ماہ نومبر ٹارگٹ کلنگ خود کش حملے اور دھماکوں میں195افراد ہلاک
محرم الحرام میں پولیس اوررینجرزکے ہائی الرٹ اوربلند وبانگ دعوئوں کےباوجودٹارگٹ کلرزاپنے ہدف کونشانہ بناکرفرارہوتےرہے۔
محرم الحرام میں پولیس اور رینجرز کے ہائی الرٹ اور بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود شہر بھر میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری اور اغوا کے بعد فائرنگ کر کے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔
ٹارگٹ کلرز اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں ، گزشتہ ماہ نومبر میں 187 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ خودکش حملے اور دیگر بم دھماکوں میں رینجرز کے 3 اہلکار سمیت 8 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا، نومبر کے 30 روز میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 195 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جس میں رینجرز ، ٹریفک پولیس ، ایکسائز پولیس ، سی آئی ڈی اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کے علاوہ خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے اسنیپ چیکنگ ، ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپہ مار کارروائیوں میں اہم دہشتگردوں کی گرفتاریوں کے دعوے تو ضرور کیے جاتے ہیں تاہم ان کی گرفتاری کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر دنداناتے ہوئے گھوم رہے ہیں اور وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنی کارروائی کر کے فرار ہوجاتے ہیں ، سال رواں سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ تھم نہیں سکا اور گزشتہ ماہ نومبر میں بھی قتل و غارت گری بغیر کسی تعطل کے جاری رہی، اعداد و شمار کے مطابق یکم نومبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات میں 7 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 2 نومبر کو 8 افراد ، 3 نومبر کو 6 افراد ، 4 نومبر کو 5 افراد ، 5 نومبر کو 7 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ، 6 نومبر کو 14 ، 7 نومبر کو 12 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
8 نومبر کو 12 افراد ، 9 نومبر کو 12 افراد ، 10 نومبر کو 12 افراد کی زندگی کو چھین کر انھیں موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا ، 11 نومبر کو 10 افراد ، 12 نومبر کو11 افراد ، 13 نومبر کو 9 افراد اور 14 نومبر کو بھی 9 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، 15 نومبر کو 7 افراد ، 16 نومبر کو ایک شخص ، 17 نومبر کو 2 افراد ، 18 نومبر 2 افراد جبکہ ، 19 نومبر اور20 نومبر کو بھی 2 ، 2 افراد کو ، 21 نومبر کو ایک شخص ، 22 نومبر کو 3 افراد ، 23 نومبر کو 2 افراد کو موت کی نیند سلادیا گیا، حیرت انگیز طور پر 24 نومبر کو شہر میں قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔
25/26 نومبر( نو محرم اور یوم عاشور) کو 3 افراد ،27 نومبر کو 4 افراد ، 28 نومبر کو 7 افراد ، 29 نومبر کو مہاجر قومی موومنٹ کے 3 رہنماؤں سمیت 7 افراد سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا جبکہ نومبر کے آخری دن 30 نومبر کو فائرنگ اور قتل و غارت گری کے دوران سی آئی ڈی کے اہلکار ، باپ اور بیٹے سمیت 9 کو افراد زندگی سے محروم کر دیا گیا ، نومبر میں نارتھ ناظم آباد میں رینجرز کمپلیکس پر خودکش حملے میں 3 رینجرز کے اہلکار جاں بحق جبکہ عباس ٹاؤن ، اورنگی ٹاؤن اور سعود آباد محبت نگر میں کیے جانے والے موٹر سائیکل اور سیمنٹ بلاک دھماکوں میں 5 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے ۔
نومبر میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 195 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جس میں رینجرز ، ٹریفک پولیس ، ایکسائز پولیس ، سی آئی ڈی اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کے علاوہ خواتین بھی شامل ہیں۔
ٹارگٹ کلرز اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں ، گزشتہ ماہ نومبر میں 187 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ خودکش حملے اور دیگر بم دھماکوں میں رینجرز کے 3 اہلکار سمیت 8 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا، نومبر کے 30 روز میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 195 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جس میں رینجرز ، ٹریفک پولیس ، ایکسائز پولیس ، سی آئی ڈی اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کے علاوہ خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے اسنیپ چیکنگ ، ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپہ مار کارروائیوں میں اہم دہشتگردوں کی گرفتاریوں کے دعوے تو ضرور کیے جاتے ہیں تاہم ان کی گرفتاری کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر دنداناتے ہوئے گھوم رہے ہیں اور وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنی کارروائی کر کے فرار ہوجاتے ہیں ، سال رواں سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ تھم نہیں سکا اور گزشتہ ماہ نومبر میں بھی قتل و غارت گری بغیر کسی تعطل کے جاری رہی، اعداد و شمار کے مطابق یکم نومبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات میں 7 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 2 نومبر کو 8 افراد ، 3 نومبر کو 6 افراد ، 4 نومبر کو 5 افراد ، 5 نومبر کو 7 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ، 6 نومبر کو 14 ، 7 نومبر کو 12 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
8 نومبر کو 12 افراد ، 9 نومبر کو 12 افراد ، 10 نومبر کو 12 افراد کی زندگی کو چھین کر انھیں موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا ، 11 نومبر کو 10 افراد ، 12 نومبر کو11 افراد ، 13 نومبر کو 9 افراد اور 14 نومبر کو بھی 9 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، 15 نومبر کو 7 افراد ، 16 نومبر کو ایک شخص ، 17 نومبر کو 2 افراد ، 18 نومبر 2 افراد جبکہ ، 19 نومبر اور20 نومبر کو بھی 2 ، 2 افراد کو ، 21 نومبر کو ایک شخص ، 22 نومبر کو 3 افراد ، 23 نومبر کو 2 افراد کو موت کی نیند سلادیا گیا، حیرت انگیز طور پر 24 نومبر کو شہر میں قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔
25/26 نومبر( نو محرم اور یوم عاشور) کو 3 افراد ،27 نومبر کو 4 افراد ، 28 نومبر کو 7 افراد ، 29 نومبر کو مہاجر قومی موومنٹ کے 3 رہنماؤں سمیت 7 افراد سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا جبکہ نومبر کے آخری دن 30 نومبر کو فائرنگ اور قتل و غارت گری کے دوران سی آئی ڈی کے اہلکار ، باپ اور بیٹے سمیت 9 کو افراد زندگی سے محروم کر دیا گیا ، نومبر میں نارتھ ناظم آباد میں رینجرز کمپلیکس پر خودکش حملے میں 3 رینجرز کے اہلکار جاں بحق جبکہ عباس ٹاؤن ، اورنگی ٹاؤن اور سعود آباد محبت نگر میں کیے جانے والے موٹر سائیکل اور سیمنٹ بلاک دھماکوں میں 5 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے ۔
نومبر میں ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت گری ، اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے اور بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 195 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جس میں رینجرز ، ٹریفک پولیس ، ایکسائز پولیس ، سی آئی ڈی اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کے علاوہ خواتین بھی شامل ہیں۔