کئی گلوکاروں کو پہلے گیت سے ہی شہرت کی بلندیاں مل گئیں

مذکورہ سنگرز کے ان گانوں کے علاوہ بھی متعدد آڈیو البمز آئے مگر ان کی شہرت اور پہچان آج بھی یہی گانے ہیں

فوٹو : فائل

ایک گانا ہی گلوکاروں کی کامیابی کا زینہ بنا اور کچھ سالہاسال گانے کے بعد بھی مقام حاصل نہ کرسکے ۔

پاکستان میںموسیقی کے میدان میں چند خوش نصیب ایسے فنکار ہوئے ہیں جنھیں راتوں رات ہی ایک گانے نے شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ان میں پاپ میوزک انڈسٹری میں نازیہ حسن اور زوہیب کا نام سرفہرست ہے جن کے ''آپ جیسا کوئی'' اور ''ڈسکو دیوانے'' سمیت بہت سے گانے نوجوان نسل میں اتنے مقبول ہوئے کہ بھارتی اداکاروہدایتکارفیروزخان نے فلم ''قربانی'' میں ''آپ جیسا کوئی'' شامل کیا 'جس پر انھیں 1980ء میں بہترین گلوکارہ فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔

اس کے بعد وائیٹل سائنز گروپ ''دل دل پاکستان '' ' جنون گروپ ''جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار'' ' علی حیدر ''پرانی جینز اور گٹار '' ' گلوکار ابرارالحق ''کنے کنے جاناں بلو دے گھر'' ' جواد احمد ''اوکیندی اے سیاں میں تیری آں'' ' حدیقہ کیانی''بوہے باریاں'' سجاد علی ''بس بھئی بس بھئی زیادہ بات نہیں چیف صاحب'' ' حمیرا ارشد ''گل سن ڈھولنا'' ' عاطف اسلم '' اب تو عادت سی ہے مجھ کو'' ' علی ظفر ''چھنو کی آنکھ میں'' وارث بیگ ''کل شب دیکھا میں نے چاند جھروکے میں'' اور فریحہ پرویز ''پتنگ باز سجناں'' اور شہزاد رائے نے انھیں ان معروف گلوکاروں کی فہرست میںشامل کردیا 'جنھیں پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک بھی شوق سے سنا جاتا ہے۔


 

مذکورہ سنگرز کے ان گانوں کے علاوہ بھی متعدد آڈیو البمز آئے اور گانے ہٹ ہوئے مگر ان کی شہرت اور پہچان آج بھی یہی گانے ہیں جو پرستار آج بھی فرمائش کرکے سنتے ہیں جب کہ کچھ سنگرز ایسے بھی ہیں جنھیں انھیں بھی اپنے ایک گانے سے شہرت ملی مگر وہ اس کو کامیابی کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہ رہے اور آج دوسرے شعبوں سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ ان میں سرفہرست حسن جہانگیر کا نام آتا ہے جن کا 1980ء کی دہائی میں گایا ہوا گیت ''ہوا ' ہوا '' اتنا ہٹ ہوا کہ بالی وڈ انڈسٹری میں متعدد فلموں میں اس گانے کو شامل کیا گیا 'اس کے بعد ''شادی نہ کرنا یارو'' اور''ہٹو بچو'' بھی مقبول ہوئے مگر حسن جہانگیر کا کریڈٹ ''ہوا ' ہوا'' سے آگے نہ بڑھ سکا۔

دوسرا نام گلوکار واداکار فخر عالم جنھیں ''بھنگڑا پائو'' سے شہرت ملی مگر بعدازاں وہ اداکاری اورکمپیئرنگ تک ہی محدود ہوکر رہ گئے۔اداکارہ وماڈل کومل رضوی نے بطور گلوکارہ ''بائو جی بائو جی'' گایا جو پسند بھی کیا گیا 'مگر وہ بھی اس سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ایک نوجوان گلوکار عمر عنایت ''تینوں لے کے جانا اپنے نال'' توجہ کا مرکز بنا اور یہ ایک بھارتی فلم ''جے ویرو'' میں شامل کیا گیا 'مگر وہ بھی اپنی اس کامیابی کو جاری نہ رکھ سکے۔گلوکارہ عینی کا گانا''ماہیا'' نے نوجوان نسل کی مقبول گلوکارہ بنا دیا ۔

اس کے بعد دو آڈیو البمز اور بھی ریلیز ہوئے'مگر حقیقی زندگی میں اپنے ''ماہیا'' کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوکر شوہر کے بزنس میں ہاتھ بٹانے میں لگ گئی ہیں۔ حال ہی میں ایک گلوکارہ قرتہ العین بلوچ (کیوبی) کا چرچا ہے جنہوں نے عابدہ پروین کا صوفی کلام ''یار کو ہم نے جابجا دیکھا'' سے ملک گیر شہرت حاصل کی ہے اور اس وقت مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اشتہارات کی ماڈلنگ کے ساتھ ایک ملٹی نیشنل کمپنی کی برانڈ ایمبسڈر بھی بن چکی ہیں۔
Load Next Story