بھارت میں گھنے جنگل میں جانوروں کے ساتھ کھیلنے والے بہن بھائی
جنگل میں بندروں اور چیتوں کا راج ہے جب کہ دونوں بچے دماغی طور پر صحت مند نہیں ہیں۔
بھارت میں 2 بچے مشہور فلم ''جنگل بُک'' کے اصل کردار دکھائی دیتے ہیں جو روزانہ گھنے جنگلوں میں بندروں اور دیگر جانوروں کے ساتھ کھیلتے ہیں ۔
چھتیس گڑھ کے رہائشی دونوں بچوں میں بہن اور بھائی شامل ہیں جو قریبی گاؤں میں رہتے ہیں جہاں گھنے جنگل میں بندروں سمیت چیتے بھی پائے جاتے ہیں۔ دونوں بہن بھائی دن بھر جنگل کے درختوں پر اچھلتے کودتے رہتے ہیں اور روزانہ بندروں کے ساتھ کھیلتے ہیں جب کہ اس دوران انہیں جنگل کے جانوروں سے کوئی خوف بھی محسوس نہیں ہوتا۔
بچوں کی ماں کے مطابق دونوں بچے پیدائش کے بعد نارمل تھے لیکن ٹھیک سے بولنا نہیں سیکھا، لڑکا بندروں کے ساتھ کبڈی اور چھپن چھپائی کھیلتا ہے۔ گاؤں کے لوگ اس کے چلنے کے انداز سے اسے گوریلا کہتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ اب تک کسی بھی جانور نے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچایا ۔
اس علاقے میں بھارت مخالف نکسل باغیوں کا راج ہے۔ بچوں کے باپ کو بھی انہی باغیوں نے مخبر سمجھ کر اس وقت قتل کردیا تھا جب وہ اپنے بچوں کی تلاش میں جنگل میں گئے تھے۔ اسی لیے ان کی ماں ہمیشہ فکر مند رہتی ہے کہ کہیں یہ بچے بھی باغیوں کے ہتھے نہ چڑھ جائیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ بچے ٹھیک نہیں ہوسکتے کیونکہ بچوں کا دماغ پوری طرح نہیں بن سکا اور اس کا اثر ان کے چہرے اور جسم پر واضح ہے۔
چھتیس گڑھ کے رہائشی دونوں بچوں میں بہن اور بھائی شامل ہیں جو قریبی گاؤں میں رہتے ہیں جہاں گھنے جنگل میں بندروں سمیت چیتے بھی پائے جاتے ہیں۔ دونوں بہن بھائی دن بھر جنگل کے درختوں پر اچھلتے کودتے رہتے ہیں اور روزانہ بندروں کے ساتھ کھیلتے ہیں جب کہ اس دوران انہیں جنگل کے جانوروں سے کوئی خوف بھی محسوس نہیں ہوتا۔
بچوں کی ماں کے مطابق دونوں بچے پیدائش کے بعد نارمل تھے لیکن ٹھیک سے بولنا نہیں سیکھا، لڑکا بندروں کے ساتھ کبڈی اور چھپن چھپائی کھیلتا ہے۔ گاؤں کے لوگ اس کے چلنے کے انداز سے اسے گوریلا کہتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ اب تک کسی بھی جانور نے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچایا ۔
اس علاقے میں بھارت مخالف نکسل باغیوں کا راج ہے۔ بچوں کے باپ کو بھی انہی باغیوں نے مخبر سمجھ کر اس وقت قتل کردیا تھا جب وہ اپنے بچوں کی تلاش میں جنگل میں گئے تھے۔ اسی لیے ان کی ماں ہمیشہ فکر مند رہتی ہے کہ کہیں یہ بچے بھی باغیوں کے ہتھے نہ چڑھ جائیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ بچے ٹھیک نہیں ہوسکتے کیونکہ بچوں کا دماغ پوری طرح نہیں بن سکا اور اس کا اثر ان کے چہرے اور جسم پر واضح ہے۔