برطانوی سائنسدانوں نے خون سے اسٹیم سیل بنالیا

بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی، جسم کے کسی بھی عضوکی مرمت کی جا سکے گی، ماہرین

جلدکے اسٹیم سیل کی نسبت زیادہ محفوظ ہے،قابل عمل طریقہ ڈھونڈ نکالنے پر پرجوش ہیں،ڈاکٹرعامر۔ فوٹو: فائل

برطانوی سائنسدانوں نے ایک مریض کے اپنے ہی خون سے اس کے ذاتی استعمال کے لیے اسٹیم سیل بنایا ہے۔

ڈاکٹروں کوامید ہے کہ بالاخر اس سے مختلف قسم کی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ اسٹیم سیل حاصل کرنے کے آسان ترین اور محفوظ ترین طریقوں میں سے ایک ہوگا۔عالمی طبی جریدے 'سٹیم سیل: ٹرانسلیشنل میڈیسن' میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیم سیل کا استعمال شریان بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے اسٹیم سیل کا استعمال محفوظ ہے یا نہیں،اس بات میں ابھی احتمال ہے۔




طبی تحقیق کے میدان میں اسٹیم سیل سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ یہ کسی بھی قسم کے خلیوں میں تبدیل ہوسکتی ہیں جن سے جسم کی تعمیرہوئی ہے اس لیے اس کے ذریعے دل سے لے کر دماغ تک اورآنکھوں سے لے کرہڈیوں تک کسی بھی عضوکی مرمت کی جا سکتی ہے۔کیمبرج کی ٹیم نے خون کے نمونوں کو سیل کی مرمت کے لیے منتخب کیا اور اسے خون کے دوران کے ساتھ شریانوں میں دوڑایا تاکہ شریانوں کی دیوارکی مرمت ہوسکے۔

اس کے بعد انھیں سٹیم سیل میں تبدیل کر لیا گیا۔ ڈاکٹر عامر رعنا کا کہنا ہے کہ جلد سے حاصل کرنے والے سٹیم سیل سے یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے۔ انھوں نے کہا 'ہم لوگ اس بات پر کافی پر جوش ہیں کہ ہم نے خون میں شامل ایک مخصوص سیل سے سٹیم سیل تیار کرنے کا ایک مؤثر اور قابل عمل طریقہ ڈھونڈھ نکالا ہے۔رعنا نے بی بی سی کو بتایا کہ خون سے حاصل سٹیم سیل جِلد سے حاصل سٹیم سیل کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔



اس کا مستحکم اوراستوار ہونا خوش آئند بات ہے۔یونیورسٹی کالج لندن میں طبی ماہرپروفیسرکرس میسن نے کہا کہ 'جِلد کے اچھے نمونے لینے سے کہیں زیادہ آسان خون کے نمونے لینا ہے اور یہی اس کا بڑا فائدہ ہے۔'برطانیہ کے ہارٹ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس سٹیم سیلز تکنیک میں 'کافی صلاحیت' ہے۔ میڈیکل ریسرچ کونسل کا کہنا ہے کہ اس شعبے میں 'تیزی کے ساتھ ترقی' ہو رہی ہے۔
Load Next Story