بلاول بھٹو زرداری نے مراد علی شاہ کو نیا وزیراعلیٰ سندھ نامزد کردیا
وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ بہت مشکل تھا لیکن عوام کے مفاد میں اس طرح کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ کو صوبے کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کردیا ہے جب کہ سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے اپنا استعفیٰ پارٹی چیرمین کو پیش کردیا۔
ترجمان بلاول ہاؤس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے پارٹی چیرمین نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو پیش کرنے کی ہدایت کی جب کہ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے قائم علی شاہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارٹی کا اثاثہ ہیں اور پارٹی آپ کے تجربات سے استفادہ حاصل کرے گی۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے قائم علی شاہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ بہت مشکل تھا لیکن عوام کے مفاد کی خاطراس طرح کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کا فیصلہ میرا فیصلہ ہے اور پارٹی کے فیصلے پر لبیک کہتا ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عوام فیصلہ کریں میرا دورکیسا رہا، قائم علی شاہ
بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی جس کے بعد ان کی زیر صدارت پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 3 گھنٹے تک صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے مشاورت کی گئی اور بلاول بھٹو نے باضابطہ مراد علی شاہ کو صوبے کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ آج گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے اور ان کے استعفے کی منظوری کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوجائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس 29 جولائی کو بلایا جائے گا جس میں مراد علی شاہ کا وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کوشش کی کہ سندھ میں ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں، قائم علی شاہ
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے مراد علی شاہ کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی کی تصدیق کی جب کہ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات کے لیے تیاری کرنا ہے جس کے لیے جوشیلے رہنما کی ضرورت تھی، قائم علی شاہ کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا ان کی بہت خدمات ہیں، صوبے میں کئی تاریخی کام ان کے ہاتھ سے سرانجام پائے، ان کا صرف منصب بدلا ہے لیکن پارٹی کے ساتھ تعلق برقرار ہے، جہاں بھی ضرورت ہوئی قائم علی شاہ سے مشورہ لیا جائے گا اور ان سے استفادہ کیا جائے گا۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قائم علی شاہ کی کوئی توہین نہیں ہوئی اور نہ کوئی قربانی ہوئی ہے، یہ پارٹی چیرمین کا استحاق ہے وہ جسے چاہیں وزیراعلیٰ نامزد کریں جب کہ قائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ بھی کوئی اچانک نہیں ہوا اس حوالے سے کئی روز سے مشاورت جاری تھی اور صوبے کے مفاد میں مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی آنا تھی اور چہروں کی تبدیلیوں سے ہی پالیسیاں تبدیل ہوتی ہیں لیکن قائم علی شاہ بھی پارٹی چیرمین کی ہدایت پرتھے اور مراد علی شاہ بھی پارٹی پالیسی پر چلیں گے اس میں کوئی تضاد نہیں ہوگا۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بذات خود بلاول بھٹو سمیت سب نے کھڑے ہوکر قائم علی شاہ کے لیے تالیاں بجائیں اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ عمر کا تقاضہ اور لب و لہجہ الگ ہوتا ہے اس لیے اگر نوجوان قیادت ہوگی تو اس میں فرق ہوگا تاہم تمام اداروں اور قیادت نے قائم علی شاہ پر اعتماد کیا اور کراچی آپریشن کے حوالے سے قائم علی شاہ پر کوئی تنقید نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کی تحلیل میں نااہلی کا کوئی سوال نہیں یہ قانونی تقاضہ ہے جب وزیراعلیٰ مستعفی ہوتا ہے تو کابینہ از خود تحلیل ہوجاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے ارکان کی تعداد کا کوئی علم نہیں لیکن کابینہ کی تکمیل مرحلہ وار بھی ہوسکتی ہے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ تھر میں ایک بچہ مرا تو ہماری ترقی کے بخیے ادھڑدیئے گئے لیکن لاہور میں اتنے بچے اغوا ہوئے تواس پر کچھ نہیں کہا گیا، پیپلزپارٹی کی حکومت تنقید اور تبصرے میں آسان ہے مگر پنجاب کا حاکمیت کا انداز بھی دیکھا جائے وہاں نیب اور ایف آئی اے نے کارروائی کی تو وزیراعظم پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی کوئی کم ترقی نہیں ہوئی جن لوگوں نے تھر کی غربت کی تصویریں دیکھ کر دانشوری حاصل کی انہیں تھرپار کر کی اصل حالت نہیں پتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دبئی میں آصف زرداری کی زیرصدارت اجلاس میں انتہائی اہم فیصلے کیے گئے جس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ اسی روز رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت میں اضافے کی منظوری دی گئی۔
