سندھ میں طرز حکمرانی سمیت ہر شعبے میں تبدیلی نظر آئے گی نومنتخب وزیراعلیٰ

مراد علی شاہ نے سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔

تحریک انصاف ہارنے کیلیے لڑنے کی عادی ہوچکی ہے جب کہ خاموش حمایت پر متحدہ کا شکرگزار ہوں، مراد علی شاہ، اسکرین گریب/ ایکسپریس نیوز

نو منتخب وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا جب کہ ان کا کہنا ہے کہ اب صوبے میں طرز حکمرانی سمیت ہر شعبے میں تبدیلی نظر آئے گی اور میری ترجیحات میں صرف اور صرف عوامی خدمت شامل ہوگی۔



سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہوا جس میں اراکین نے مراد علی شاہ کو نیا قائد ایوان منتخب کیا جب کہ اس موقع پر پالیسی بیان دیتے ہوئے نومنتخب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت خاص طور پر چیرمین بلاول اور شریک چیرمین آصف زرداری کا بہت شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کرکے وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیا، پوری کوشش کروں گا کہ اپنے ساتھیوں اور سندھ کے عوام کی امیدوں پر پورا اتروں۔



مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم قائد، پیر پگارا، وزیراعظم نوازشریف اور عمران خان سمیت دیگر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اور (ن) لیگ نے ووٹنگ کے معاملے پر خاموشی اختیار کی لیکن یہ بھی ہاں ہوتی ہے اور انہوں نے خاموشی اختیار کرکے میری حمایت کی جس پر ان کا شکرگزار ہوں جب کہ تحریک انصاف ہارنے کے لیے الیکشن لڑنے کی عادی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری ترجیحات میں عوامی خدمت، عوامی خدمت صرف عوام کی خدمت شامل ہوگی جب کہ پوری کوشش کروں گا کہ ایوان کو ساتھ لے کر چلوں، مجھے ایوان کی مدد بھی چاہیے ہوگی کیوں کہ شاید اکیلا کچھ نہ کرسکوں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سندھ میں ایک قوم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، خواجہ اظہار



نومنتخب وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کرپشن کوئی نیا مسئلہ نہیں لیکن اب صوبے میں طرزحکمرانی، کرپشن اور بیوروکریسی سمیت ہر شعبے میں تبدیلی نظر آئے گی جب کہ میرٹ پر افسروں کا تقرر یقینی بنایا جائے گا، کوشش ہوگی کہ صوبے میں ایسا طرز حکومت نافذ کیا جائے جس میں انتظامی ڈھانچے کو فعال بنایا جائے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم کے سلسلے میں ہم نے بہت کچھ کرنا ہے، 5 سے 6 ہزار بند اسکولوں کو فعال بناکر 55 فیصد بچے جو تعلیم سے محروم ہیں انہیں تعلیم دینی ہے۔



مراد علی شاہ نے کہا کہ میں پروٹوکول کم سے کم رکھوں گا اور اتنی ہی سیکیورٹی ساتھ لے کر چلوں گا جتنی مجھے ضرورت ہو جب کہ سفر بھی ایسے وقت میں کروں گا جس سے شہریوں کو تکلیف نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری ترجیحات ہوں گی کہ ہر شہری خود کو محفوظ سمجھے اور ہر پیدا ہونے والا بچہ صحت مند ہو اور والدین اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دیں سکیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ مراد علی شاہ نے سیاست میں 2002 میں قدم رکھا



نومنتخب وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ میرے استاد ہیں، ان سے بہت کچھ سیکھا ہے، ان کی جدوجہد سے سب واقف ہیں اور اس وقت پاکستان میں ایسا کوئی شخص نہیں جس کی سیاسی جدوجہد اتنی زیادہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کے دور میں مثالی امن قائم ہوا اور امن و امان کی صورتحال ان کے دور میں بہت بہتر ہوئی لیکن میں کوشش کروں گا کہ امن وامان کی صورتحال اس سے مزید بہتر بناؤں کیوں کہ اس میں اور بہتری کی گنجائش ہے۔ مراد علی شاہ نے اسمبلی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں سب ساتھ مل کر صاف کراچی اور محفوظ سندھ کے لیے کرم کریں، سندھ بے پناہ ذخائر سے مالا مال ہے لیکن چیلنجز بھی بہت زیادہ ہیں جب تک ہم سب ساتھ ہوں گے تو مسائل بھی خوش اسلوبی سے حل ہوجائیں گے۔






وزیراعلیٰ سندھ کی تقریب حلف برداری گورنر ہاؤس میں ہوئی جہاں مراد علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ان سے حلف لیا۔ تقریب میں پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ،سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور قمر زمان کائرہ سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے حلف اٹھانے کے بعد مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔



دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں ابتدائی طور پر 7 وزرا کو شامل کیا جائے گا جن میں نثار کھوڑو، مخدوم جمیل الزماں، سہیل انور سیال، ناصر شاہ، گیان چن، سکندر میندھرو اور جام مہتاب ڈہر شامل ہیں جو آج اپنی وزارتوں کا حلف اٹھائیں گے جن میں مخدوم جمیل الزماں کیبنٹ کے سینئر وزیر ہوں گے۔



ذرائع نے بتایا کہ کابینہ میں فی الحال 3 مشیر ہوں گے جن میں مولا بخش چانڈیو، مرتضیٰ وہاب اور قیوم سومرو شامل ہیں جب کہ وزارت داخلہ کا قلمدان مراد علی شاہ اپنے پاس ہی رکھیں گے۔



قبل ازیں سندھ اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے مراد علی شاہ اور تحریک انصاف کے خرم شیرزمان کے درمیان مقابلہ تھا۔ ووٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے اراکین نے وزیراعلی کے چناؤ کے لیے کی جانے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے باہر چلے گئے۔



وزارت اعلیٰ کےانتخاب کے لیے مجموعی طور پر 91 ووٹ ڈالے گئے جس میں سے پیپلزپارٹی کے امیدوار مراد علی شاہ 88 ووٹ لے کر نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار نے صرف 3 ووٹ حاصل کئے۔ نئے قائد ایوان منتخب ہونے پر اسپیکر اور اراکین نے مراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کی جب کہ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے سابق وزیراعلیٰ کو خراج تحسین پیش کیا۔



نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ 1937 میں سندھ کی ممبئی سے علیحدگی کے بعد سندھ کے 32 ویں اور 1947 میں قیام پاکستان کے بعد سندھ کے 27 ویں وزیراعلیٰ ہیں جب کہ مراد علی شاہ کے والد سید عبداللہ شاہ بھی سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔

Load Next Story