صرف کراچی نہیں مردم شماری کراکر ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں رابطہ کمیٹی
کراچی بدامنی عمل درآمدکیس میں سپریم کورٹ کے بینچ کے ایک جج کے ریمارکس غیرجمہوری اور غیر آئینی ہیں
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صدرآصف زرداری،وفاقی حکومت اور چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارچوہدری سمیت سپریم کورٹ کے دیگرغیرجانبداروغیرمتعصب ججزسے مطالبہ کیاہے کہ کراچی بدامنی عمل درآمدکیس میں سپریم کورٹ کے مخصوص بینچ کے ایک جج کے ریمارکس کہ''کراچی کی حلقہ بندیاں اس طرح کی جائیں کہ کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ ہو'' کافوری نوٹس لیں۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے اعلیٰ عدالت کے جج کے ریمارکس پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قطعی غیرآئینی،غیرجمہوری ،متعصبانہ اورکراچی کے عوام کی طرف سے دیے جانے والے مینڈیٹ کی کھلی توہین کے مترادف قراردیاہے اور کہاہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے کسی ایک جماعت کی جمہوری طریقوں سے حاصل کی گئی اکثریت کواجارہ داری سے تعبیر کرناسراسر غیرجمہوری،غیر آئینی ہی نہیں بلکہ آمرانہ اورمتعصبانہ بھی ہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آزادانتخابات کا تقاضہ ہوتاہے کہ عوام اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے کسی بھی حلقے میں کسی بھی جماعت کو اپنامینڈیٹ دیں۔
ملک بھرمیں کسی نہ کسی شہرمیں کسی نہ کسی پارٹی کووہاں کے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے اگرکراچی کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے یہ ریمارکس درست اور جائز تصورکیے جائیں تو پھرپورے ملک کیلیے ایسااقدام کیوں اختیارنہیں کیاگیااوروہاں بھی حلقہ بندیاں اس طرح کرائی جائیں کہ وہاں بھی کسی ایک جماعت کی اکثریت اوراجارہ داری نہ ہو؟۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری دنیامیں مردم شماری کے بعدہی آبادی کے تناسب سے حلقہ بندیاںکی جاتی ہیں اورپاکستان میں بھی ایساہی ہوناچاہیے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مخصوص بینچ کی جانب سے ملک بھرمیں مردم شماری کرائے بغیرصرف کراچی میں حلقہ بندیاںکرانے کاحکم سراسر غیرجمہوری ہے جس سے کراچی کے عوام میں احساس محرومی جنم لے گا۔رابطہ کمیٹی نے مزیدکہاکہ اگر سپریم کورٹ کی آبزرویشن کاجوازبدامنی ہے توحقیقت تویہ ہے کہ کراچی سے زیادہ خراب صورتحال بلوچستان کی ہے کہ جہاں آدھے سے زیادہ صوبے میں پاکستان کاجھنڈا تک نہیں لہرایاجاسکتاجبکہ کراچی میں ایسی کوئی صورتحال نہیں۔
اسی طرح پوراخیبرپختونخوادہشت گردی کی شدید لپیٹ میں ہے جہاںخودکش حملے اور دھماکے معمول بن چکے ہیں اوروہاں اسکولوں،مساجد،امام بارگاہوں،مزارات ،دیگرعبادت گاہیں، پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی چوکیوں اور سرکاری عمارتوں کوبموں سے اڑادیاجاتاہے توپھر وہاں ایسے ریمارکس کیوں نہیں جاری کیے گئے اور صرف کراچی کے بارے میں ہی ایسے متعصبانہ ریمارکس کیوں دیے گئے؟۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے اعلیٰ عدالت کے جج کے ریمارکس پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قطعی غیرآئینی،غیرجمہوری ،متعصبانہ اورکراچی کے عوام کی طرف سے دیے جانے والے مینڈیٹ کی کھلی توہین کے مترادف قراردیاہے اور کہاہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے کسی ایک جماعت کی جمہوری طریقوں سے حاصل کی گئی اکثریت کواجارہ داری سے تعبیر کرناسراسر غیرجمہوری،غیر آئینی ہی نہیں بلکہ آمرانہ اورمتعصبانہ بھی ہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آزادانتخابات کا تقاضہ ہوتاہے کہ عوام اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے کسی بھی حلقے میں کسی بھی جماعت کو اپنامینڈیٹ دیں۔
ملک بھرمیں کسی نہ کسی شہرمیں کسی نہ کسی پارٹی کووہاں کے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے اگرکراچی کے بارے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے یہ ریمارکس درست اور جائز تصورکیے جائیں تو پھرپورے ملک کیلیے ایسااقدام کیوں اختیارنہیں کیاگیااوروہاں بھی حلقہ بندیاں اس طرح کرائی جائیں کہ وہاں بھی کسی ایک جماعت کی اکثریت اوراجارہ داری نہ ہو؟۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری دنیامیں مردم شماری کے بعدہی آبادی کے تناسب سے حلقہ بندیاںکی جاتی ہیں اورپاکستان میں بھی ایساہی ہوناچاہیے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مخصوص بینچ کی جانب سے ملک بھرمیں مردم شماری کرائے بغیرصرف کراچی میں حلقہ بندیاںکرانے کاحکم سراسر غیرجمہوری ہے جس سے کراچی کے عوام میں احساس محرومی جنم لے گا۔رابطہ کمیٹی نے مزیدکہاکہ اگر سپریم کورٹ کی آبزرویشن کاجوازبدامنی ہے توحقیقت تویہ ہے کہ کراچی سے زیادہ خراب صورتحال بلوچستان کی ہے کہ جہاں آدھے سے زیادہ صوبے میں پاکستان کاجھنڈا تک نہیں لہرایاجاسکتاجبکہ کراچی میں ایسی کوئی صورتحال نہیں۔
اسی طرح پوراخیبرپختونخوادہشت گردی کی شدید لپیٹ میں ہے جہاںخودکش حملے اور دھماکے معمول بن چکے ہیں اوروہاں اسکولوں،مساجد،امام بارگاہوں،مزارات ،دیگرعبادت گاہیں، پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی چوکیوں اور سرکاری عمارتوں کوبموں سے اڑادیاجاتاہے توپھر وہاں ایسے ریمارکس کیوں نہیں جاری کیے گئے اور صرف کراچی کے بارے میں ہی ایسے متعصبانہ ریمارکس کیوں دیے گئے؟۔