ترجمان بلاول ہاؤس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے پارٹی چیرمین نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو پیش کرنے کی ہدایت کی جب کہ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے قائم علی شاہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارٹی کا اثاثہ ہیں اور پارٹی آپ کے تجربات سے استفادہ حاصل کرے گی۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے قائم علی شاہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ بہت مشکل تھا لیکن عوام کے مفاد کی خاطراس طرح کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کا فیصلہ میرا فیصلہ ہے اور پارٹی کے فیصلے پر لبیک کہتا ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عوام فیصلہ کریں میرا دورکیسا رہا، قائم علی شاہ
بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی جس کے بعد ان کی زیر صدارت پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 3 گھنٹے تک صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے مشاورت کی گئی اور بلاول بھٹو نے باضابطہ مراد علی شاہ کو صوبے کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ آج گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے اور ان کے استعفے کی منظوری کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوجائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس 29 جولائی کو بلایا جائے گا جس میں مراد علی شاہ کا وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : کوشش کی کہ سندھ میں ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں، قائم علی شاہ
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے مراد علی شاہ کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی کی تصدیق کی جب کہ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات کے لیے تیاری کرنا ہے جس کے لیے جوشیلے رہنما کی ضرورت تھی، قائم علی شاہ کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا ان کی بہت خدمات ہیں، صوبے میں کئی تاریخی کام ان کے ہاتھ سے سرانجام پائے، ان کا صرف منصب بدلا ہے لیکن پارٹی کے ساتھ تعلق برقرار ہے، جہاں بھی ضرورت ہوئی قائم علی شاہ سے مشورہ لیا جائے گا اور ان سے استفادہ کیا جائے گا۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قائم علی شاہ کی کوئی توہین نہیں ہوئی اور نہ کوئی قربانی ہوئی ہے، یہ پارٹی چیرمین کا استحاق ہے وہ جسے چاہیں وزیراعلیٰ نامزد کریں جب کہ قائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ بھی کوئی اچانک نہیں ہوا اس حوالے سے کئی روز سے مشاورت جاری تھی اور صوبے کے مفاد میں مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی آنا تھی اور چہروں کی تبدیلیوں سے ہی پالیسیاں تبدیل ہوتی ہیں لیکن قائم علی شاہ بھی پارٹی چیرمین کی ہدایت پرتھے اور مراد علی شاہ بھی پارٹی پالیسی پر چلیں گے اس میں کوئی تضاد نہیں ہوگا۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بذات خود بلاول بھٹو سمیت سب نے کھڑے ہوکر قائم علی شاہ کے لیے تالیاں بجائیں اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ عمر کا تقاضہ اور لب و لہجہ الگ ہوتا ہے اس لیے اگر نوجوان قیادت ہوگی تو اس میں فرق ہوگا تاہم تمام اداروں اور قیادت نے قائم علی شاہ پر اعتماد کیا اور کراچی آپریشن کے حوالے سے قائم علی شاہ پر کوئی تنقید نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کی تحلیل میں نااہلی کا کوئی سوال نہیں یہ قانونی تقاضہ ہے جب وزیراعلیٰ مستعفی ہوتا ہے تو کابینہ از خود تحلیل ہوجاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے ارکان کی تعداد کا کوئی علم نہیں لیکن کابینہ کی تکمیل مرحلہ وار بھی ہوسکتی ہے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ تھر میں ایک بچہ مرا تو ہماری ترقی کے بخیے ادھڑدیئے گئے لیکن لاہور میں اتنے بچے اغوا ہوئے تواس پر کچھ نہیں کہا گیا، پیپلزپارٹی کی حکومت تنقید اور تبصرے میں آسان ہے مگر پنجاب کا حاکمیت کا انداز بھی دیکھا جائے وہاں نیب اور ایف آئی اے نے کارروائی کی تو وزیراعظم پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی کوئی کم ترقی نہیں ہوئی جن لوگوں نے تھر کی غربت کی تصویریں دیکھ کر دانشوری حاصل کی انہیں تھرپار کر کی اصل حالت نہیں پتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دبئی میں آصف زرداری کی زیرصدارت اجلاس میں انتہائی اہم فیصلے کیے گئے جس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ اسی روز رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت میں اضافے کی منظوری دی گئی۔