پاکستانی حملے 4 افراد ہلاک افغانستان کا الزام دراندازی پر کارروائی کی پاکستانی حکام
دنگام میں400گولے،راکٹ داغے گئے،سربراہ کنڑپولیس،واقعے کی تصدیق کیلیے کمیٹی بنادی،ترجمان دفترخارجہ
افغان حکام نے الزام عائدکیاہے کہ افغانستان کے مشرقی صوبوںنورستان اورکنٹرپرپاکستانی علاقوں سے سیکڑوں گولے اورراکٹ داغے گئے ہیںجن میں اکثرمکانات پرگرنے 4افرادکی ہلاکت کی اطلاع ہے،اے ایف پی کے مطابق کنڑ کے پولیس سربراہ جنرل عیواض محمدنظیری نے دعویٰ کیاکہ گزشتہ روزپاکستانی علاقوںسے افغان سرحدی ضلع دنگام پر 400کے قریب مارٹرگولے اورراکٹ داغے گئے جن میںاکثرمکانات پرگرنے سے4شہری جاںبحق ہو گئے۔
حملوںکے باعث سیکڑوں خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے، افغان وزارت خارجہ کے ترجمان جانان موسیٰ زئی کاکہناہے کہ سرحدپارسے مشرقی صوبوںپرراکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں،یہ حملے ہمیں قابل قبول نہیں ،اگر یہ حملے اسی طرح جاری رہے تو اس سے پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات متاثر ہوں گے ، دوسری جانب افغان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر نے سرحد پار حملوں کے بارے میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کوبھی آگاہ کیاہے اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے سفیر کو طلب کرکے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات سے دوطرفہ تعلقات پر منفی اثر پڑسکتاہے تاہم افغان ٹی وی ''ٹولو''کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیرخارجہ جاوید لودین نے اتوار کی دوپہر پاکستانی سفیر محمد صادق سے ملاقات کی اور انھیں راکٹ حملوں پر افغان حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ راکٹ حملوں سے دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر پڑیگا۔
بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے مستقبل قریب میں معاملے کا جائزہ لینے کیلیے دونوں ممالک کے فوجی حکام کا اجلاس جلال آباد میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا،ادھرنمائندہ ایکسپریس کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے کہا ہے کہ افغان صوبہ کنڑمیںپاکستانی علاقہ سے فائرنگ کے مبینہ واقعے کی تصدیق کیلیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
پاک فوج اورنیٹوفورسز اس معاملے پر رابطے میںہیں، ترجمان نے کابل میں پاکستانی سفیرکی افغان وزارت خارجہ میں طلبی کی اطلاعات کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے سفیر محمدصادق کی افغان حکام سے معمول کی ملاقات ہوئی تھی جس میںطے پایاکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اوراگر پاکستان اس کاذمے دار ہواتو اس کا جواب دیاجائے گا،ابھی ابتدائی معلومات کے حصول کیلیے پاک فوج اورنیٹو حکام رابطے میں ہیں۔
حملوںکے باعث سیکڑوں خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے، افغان وزارت خارجہ کے ترجمان جانان موسیٰ زئی کاکہناہے کہ سرحدپارسے مشرقی صوبوںپرراکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں،یہ حملے ہمیں قابل قبول نہیں ،اگر یہ حملے اسی طرح جاری رہے تو اس سے پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات متاثر ہوں گے ، دوسری جانب افغان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر نے سرحد پار حملوں کے بارے میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کوبھی آگاہ کیاہے اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے سفیر کو طلب کرکے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات سے دوطرفہ تعلقات پر منفی اثر پڑسکتاہے تاہم افغان ٹی وی ''ٹولو''کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیرخارجہ جاوید لودین نے اتوار کی دوپہر پاکستانی سفیر محمد صادق سے ملاقات کی اور انھیں راکٹ حملوں پر افغان حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ راکٹ حملوں سے دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر پڑیگا۔
بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے مستقبل قریب میں معاملے کا جائزہ لینے کیلیے دونوں ممالک کے فوجی حکام کا اجلاس جلال آباد میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا،ادھرنمائندہ ایکسپریس کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے کہا ہے کہ افغان صوبہ کنڑمیںپاکستانی علاقہ سے فائرنگ کے مبینہ واقعے کی تصدیق کیلیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
پاک فوج اورنیٹوفورسز اس معاملے پر رابطے میںہیں، ترجمان نے کابل میں پاکستانی سفیرکی افغان وزارت خارجہ میں طلبی کی اطلاعات کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے سفیر محمدصادق کی افغان حکام سے معمول کی ملاقات ہوئی تھی جس میںطے پایاکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اوراگر پاکستان اس کاذمے دار ہواتو اس کا جواب دیاجائے گا،ابھی ابتدائی معلومات کے حصول کیلیے پاک فوج اورنیٹو حکام رابطے میں ہیں۔