اولمپکس میں شرکت پاکستانی دستے کی راہ میں موجود آخری رکاوٹ بھی دور
کھلاڑی شیڈول کےمطابق2 اگست کوروانہ ہونگے، آئی او سی کی دعوت پر جانے کے باعث کھلاڑیوں، مینجمنٹ کو این او سی درکار نہیں
ریو اولمپکس میں پاکستانی دستے کی راہ میں موجود آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی، کھلاڑی شیڈول کے مطابق 2 اگست کو روانہ ہوں گے، سوئمرز لندن سے براہ راست برازیل پہنچیں گے۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ ماہ شیڈول کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ اولمپک گیمز کا میلہ برازیل میں سجے گا جس کا کائونٹ ڈائون شروع ہو چکا ہے، مقابلوں کے آغاز میں6 روز باقی رہ گئے ہیں، گیمز میں شرکت کے لیے کھلاڑیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا، ریو اولمپکس کی افتتاحی تقریب5اگست کو ہوگی جس میں کئی اہم شخصیات شرکت کرینگی، 5 سے21 اگست تک برازیل کے مختلف شہروں میں شیڈول گیمز میں207 ممالک کے 10293 کے قریب ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ریواولمپکس میں شائقین کی دلچسپی بڑھانے کے لیے اپنا ویب ٹی وی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ادھر بھارت سے121 ایتھلیٹس میڈلز کے لیے پسینہ بہائیں گے۔
پاکستان کا ایک بھی ایتھلیٹ براہ راست کوالیفائی تک نہیں کر پایا، صرف7کھلاڑی وائلڈ کارڈ انٹری کے ذریعے اولمپکس کا حصہ بنیں گے جبکہ دستے میں10آفیشلز بھی شامل ہیں، پاکستانی دستے کی اولمپکس میں شرکت اس وقت خطرے میں پڑتی دکھائی دی جب خبریں گردش کرتی رہیں کہ کھلاڑیوں کو حکومت کی طرف سے تاحال این او سی جاری نہیں ہو سکا ہے،گذشتہ روز پاکستانی دستے کے چیف ڈی مشن شوکت جاوید نے اسکی نفی کردی ، ان کے مطابق پاکستانی دستہ شیڈول کے مطابق2 اگست کو ہی برازیل روانہ ہو گا، نمائندہ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت میں شوکت جاوید نیکہاکہ ہم تو آئی او سی کے خصوصی دعوت نامے پر برازیل جا رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کو حکومتی کی طرف سے اجازت نامہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
البتہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے عہدیداروں کیلیے گورنمنٹ سے این او سی درکار ہوگا، انھوں نے کہا کہ اولمپکس کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ دیکھیں کہ دنیا بھر کے پلیئرز میگا ایونٹ کی تیاریاں کس طرح کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں اپنے خرچ پر انگلینڈ گیا اور لندن اولمپکس2012 میں میڈلز جیتنے والے پلیئرز کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا، میں نے دیکھا کہ میگا ایونٹ میں میڈلز حاصل کرنے والے ایتھلیٹس نے اپنے ملک جاتے ہی اگلے اولمپکس کی تیاریوں کا آغاز کردیا، ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ برازیل جانے میں صرف 2، 3 دن رہ گئے اور ابھی تک حکومت کی طرف سے این او سی جاری نہ ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے اسپورٹس میں دلچسپی لینا شروع کردی اور ملک بھر میں انفرااسٹرکچر پرکام شروع کردیا گیا ہے، اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو ہمارے کھلاڑی بھی عالمی سطح پر عمدہ کارکردگی دکھانا شروع ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ ماہ شیڈول کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ اولمپک گیمز کا میلہ برازیل میں سجے گا جس کا کائونٹ ڈائون شروع ہو چکا ہے، مقابلوں کے آغاز میں6 روز باقی رہ گئے ہیں، گیمز میں شرکت کے لیے کھلاڑیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا، ریو اولمپکس کی افتتاحی تقریب5اگست کو ہوگی جس میں کئی اہم شخصیات شرکت کرینگی، 5 سے21 اگست تک برازیل کے مختلف شہروں میں شیڈول گیمز میں207 ممالک کے 10293 کے قریب ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ریواولمپکس میں شائقین کی دلچسپی بڑھانے کے لیے اپنا ویب ٹی وی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ادھر بھارت سے121 ایتھلیٹس میڈلز کے لیے پسینہ بہائیں گے۔
پاکستان کا ایک بھی ایتھلیٹ براہ راست کوالیفائی تک نہیں کر پایا، صرف7کھلاڑی وائلڈ کارڈ انٹری کے ذریعے اولمپکس کا حصہ بنیں گے جبکہ دستے میں10آفیشلز بھی شامل ہیں، پاکستانی دستے کی اولمپکس میں شرکت اس وقت خطرے میں پڑتی دکھائی دی جب خبریں گردش کرتی رہیں کہ کھلاڑیوں کو حکومت کی طرف سے تاحال این او سی جاری نہیں ہو سکا ہے،گذشتہ روز پاکستانی دستے کے چیف ڈی مشن شوکت جاوید نے اسکی نفی کردی ، ان کے مطابق پاکستانی دستہ شیڈول کے مطابق2 اگست کو ہی برازیل روانہ ہو گا، نمائندہ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت میں شوکت جاوید نیکہاکہ ہم تو آئی او سی کے خصوصی دعوت نامے پر برازیل جا رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کو حکومتی کی طرف سے اجازت نامہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
البتہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے عہدیداروں کیلیے گورنمنٹ سے این او سی درکار ہوگا، انھوں نے کہا کہ اولمپکس کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ دیکھیں کہ دنیا بھر کے پلیئرز میگا ایونٹ کی تیاریاں کس طرح کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں اپنے خرچ پر انگلینڈ گیا اور لندن اولمپکس2012 میں میڈلز جیتنے والے پلیئرز کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا، میں نے دیکھا کہ میگا ایونٹ میں میڈلز حاصل کرنے والے ایتھلیٹس نے اپنے ملک جاتے ہی اگلے اولمپکس کی تیاریوں کا آغاز کردیا، ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ برازیل جانے میں صرف 2، 3 دن رہ گئے اور ابھی تک حکومت کی طرف سے این او سی جاری نہ ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے اسپورٹس میں دلچسپی لینا شروع کردی اور ملک بھر میں انفرااسٹرکچر پرکام شروع کردیا گیا ہے، اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو ہمارے کھلاڑی بھی عالمی سطح پر عمدہ کارکردگی دکھانا شروع ہوجائیں گے۔