اسپننگ سیکٹر کاروئی کی درآمد پر ڈیوٹی مکمل ختم کرنے کا مطالبہ
حکومت نے یہ اقدام اس وقت اٹھایاہے جب ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی کپاس کی ملکی پیداوار میں کمی سے بحران میں مبتلاہے،
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے خام کپاس کی درآمد پرکسٹمز ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے بڑھاکر3فیصد کرنے، ایڈیشنل ڈیوٹی میں 1 فیصد اضافے اورحکومت کے اس ضمن میں سرد رویے پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ اضافے کے بعد خام کپاس کی درآمدات پرڈیوٹی کی مجموعی شرح4فیصدکی سطح تک پہنچ گئی ہے۔
حکومت نے یہ اقدام اس وقت اٹھایاہے جب ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی کپاس کی ملکی پیداوار میں کمی سے بحران میں مبتلاہے، سال2015-16کے سیزن میں کپاس کی پیداوار 35 فیصد کم ہوئی جبکہ رواں سیزن میں کپاس کے زیرکاشت رقبے میں 25 فیصد کمی کا خدشہ ہے جس سے کپاس کی پیداوار مزیدکم ہوگی اور اسپننگ انڈسٹری کو ضروریات پوری کرنے کے لیے 4 فیصد کسٹمز ڈیوٹی پرکپاس درآمدکرنا پڑے گی۔ اپٹماکے سینٹرل چیئرمین طارق سعودنے کہاکہ کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی مکمل ختم کرنے کا جائز مطالبہ تسلیم کرنے کے بجائے حکومت نے کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں مزید اضافہ کر کے انڈسٹری کے لیے مزید مشکلات کھڑی کر دی ہیں، ان حالات میں جب بنیادی خام مال پر ڈیوٹی کی شرح بڑھا دی گئی ہے تو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا آپریٹ کرنا اور ڈاؤن اسٹریم انڈسٹری کے لیے یارن کی فراہمی ممکن نہیں رہی، پاکستان روئی کا درآمدی ملک بن کر رہ گیا ہے۔
اس کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی مارکیٹ میں حریفوں کے ساتھ مسابقت کر رہاہے اورقومی خزانے میں خطیر رقم کی صورت میں حصہ ڈالنے کے ساتھ لاکھوں افراد کو روزگار بھی فراہم کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ کپاس کی پیداوار کم ہونے کی صورت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 4 ملین گانٹھ روئی درآمد کرنا پڑتی ہے تو حکومت صورتحال کا فوری ادراک کرے اور روئی کی درآمد پر عائد تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو ختم کرے، انڈسٹری پہلے ہی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت اورملک میں جاری توانائی بحران کی وجہ سے بے پناہ مشکلات کا شکارہے۔
انہوں نے کہا کہ روئی ٹیکسٹائل اسپننگ انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے اور مجموعی پیداواری لاگت میں اس خام مال کا 70 فیصد شیئر ہے، حکومت کی جانب سے بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹی 1 فیصد اضافے سے 2 سے بڑھا کر3فیصد کرنے اور 1 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی بھی برقرار رکھنے سے ڈیوٹی کی مجموعی شرح 4فیصد ہوگئی ہے جس سے بنیادی خام مال مہنگا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی انڈسٹری حریف ممالک سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہی، اس بات کا اندازہ اس سے لگایاجا سکتاہے کہ گزشتہ مالی سال کاٹن یارن کی درآمد تقریباً دگنی ہوگئی۔ انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ کپاس کی پیداوار مقامی اسپننگ انڈسٹری کے ضروریات کے برابر ہونے تک ڈیوٹی و ٹیکس فری روئی درآمدکرنے کی اجازت دی جائے۔
حکومت نے یہ اقدام اس وقت اٹھایاہے جب ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی کپاس کی ملکی پیداوار میں کمی سے بحران میں مبتلاہے، سال2015-16کے سیزن میں کپاس کی پیداوار 35 فیصد کم ہوئی جبکہ رواں سیزن میں کپاس کے زیرکاشت رقبے میں 25 فیصد کمی کا خدشہ ہے جس سے کپاس کی پیداوار مزیدکم ہوگی اور اسپننگ انڈسٹری کو ضروریات پوری کرنے کے لیے 4 فیصد کسٹمز ڈیوٹی پرکپاس درآمدکرنا پڑے گی۔ اپٹماکے سینٹرل چیئرمین طارق سعودنے کہاکہ کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی مکمل ختم کرنے کا جائز مطالبہ تسلیم کرنے کے بجائے حکومت نے کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں مزید اضافہ کر کے انڈسٹری کے لیے مزید مشکلات کھڑی کر دی ہیں، ان حالات میں جب بنیادی خام مال پر ڈیوٹی کی شرح بڑھا دی گئی ہے تو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا آپریٹ کرنا اور ڈاؤن اسٹریم انڈسٹری کے لیے یارن کی فراہمی ممکن نہیں رہی، پاکستان روئی کا درآمدی ملک بن کر رہ گیا ہے۔
اس کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی مارکیٹ میں حریفوں کے ساتھ مسابقت کر رہاہے اورقومی خزانے میں خطیر رقم کی صورت میں حصہ ڈالنے کے ساتھ لاکھوں افراد کو روزگار بھی فراہم کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ کپاس کی پیداوار کم ہونے کی صورت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 4 ملین گانٹھ روئی درآمد کرنا پڑتی ہے تو حکومت صورتحال کا فوری ادراک کرے اور روئی کی درآمد پر عائد تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز کو ختم کرے، انڈسٹری پہلے ہی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت اورملک میں جاری توانائی بحران کی وجہ سے بے پناہ مشکلات کا شکارہے۔
انہوں نے کہا کہ روئی ٹیکسٹائل اسپننگ انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے اور مجموعی پیداواری لاگت میں اس خام مال کا 70 فیصد شیئر ہے، حکومت کی جانب سے بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹی 1 فیصد اضافے سے 2 سے بڑھا کر3فیصد کرنے اور 1 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی بھی برقرار رکھنے سے ڈیوٹی کی مجموعی شرح 4فیصد ہوگئی ہے جس سے بنیادی خام مال مہنگا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی انڈسٹری حریف ممالک سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہی، اس بات کا اندازہ اس سے لگایاجا سکتاہے کہ گزشتہ مالی سال کاٹن یارن کی درآمد تقریباً دگنی ہوگئی۔ انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ کپاس کی پیداوار مقامی اسپننگ انڈسٹری کے ضروریات کے برابر ہونے تک ڈیوٹی و ٹیکس فری روئی درآمدکرنے کی اجازت دی جائے۔