کالعدم تنظیم کے گرفتار ٹارگٹ کلر کا ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین کے قتل کا اعتراف
2014 میں ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین کو فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل کیا گیا، زیر حراست ملزم کا اعتراف
کالعدم تنظیم کے زیر حراست ٹارگٹ کلر نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 2014 میں ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین کو فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل کیا۔
کراچی میں گرفتار کالعدم تنظیم کے ٹارگٹ کلر سرفراز کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ ایکسپریس نیوز کو ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرفراز نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے گزشتہ 4 برسوں کے دوران فرقہ واریت کی بنیاد پر کئی افراد کو قتل کیا جس میں ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین بھی شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کراچی میں ایکسپریس نیوز کے 3 ارکان شہید
سرفراز نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 2013 میں باپ بیٹے کو قتل کیا۔ 2014 میں اورنگی اقبال مارکیٹ کے علاقے میں غنی عرف گنجا ماما کو نشانہ بنایا ، اسی برس بورڈ آفس کے قریب ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ اور ادارے کے 3 ملازمین کو قتل کرنے میں بھی وہ ملوث رہا ہے اور اس میں اس کے دیگر 3 ساتھی بھی ملوث تھے۔ نومبر 2014 میں تنظیم کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر اس نے ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا جب کہ اکتوبر 2015 میں نارتھ ناظم آباد میں 2 پولیس اہلکاروں شاہ نواز اور اسلم کو بھی نے فائرنگ کرکے مارا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ اس نے یہ سارے قتل فرقہ واریت کی بنیاد پر کئے اور اس سلسلے میں اسے براہ راست اپنی تنظیم کی اعلیٰ قیادت سے ہدایات ملتی تھیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایکسپریس نیوز کے 3 کارکنوں کو شہید کرنے والے گرفتار
واضح رہے کہ واضح رہے کہ 17 جنوری 2014 کو ناظم آباد بورڈ آفس کے قریب 4 افراد نے ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی وین پر حملہ کرکے 3 کارکنوں وقاص،اشرف اورخالد کو جاں بحق کردیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ واقعے پر صوبائی حکومت نے انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کراچی میں گرفتار کالعدم تنظیم کے ٹارگٹ کلر سرفراز کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ ایکسپریس نیوز کو ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرفراز نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے گزشتہ 4 برسوں کے دوران فرقہ واریت کی بنیاد پر کئی افراد کو قتل کیا جس میں ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین بھی شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کراچی میں ایکسپریس نیوز کے 3 ارکان شہید
سرفراز نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 2013 میں باپ بیٹے کو قتل کیا۔ 2014 میں اورنگی اقبال مارکیٹ کے علاقے میں غنی عرف گنجا ماما کو نشانہ بنایا ، اسی برس بورڈ آفس کے قریب ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ اور ادارے کے 3 ملازمین کو قتل کرنے میں بھی وہ ملوث رہا ہے اور اس میں اس کے دیگر 3 ساتھی بھی ملوث تھے۔ نومبر 2014 میں تنظیم کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر اس نے ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا جب کہ اکتوبر 2015 میں نارتھ ناظم آباد میں 2 پولیس اہلکاروں شاہ نواز اور اسلم کو بھی نے فائرنگ کرکے مارا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ اس نے یہ سارے قتل فرقہ واریت کی بنیاد پر کئے اور اس سلسلے میں اسے براہ راست اپنی تنظیم کی اعلیٰ قیادت سے ہدایات ملتی تھیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایکسپریس نیوز کے 3 کارکنوں کو شہید کرنے والے گرفتار
واضح رہے کہ واضح رہے کہ 17 جنوری 2014 کو ناظم آباد بورڈ آفس کے قریب 4 افراد نے ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی وین پر حملہ کرکے 3 کارکنوں وقاص،اشرف اورخالد کو جاں بحق کردیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ واقعے پر صوبائی حکومت نے انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