ایٹمی ہارڈ ڈرائیو بڑی مقدارمیں ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے

ایس ٹی ایم کی مدد سے ایٹموں کو ترتیب دینا ایک دل چسپ تجربہ ثابت ہوا، پروفیسر اوٹے

ایس ٹی ایم کی مدد سے ایٹموں کو ترتیب دینا ایک دل چسپ تجربہ ثابت ہوا، پروفیسر اوٹے:فوٹو : فائل

کمپیوٹر، ٹیبلٹ پی سی، اور اسمارٹ فونز وغیرہ کا استعمال بڑھنے کے ساتھ انٹرنیٹ پر سفر کرتے ڈیٹا کو ذخیرہ کرنے کی ضرورت بھی بڑھتی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ذاتی تصاویر کے علاوہ مختلف کیفیات اور ردعمل کے اظہار کے لیے مخصوص اشکال کا استعمال بھی زیادہ گنجائش کا تقاضا کررہا ہے۔ انٹرنیٹ پر سفر کرنے والے ڈیٹا کی مقدار جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، اس کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ معلومات ذخیرہ کرنے کے موجودہ روایتی طریقے مستقبل میں ناکافی ثابت ہوں گے۔ اسی خدشے کے پیش نظر کمپیوٹر انجنیئر اور سائنس داں ڈیٹا اسٹوریج کے نئے طریقے دریافت کرنے کے لیے تحقیق میں مصروف ہیں۔ ماہرین کے مطابق اسٹریمنگ سروسز اور پہلے سے زیادہ طاقتور اور تیز رفتار کمپیوٹرز کی وجہ سے عالمی کمیونی کیشن کے حوالے سے انفرا اسٹرکچر پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور اب انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے کے ساتھ ڈیٹا کے حوالے سے بھی مزید کام کرنا ہو گا۔

گزشتہ ایک عشرے کے دوران جہاں سائنس داں انٹرنیٹ کی رفتار 50 گنا تک بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں، وہیں ہارڈ ڈرائیوز کی گنجائش کے لیے بھی تجربات جاری ہیں اور کامیابی کے دعوے بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ جب آپ انسٹاگرام پر کوئی تصویر اپ لوڈ کرتے یا یوٹیوب کی کسی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہیں تو آپ انٹرنیٹ پر سفر کرتے ڈیٹا میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ آن لائن ڈیٹا کی بڑھتی ہوئی مقدار ڈیٹا اسٹوریج کمپنیوں کے لیے دردِ سَر بنتی جارہی ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق آن لائن ڈیٹا میں یومیہ ایک ارب گیگابائٹ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے۔

صرف ایک بائٹ ڈیٹا بھی کئی ہزار ایٹموں کی جگہ گھیرتا ہے۔ اب سائنس دانوں نے ایٹم بہ ایٹم ڈیٹا ذخیرہ کرنے کی ترکیب ڈھونڈ نکالی ہے۔ بہ الفاظِ دیگر، ہم کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے دنیا کی سب سے چھوٹی ہارڈ ڈرائیو ایجاد کرنے کا ایک نیا راستہ تلاش کرلیا ہے۔

1959ء میں ماہر طبیعیات رچرڈ پی فائن مین نے تصور پیش کیا تھا کہ اگر کوئی پلیٹ فارم انفرادی ایٹموں کو یکساں طور پر ترتیب دے سکے تو اس میں ایک ایٹم کی سطح پر معلومات ذخیرہ کی جاسکیں گی۔ یعنی معلومات کی ذخیرہ کاری کے لیے درکار ایٹموں کی تعداد کم ہوجائے گی اور یوں ہارڈ ڈرائیوز کی گنجائش غیرمعمولی طور پر کئی گنا بڑھ جائے گی۔


نیدرلینڈز کی ڈیلفٹ یونیورسٹی سے وابستہ ماہرین نے فائن مین کے اس تصور کو حقیقت میں بدل دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے ایک کلوبائٹ (8,192 بٹس) گنجائش کی حامل میموری ڈیوائس تیار کی ہے جس میں کلورین کے ہر ایٹم کی انفرادی پوزیشن ایک بِٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

ایٹمی ہارڈ ڈرائیو کی گنجائش کتنی ہوگی؟ اس بارے میں پروفیسر سینڈر اوٹے کہتے ہیں:'' نظری طور پر اس کی گنجائش اتنی ہوگی کہ ایک ڈاک ٹکٹ جتنی ہارڈ ڈرائیو میں آج تک لکھی گئی تمام کتابیں محفوظ کی جاسکیں گی۔''

اس بارے میں مزید پڑھیں: ایسا چھوٹا میموری کارڈ جو 12 کروڑ کتابوں کا ڈیٹا محفوظ کرسکے گا

اس تجربے کے دوران حاصل کردہ کامیابی کا مطلب یہ ہوا کہ ایسی ایک مربع انچ کی ہارڈ ڈرائیو میں 500 ٹیرابٹ ڈیٹا ذخیرہ کیا جاسکے۔ ذخیرہ کاری کی یہ گنجائش اس وقت بازار میں دستیاب بہترین ہارڈ ڈسک کی گنجائش سے بھی 500 گنا زیادہ ہوگی۔ ایٹموں کو فرداً فرداً ترتیب دینے کے لیے سائنس دانوں نے اسکیننگ ٹنلنگ مائیکرواسکوپ (ایس ٹی ایم) استعمال کی؛ جس میں لگی خردبینی سوئی کے ذریعے کسی مٹیریل کی سطح پر ایٹموں کے ساتھ فرداً فرداً چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ اس 'چھیڑ چھاڑ' کے نتیجے میں ماہرین اس انتہائی طاقتور خردبین کی مدد سے ایٹموں کو حسبِ منشاء ترتیب دے سکتے ہیں۔

پروفیسر اوٹے کے مطابق، ایس ٹی ایم کی مدد سے ایٹموں کو ترتیب دینا ایک دلچسپ تجربہ ثابت ہوا۔ یہ ایسے ہی تھا جیسے ہم کسی تصویری معمے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پروفیسر اوٹے اور ان کی ٹیم نے کاپر اور کلورین کے ایٹموں کو ترتیب دے کر ان میں ایٹم کی سطح پر ڈیٹا کی ذخیرہ کاری ممکن بنائی، اس طرح کے تانبے کے دو ایٹموں کے درمیان کلورین کا ایک ایٹم رکھا گیا۔ سائنس داں کہتے ہیں کہ ایٹم کی سطح پر ڈیٹا محفوظ کرنے کی تکنیک، آن لائن ڈیٹا کی ذخیرہ کاری کے مسئلے کا بہترین حل ثابت ہوسکتی ہے۔ تاہم اس تکنیک سے تیار کردہ ہارڈ ڈسک کی عام دستیابی میں ابھی خاصا وقت لگے گا۔
Load Next Story