سینیٹ نے سائبر کرائمز بل متفقہ طور پر منظور کرلیا

انٹرنیٹ ڈیٹا کے غلط استعمال پر3 سال اورموبائل فون کی ٹیمپرنگ پر3 سال قید اور10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔


ویب ڈیسک July 29, 2016
بل کے تحت بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر شائع کرنے یا اپ لوڈ کرنے پر 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ فوٹو:فائل

سینیٹ میں سائبر کرائمز بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جس کے تحت اب نفرت انگیز تقریر سمیت فرقہ واریت پھیلانے اور مذہبی منافرت پر 7 سال سزا ہوگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران وزیرمملکت انوشہ رحمان نے سائبر کرائم بل پیش کیا جس کی ایوان نے شق وار منظوری دی۔ بل میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ 50 ترامیم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سائبر کرائمز بل کے مسودے کے مطابق دہشت گردی سے متعلق سائبر جرائم میں ملوث افراد پر 14 سال قید اور 5 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا جب کہ نفرت انگیز تقریر، فرقہ واریت پھیلانے اور مذہبی منافرت پر7 سال سزا ہوگی، انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی فنڈنگ کرنے پر بھی 7 سال سزا ہوگی۔

بل کے تحت بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر شائع کرنے یا اپ لوڈ کرنے پر 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ انٹرنیٹ ڈیٹا کے غلط استعمال پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ جب کہ موبائل فون کی ٹیمپرنگ پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔

بل کے مسودے کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کا ڈیٹا عدالتی حکم کے بغیر شیئر نہیں کیا جائے گا۔ اس بل کے مسودے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ سائبرکرائم قانون کا اطلاق صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ملک سے باہر کسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھ کر ریاستی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے افراد پر بھی ہوگا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ ریاستی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے افراد کی گرفتاری کے لیے متعقلہ ممالک سے رجوع کیا جائے گا۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزا احسن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سے پاس ہونے والابل نامکمل اور ناکافی تھا لیکن اب سینیٹ نے سائبر کرائم بل میں 50 ترامیم پیش کی ہیں جسے حکومت نے منظور کیا جب کہ اس بل کو ریاست اور عوام دوست بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بل کے ذریعے اظہار رائے پر پابندی لگنے کا تاثر درست نہیں، بل میں پارلیمانی مانیٹرنگ کی شق شامل کی گئی ہے تاہم سائبر قانون بل اب بھی پسندیدہ قانون نہیں ہے۔

اس موقع پر جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم بل کے حوالے سے ابہام بہت زیادہ ہیں اس لئے حکومت کو ان کو دور کرنا ہوں گے جب کہ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم بل کے حوالے سے ہماری جماعت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ سائبر کرائم بل کو رواں سال اپریل میں قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا تاہم پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے بل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد بل کو قائمہ کمیٹی بھجوایا گیا جہاں سے منظوری کے بعد اسے سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں