’’ گوریلا گلاس‘‘ اب اسمارٹ فون کی اسکرین نہیں ٹوٹے گی
اسمارٹ فونز کیلئے مختلف خصوصیات کے حامل ’گلاس‘ کی تیاری پر کام جاری ہے اور گوریلا گلاس اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
گذشتہ ایک عشرے سے اسمارٹ فونز کا استعمال عام ہو گیا ہے۔ موبائل فونز اور دیگر اسمارٹ آلات تیار کرنے کے ساتھ ماہرین کی کوشش ہے کہ وہ ایسے آلات، خصوصاً موبائل فون کی اسکرین کو زیادہ محفوظ اور پائیدار بناسکیں اور غلطی سے ہاتھ سے گر جانے پر اسمارٹ فون کی اسکرین کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
اس حوالے سے وہ مختلف خصوصیات کے حامل 'گلاس' کی تیاری پر کام جاری ہے اور گوریلا گلاس اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہاں ہم ایک واقعہ بیان کررہے ہیں، جس سے آپ گوریلا گلاس کی اہمیت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ پچھلے دنوں ہمارے ایک دوست نے نصف لاکھ روپے کا اسمارٹ فون خریدا۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنی کا سیٹ خرید کر موصوف پھولے نہیں سمارہے تھے۔ دوستوں کی محفل میں کسی نہ کسی بہانے اسمارٹ فون کا موضوع چھیڑتے اور پھر اپنا نیا سیٹ سب کے سامنے رکھ دیتے۔ ایک روز کسی کے ساتھ خریداری کے لیے بازار جانا ہوا۔ حسب عادت اسمارٹ فون ان کے ہاتھ میں تھا اور مسلسل اس کی اسکرین پر انگلیاں پھیرنے میں مصروف تھے۔
شاپنگ مال میں کافی رش تھا، مگر وہ اردگرد سے بے نیاز اور موبائل فون پر مصروف آگے بڑھے جارہے تھے کہ اچانک ایک شخص سے ٹکرا گئے۔ اس تصادم کے نتیجے میں فون سیٹ ان کے ہاتھ سے چُھوٹ کر فرش پر گرا اور وہ اسے تھامنے کے لیے لپکے۔ مگر وہ زمین پر جا پڑا۔ اٹھا کر دیکھا تو اسکرین چٹخی ہوئی تھی۔ بلاشبہ نئے فون کی تباہی ان کے لیے کسی صدمے سے کم نہ تھی۔
ہمارے یہ دوست واحد شخص نہیں ہیں جن کے ہاتھ سے موبائل فون چھوٹ کر گرا ہو اور اس کی اسکرین اور باڈی کو معمولی یا غیرمعمولی نقصان پہنچا ہو۔ حال ہی کیے گئے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 85 فی صد سے زائد افراد کے ہاتھوں سے سال میں کم از کم ایک بار موبائل فون ضرور گرتا ہے۔ 60 فی صد سے زائد واقعات میں فون کاندھے اور کمر کے درمیانی فاصلے جتنی بلندی سے گرتا ہے اور اس کی اسکرین یا باڈی کو کسی نہ کسی حد تک نقصان ضرور پہنچتا ہے۔ اگر وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے بچ بھی جائے تو اس کی اسکرین یا باڈی پر اسکریچز ضرور پڑ سکتے ہیں۔
اسمارٹ فون کی کم زور اسکرین یقیناً اس کی ایک بڑی خامی ہے۔ تاہم اب اس کے دور ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، کیوں کہ ' نہ ٹوٹنے' والا شیشہ تیار کرلیا گیا ہے۔ امریکی شیشہ ساز کمپنی کورننگ ان کارپوریشن نے اسمارٹ فونز کے لیے خاص طور پر یہ شیشہ بنایا ہے۔ شیشے کو '' گوریلا گلاس'' کا نام دیا گیا ہے جسے اگر ڈیڑھ میٹر کی بلندی سے گرایا جائے تو اس پر خراش تک نہیں آتی۔ یہ اتنی ہی بلندی ہے جتنی بلندی سے ہم عام طور پر سیلفی لیتے ہیں۔ گوریلا گلاس اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ یہ شیشہ دراصل' گوریلا گلاس' کا نیا ورژن ہے۔
اس طرح ہم اس ٹیکنالوجی اور ایجاد کو بالکل نئی نہیں کہہ سکتے۔ یہ موبائل اسکرین کے لیے تیار کردہ آسانی سے نہ ٹوٹنے والے گلاس کے پرانے ورژن کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مضبوط اور پائیدار ہے۔ گوریلا گلاس کی مضبوطی اور پائیداری کو ظاہر کرنے کے لیے کمپنی نے ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں کاندھے جتنی بلندی سے شیشے کو گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور زمین پر گر جانے کے بعد اٹھانے پر اس کی اسکرین محفوظ نظر آتی ہے۔ ایسے گلاس کی تیاری اور اس ضمن میں مزید تجربات سے امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں موبائل فون کی اسکرین اور باڈی بھی زمین پر گرنے کے باوجود محفوظ رہنے کا امکان کئی گنا بڑھ جائے گا۔
اس حوالے سے وہ مختلف خصوصیات کے حامل 'گلاس' کی تیاری پر کام جاری ہے اور گوریلا گلاس اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہاں ہم ایک واقعہ بیان کررہے ہیں، جس سے آپ گوریلا گلاس کی اہمیت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ پچھلے دنوں ہمارے ایک دوست نے نصف لاکھ روپے کا اسمارٹ فون خریدا۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنی کا سیٹ خرید کر موصوف پھولے نہیں سمارہے تھے۔ دوستوں کی محفل میں کسی نہ کسی بہانے اسمارٹ فون کا موضوع چھیڑتے اور پھر اپنا نیا سیٹ سب کے سامنے رکھ دیتے۔ ایک روز کسی کے ساتھ خریداری کے لیے بازار جانا ہوا۔ حسب عادت اسمارٹ فون ان کے ہاتھ میں تھا اور مسلسل اس کی اسکرین پر انگلیاں پھیرنے میں مصروف تھے۔
شاپنگ مال میں کافی رش تھا، مگر وہ اردگرد سے بے نیاز اور موبائل فون پر مصروف آگے بڑھے جارہے تھے کہ اچانک ایک شخص سے ٹکرا گئے۔ اس تصادم کے نتیجے میں فون سیٹ ان کے ہاتھ سے چُھوٹ کر فرش پر گرا اور وہ اسے تھامنے کے لیے لپکے۔ مگر وہ زمین پر جا پڑا۔ اٹھا کر دیکھا تو اسکرین چٹخی ہوئی تھی۔ بلاشبہ نئے فون کی تباہی ان کے لیے کسی صدمے سے کم نہ تھی۔
ہمارے یہ دوست واحد شخص نہیں ہیں جن کے ہاتھ سے موبائل فون چھوٹ کر گرا ہو اور اس کی اسکرین اور باڈی کو معمولی یا غیرمعمولی نقصان پہنچا ہو۔ حال ہی کیے گئے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 85 فی صد سے زائد افراد کے ہاتھوں سے سال میں کم از کم ایک بار موبائل فون ضرور گرتا ہے۔ 60 فی صد سے زائد واقعات میں فون کاندھے اور کمر کے درمیانی فاصلے جتنی بلندی سے گرتا ہے اور اس کی اسکرین یا باڈی کو کسی نہ کسی حد تک نقصان ضرور پہنچتا ہے۔ اگر وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے بچ بھی جائے تو اس کی اسکرین یا باڈی پر اسکریچز ضرور پڑ سکتے ہیں۔
اسمارٹ فون کی کم زور اسکرین یقیناً اس کی ایک بڑی خامی ہے۔ تاہم اب اس کے دور ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، کیوں کہ ' نہ ٹوٹنے' والا شیشہ تیار کرلیا گیا ہے۔ امریکی شیشہ ساز کمپنی کورننگ ان کارپوریشن نے اسمارٹ فونز کے لیے خاص طور پر یہ شیشہ بنایا ہے۔ شیشے کو '' گوریلا گلاس'' کا نام دیا گیا ہے جسے اگر ڈیڑھ میٹر کی بلندی سے گرایا جائے تو اس پر خراش تک نہیں آتی۔ یہ اتنی ہی بلندی ہے جتنی بلندی سے ہم عام طور پر سیلفی لیتے ہیں۔ گوریلا گلاس اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ یہ شیشہ دراصل' گوریلا گلاس' کا نیا ورژن ہے۔
اس طرح ہم اس ٹیکنالوجی اور ایجاد کو بالکل نئی نہیں کہہ سکتے۔ یہ موبائل اسکرین کے لیے تیار کردہ آسانی سے نہ ٹوٹنے والے گلاس کے پرانے ورژن کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مضبوط اور پائیدار ہے۔ گوریلا گلاس کی مضبوطی اور پائیداری کو ظاہر کرنے کے لیے کمپنی نے ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں کاندھے جتنی بلندی سے شیشے کو گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور زمین پر گر جانے کے بعد اٹھانے پر اس کی اسکرین محفوظ نظر آتی ہے۔ ایسے گلاس کی تیاری اور اس ضمن میں مزید تجربات سے امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں موبائل فون کی اسکرین اور باڈی بھی زمین پر گرنے کے باوجود محفوظ رہنے کا امکان کئی گنا بڑھ جائے گا۔