جائیدادپرٹیکس کیلیے مذاکرات کامیابی کے قریب 18شہروں کے پراپرٹی ریٹس پراتفاق
ایف بی آر،ریئل اسٹیٹ نمائندوں پر مشتمل 2 ذیلی کمیٹیوں نے21 شہروں میں رائج ڈی سی ریٹ اورکمرشل ریٹ کا جائزہ لیا
FAISALABAD:
جائیدادکی خریدوفروخت پرٹیکس وصولی کیلیے فیڈرل بورڈآف ریونیو اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے درمیان جاری مذاکرات میں 18شہروں میں غیر منقولہ جائیدادکی ویلیوایشن کی ورکنگ مکمل کرلی گئی ہے اورپراپرٹی ریٹس پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
حتمی مذاکرات آج وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی زیرقیادت ہونگے جس میں معاملہ حل ہونے کا امکان ہے۔گزشتہ روز ایف بی آر اور ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوں پر مشتمل دو ذیلی کمیٹیوں نے ملک کے اکیس شہروں میں رائج ڈی سی ریٹ اورکمرشل ریٹ کا الگ الگ جائزہ لیا۔ مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلیے وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اخترکو لاہور سے خصوصی طور پر اسلام آباد بلایا گیا جنھوں نے شام کو ایف بی آر ہیڈکوارٹرز پہنچ کر مذاکرات کی قیادت کی۔دن بھرکے مذاکرات کے بعد ایف بی آر و ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوں نے میڈیا سے مختصرگفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ وہ نتائج کے قریب پہنچ چُکے ہیں اور توقع ہے کہ آج ہفتہ کو خوشخبری دیںگے۔ ہارون اختر نے بتایا آج صُبح دس بجے مذاکرات شروع ہونگے۔
شام چار بجے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈارکی زیر صدارت حتمی مذاکرات ہونگے جس میں 13 رکنی کمیٹی اور2 ذیلی ٹیکنیکل کمیٹیوںکی سفارشات کا جائزہ لیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ سیکٹرکیلیے جامع پیکیج تیارکرلیا ہے جس میں غیر منقولہ جائیدادکے نظرثانی شُدہ ڈی سی ریٹ اور ماضی میں ہونے والی غیر منقولہ جائیداد و اثاثہ جات کی خرید وفروخت کو قانونی حیثیت دینے کیلیے ریگولرائزیشن سکیم کو شامل کیا گیا ہے۔آج ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے ساتھ حتمی مذاکرات میںمعاملات طے پا جاتے ہیں تو وزیرخزانہ اسحق ڈار اس پیکیج کی منظوری دیںگے جو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فوری طور پر نافذکیا جائیگا۔اس آرڈیننس کو منظوری کیلیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا اور فنانس ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔
ذرائع کاکہنا ہے مجوزہ پیکیج میں ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوںکے ساتھ اتفاق رائے سے طے پانے والے نظرثانی شُدہ ڈی سی ریٹ جاری کئے جائیںگے اور امکان ہے کہ جو ڈی سی ریٹ طے ہوگا پہلے سال اس کے پچاس فیصدکے برابر ویلیو پر ٹیکس وصول کیا جائیگا ۔اس پیکج میں ماضی میں ہونے والی غیر منقولہ جائیداد و اثاثہ جات کی خریدوفروخت کو قانونی حیثیت دینے کیلیے ریگولرائزیشن( ایمنسٹی) سکیم بھی متعارف کرائی جائے گی تاہم اس سکیم کو ایمنسٹی کا نام نہیں دیا جائیگا۔ یہ بھی امکان ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مقررکردہ پینل کے بجائے ایف بی آرکے ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلیوایشن کو یہ ذمہ داری سونپ دی جائے۔ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے ساتھ مذاکرات میں اہم کام کرنے والے ایف بی آرکے افسر وشنو الیاس راجہ قوی کو ڈی جی ویلیوایشن تعینات کردیا گیا ہے اس کے علاوہ انہیں ڈی جی آئی او سی اوکا بھی اضافی چارج دیدیا گیا ہے۔
جائیدادکی خریدوفروخت پرٹیکس وصولی کیلیے فیڈرل بورڈآف ریونیو اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے درمیان جاری مذاکرات میں 18شہروں میں غیر منقولہ جائیدادکی ویلیوایشن کی ورکنگ مکمل کرلی گئی ہے اورپراپرٹی ریٹس پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
حتمی مذاکرات آج وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی زیرقیادت ہونگے جس میں معاملہ حل ہونے کا امکان ہے۔گزشتہ روز ایف بی آر اور ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوں پر مشتمل دو ذیلی کمیٹیوں نے ملک کے اکیس شہروں میں رائج ڈی سی ریٹ اورکمرشل ریٹ کا الگ الگ جائزہ لیا۔ مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلیے وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اخترکو لاہور سے خصوصی طور پر اسلام آباد بلایا گیا جنھوں نے شام کو ایف بی آر ہیڈکوارٹرز پہنچ کر مذاکرات کی قیادت کی۔دن بھرکے مذاکرات کے بعد ایف بی آر و ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوں نے میڈیا سے مختصرگفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ وہ نتائج کے قریب پہنچ چُکے ہیں اور توقع ہے کہ آج ہفتہ کو خوشخبری دیںگے۔ ہارون اختر نے بتایا آج صُبح دس بجے مذاکرات شروع ہونگے۔
شام چار بجے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈارکی زیر صدارت حتمی مذاکرات ہونگے جس میں 13 رکنی کمیٹی اور2 ذیلی ٹیکنیکل کمیٹیوںکی سفارشات کا جائزہ لیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ سیکٹرکیلیے جامع پیکیج تیارکرلیا ہے جس میں غیر منقولہ جائیدادکے نظرثانی شُدہ ڈی سی ریٹ اور ماضی میں ہونے والی غیر منقولہ جائیداد و اثاثہ جات کی خرید وفروخت کو قانونی حیثیت دینے کیلیے ریگولرائزیشن سکیم کو شامل کیا گیا ہے۔آج ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے ساتھ حتمی مذاکرات میںمعاملات طے پا جاتے ہیں تو وزیرخزانہ اسحق ڈار اس پیکیج کی منظوری دیںگے جو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فوری طور پر نافذکیا جائیگا۔اس آرڈیننس کو منظوری کیلیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا اور فنانس ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔
ذرائع کاکہنا ہے مجوزہ پیکیج میں ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے نمائندوںکے ساتھ اتفاق رائے سے طے پانے والے نظرثانی شُدہ ڈی سی ریٹ جاری کئے جائیںگے اور امکان ہے کہ جو ڈی سی ریٹ طے ہوگا پہلے سال اس کے پچاس فیصدکے برابر ویلیو پر ٹیکس وصول کیا جائیگا ۔اس پیکج میں ماضی میں ہونے والی غیر منقولہ جائیداد و اثاثہ جات کی خریدوفروخت کو قانونی حیثیت دینے کیلیے ریگولرائزیشن( ایمنسٹی) سکیم بھی متعارف کرائی جائے گی تاہم اس سکیم کو ایمنسٹی کا نام نہیں دیا جائیگا۔ یہ بھی امکان ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مقررکردہ پینل کے بجائے ایف بی آرکے ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلیوایشن کو یہ ذمہ داری سونپ دی جائے۔ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے ساتھ مذاکرات میں اہم کام کرنے والے ایف بی آرکے افسر وشنو الیاس راجہ قوی کو ڈی جی ویلیوایشن تعینات کردیا گیا ہے اس کے علاوہ انہیں ڈی جی آئی او سی اوکا بھی اضافی چارج دیدیا گیا ہے۔