ہاریوں کو ایڈسٹریل ایکٹ کے حقوق دیے جائیں سماجی رہنما

رجسٹریشن کرنے اور زمینیں دینے کا مطالبہ، حیدرآباد میں سیمینار سے خطاب


Numainda Express December 01, 2012
ستتر ہزار ہاریوں کے گاؤں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، انہیں رجسٹرڈ کیا جائے، محمد یوسف لغاری فوٹو: اے ایف پی

سندھ کے ہاریوں، آبادگاروں، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں لیبر کورٹس کی طرح ہاری عدالتیں قائم کر کے ہاریوں کو مزدوروں کی طرح انڈسٹریل ایکٹ کے تحت حقوق دیئے جائیں۔

مرد و خواتین ہاریوں کی رجسٹریشن کر کے سرکاری زمینیں بے زمین ہاریوں میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کی جائیں، ٹیننسی ایکٹ میں ترمیم کر کے ہاریوں کو یونین سازی کا حق دیا جائے اور مطلوبہ پانی آبادگاروں تک پہنچا کر فصلیں تباہ ہونے سے بچائی جائیں۔ یہ مطالبہ سماجی تنظیم آر ڈی ایچ آر کی جانب سے آکسفیم کے اشتراک سے اناج، انصاف اور خوشحالی کے زیر عنوان حیدرآباد پریس کلب میں منعقدہ سیمینار میں کیا گیا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی رہنما جام ساقی نے کہا کہ حکومت ہاریوں کے مسائل کے حل میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی، سندھ کے ہاری زمینداروں کے پاس غلاموں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز چلانے کی تاریخ تیس اکتوبر دی گئی تھی، لیکن تیس نومبر تک بھی شوگر ملز نہیں چل سکی ہیں، حکومت شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے بے بسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی طرح سندھ میں بھی ہاریوں کو مفت بجلی فراہم کی جائے۔

09

سابق ایڈوکیٹ جنرل سندھ محمد یوسف لغاری کا کہنا تھا کہ ستتر ہزار ہاریوں کے گاؤں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، انہیں رجسٹرڈ کیا جائے اور لیبر کورٹ کی طرح عدالتیں قائم کر کے ہاریوں کو انڈسٹریل ایکٹ کے حقوق دیئے جائیں۔ سندھ آباد گار بورڈ کے صدر عبدالمجید نظامانی کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ سندھ میں ٹیننسی ایکٹ کی افادیت کم ہو گئی ہے، جس میں ترمیم کی ضرورت ہے، جس سے ہاریوں اور آبادگاروں کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں زراعت کی بہتری کے لیے دو سو پینتالیس ارب کی سبسڈی دی جاتی ہے لیکن اس ملک میں زرعی شعبے کے لیے سبسڈی نہ ہونے کے برابر ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت زرعی پیداوار میں پاکستان سے بہت آگے نکل چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ زرعی شعبے کے ساتھ ساتھ سترہ لاکھ ایکڑ پر محیط سمندری اور دریائی جنگلات تباہی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آبادگار اور ہاری معاشی طور پر بہت کمزور ہیں اس لیے پاک بھارت درآمد و برآمد اس وقت کی جائے، جب دونوں ممالک کے آبادگار معاشی طور پر برابر حیثیت رکھتے ہوں۔

اس موقع پر چیمبر آف ایگریکلچر کے محمد خان ساریجو، سندھ ہاری کمیٹی کے صدر اظہر جتوئی، آر ڈی ایچ آر کے چیئرمین مقبول ملاح، عوامی جمہوری پارٹی کے رہنما وشنو مل، سماجی رہنما عبدالرزاق میمن، ڈاکٹر سلطان جنجھی، مشتاق بھٹی، رفیق کھوسو، فیض ملاح، ایاز میمن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں