پشاور ہائیکورٹ نے مولانا صوفی محمد کا کیس منتقل کرنے کی درخواست خارج کردی

صوفی محمد کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تو عدالت عالیہ مقدمہ پشاور سینٹرل جیل میں منتقل کرسکتی ہے۔


Numainda Express December 01, 2012
مقدمے کی سماعت کے لیے باحفاظت لے جانا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، پشاور ہائی کورٹ ۔ فوٹو : اے پی پی

ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت تیمرگرہ کی عدالت سے پشاور سینٹرل جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج کردی۔

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان کی عدالت میں صوبائی حکومت کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس کی پیروی ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل رفیق خان نے کی۔ اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ مولانا صوفی محمد کے کئی مقدمات پشاور سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے پاس زیر سماعت ہیں۔

16

2009میں سوات میں حکومت مخالف جلسے،دھرنے دینے اور ملکی نظام کو کفار کا نظام کہنے پر ان کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11F3 کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیا تھا۔ کیس کی سماعت تیمرگرہ کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جاری ہے۔

حکومت کا موقف تھا کہ مولانا صوفی محمد کو بیماری کے باعث راستے پر جگہ بہ جگہ رکنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں لہذا انہیں مقدمے کی سماعت کیلئے تیمر گرہ لے جانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

17

اس موقع پر فاضل جج نے کہا کہ مقدمے کی سماعت کے لیے باحفاظت لے جانا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے لہذا اگر درخواست مولانا صوفی محمد کی جانب سے دائر کی جائے تو عدالت مقدمہ پشاور سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کو منتقل کرسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں