رہائشی و دیگر انتظامات کی فکر میں مبتلا رہتے جبکہ سیر وتفریح کیلیے وقت دینے کا بھی دباؤ ہوتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انگلینڈ میں موجود چیئرمین شہریارخان پلیئرز پاور کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں، رفقا کے کہنے پر انھوں نے کھلاڑیوں کو بادل نخواستہ انکارکیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں